گزشتہ چند سالوں سے یہ احساس بڑھتا جا رہا ہے کہ میری یادداشت اب میرا ساتھ چھوڑنے لگی ہے۔ کچھ ہفتوں، کچھ دنوں، کچھ گھنٹوں پہلے تک کی باتیں اکثر بھول جاتا ہوں اور پھر یاد کرنے کے لیے ذہن پر زور دینا پڑتا ہے، لیکن بچپن کے حوالے سے میری یادداشت ہمیشہ سے قابلِ رشک رہی ہے۔ مجھے اتنی چھوٹی عمر کے واقعات کی جھلکیاں ایسی یاد ہیں کہ بہن بھائی حیرت میں ڈوب جاتے ہیں، اور ابّو ماننے سے انکار کر دیتے ہیں کہ یہ بات مجھے کسی بھی صورت یاد ہوسکتی ہے، کیوں کہ میری عمر بہت چھوٹی رہی ہوگی۔ میری سب سے پرانی یاد کوئی ڈھائی تین سال کی عمر کی ہے۔
لیکن مجھے لگتا ہے کہ میری یادوں کے خزانے میں اُن باتوں کی کثرت ہے جو کچھ الگ تھیں، منفرد تھیں، اسی لیے ذہن کے کسی گوشے میں ایسی بس گئیں کہ کبھی نہ نکل سکیں۔ اس کے برعکس، پہلے روزے کی یاد۔۔۔!
پہلے روزے پر جب تحاریر کا سلسلہ شروع ہوا تو مجھے اوّل اوّل مجھے انتظار ہوا کہ مجھے کب ٹیگا جائے گا۔ لیکن جیسے جیسے یہ سلسلہ بڑھا اور لوگوں کی تحاریر سامنے آئیں تو میں اس پریشانی میں مبتلا ہوگیا کہ نجانے کب مجھے ٹیگ دیا جائے۔ وجہ یہ ہے کہ بلاگر دوستوں کی اپنے پہلے روزے کے بارے میں یادداشت بہت عمدہ ہے۔ لوگوں کو جزئیات تک یاد ہیں۔ حیران کن!
میرا معاملہ کچھ یوں ہے کہ چوں کہ گھر کا ماحول بے حد مذہبی تھا، اس لیے بچپن ہی سے اسلامی شعائر دیکھ کر اُنھیں اپنانے کی خواہش رہی۔ بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا، مدرسے جایا کرتا تھا، اس لیے شاید چار، پانچ سال ہی کی عمر سے روزے رکھنا شروع کردیے تھے۔ یہ کوئی ۱۹۹۲ کا برس رہا ہوگا۔ پہلا روزہ اتنی عام بات تھی کہ اُس سے متعلق کوئی ایک یاد بھی ذہن میں نہیں۔
یاد ہے تو اتنا یاد ہے کہ میرے ساتھ میرا چھوٹا بھائی بھی مدرسے جایا کرتا تھا۔ تو رمضان کے مہینے میں، دوپہر میں جب کھانے کا وقفہ ہوا کرتا تھا تو وہ مجھ سے ضد کرتا تھا کہ اُس کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھوں۔ میں اُسے سمجھاتا تھا کہ میرا روزہ ہے، میں نہیں کھا سکتا تو وہ ضد لگالیتا تھا کہ وہ بھی نہیں کھائے گا۔
روایت کے مطابق، اب مزید بلاگروں کو ٹیگ میدان میں دعوت دینی ہے، اور یہ بھی یاد نہیں آ رہا کہ کون کون پہلے ہی ٹیگا جاچکا ہے۔۔۔ میری طرف سے ٹیگ ہیں:
- حجاب (مصورِ فطرت بلاگرہ)
- رائے محمد اذلان (المعروف مصنف)
- مرزا نادر بیگ (پہلے یوتھ ایکسپریس اور اب سما نیوز والے)
- نسرین غوری (’’یہ سب آپ خود ہوں گے‘‘ والی)
کیا کہو!
ReplyDeleteبچپن ہمیشہ ہی یادگار ہوتا ہے.
بچپن واقعی یاد گار ہوتا ہے، چاہے خوش گوار ہو یا نا خوش گوار۔
Deleteبہت خوب لکھا مگر بہت مختصر لگا ابھی آپ یادوں کی دہلیز پر قدم رکھا تھا کہ پلٹ کر واپس اگئے کچھ اور ذہین پر زور ڈالتے تو آپ خود دیکھتے کہ آپ کی یادوں میں بچپن کی ایک چھوٹی سی دنیا آباد ہے ۔ خیر آپ نے اس ٹاپک میں اپنا حسہ تو ڈالا یہ ہی بہت ہے ہمارے لئے خوش رہیں آباد رہیں۔
Deleteارے ارے آپ بھی تو اسد اسلم بھائی کے "بیج" کے نکلے گویا یہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو یہاں 90 کی دہائی کے روزوں والوں کی اکثریت ہے تو گویا یہ میلہ ہماری ہی عمروں کا راز فاش کرنے کو لگایا گیا :)
ReplyDeleteجی، بزرگ بلاگروں کو اُن کا مقام دینے کے لیے یہ میلہ لگایا گیا ہے، تاکہ اس بہانے بزرگوں اور جوانوں کی پہچان ہوجائے۔ :)
Deleteیہ کیا بلاگ شروع ہوا اور ختم بھی ہو گیا۔ پہلا روزہ رکھنے کی یاد بطورِ خاص موضوع نہیں تھا کہ اس سے ایک انچ بھی پیچھے نہ ہٹا جائے۔ آخری سطر تک انتظار رہا کہ آپ اپنی منفرد یاد کی پٹاری سے کچھ عنایت کریں گے جو بقول آپ کے کچھ الگ تھیں اور ابھی تک آپ کے یاد کے آئینے میں اسی طرح جھلملاتی بھی ہیں۔ اب ایک اور بلاگ آپ پر ادھار ہے اپنے بچپن کی یادوں کے حوالے سے۔ نہ صرف پڑھنے والےاحباب کے لیے بلکہ اپنے پیارے سے ننھے بیٹے کے لیے بھی ۔
ReplyDeleteچوں کہ موضوع پہلے روزے کی یاد تھا اس لیے میں نے اسی پر توجہ رکھی۔ اور اتنا لکھنا بھی آپ کی حوصلہ افزائی کے سبب ممکن ہوسکا ورنہ شاید اتنی سطور بھی رقم نہ ہو پاتیں۔
Deleteبچپن کی یادیں ضرور لکھوں گا ان شاء اللہ۔۔۔ اپنی ننھی ’’بیٹی‘‘ کے لیے بھی اور بلاگ قارئین کے لیے بھی۔
بھائی یہ لڑکا ماشاءاللہ جس قدر خوبصورت ہے اُتنا ہی خوبصورت لکھتاہے -بات کہنے کا ڈھنگ کوئی اس سے سیکھے
ReplyDeleteیہ بس آپ کا حسنِ نظر ہے زبیر بھائی۔ بہت شکریہ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔ :)
Deleteایں ۔۔ یہ ٹیگ آج مجھ تک پہنچا ہے :P
ReplyDelete