جوتا آصف علی زرداری کو یا سربراہِ پاکستان کو؟

ہر طرف چرچا ہے کہ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کو دورہِ برطانیہ کے دوران ایک ادھیڑ عمر شخص نے دو جوتے دے مارے۔ جوں ہی یہ خبر آئی، ٹیلے ویژن چینلز نے حسبِ عادت خوب مزے لے لے کر سنائی اور احباب نے ایک دوسرے کو مبارک باد کے پیغامات ارسال کرنا شروع کردیے۔ ہماری قوم کی پھرتی دیکھیے، ایک گھنٹے کے اندر اندر موضوع کی مناسبت سے مختلف اشعار بھی گردش کرنے لگے جن میں صدر زرداری کو جوتا مارے جانے کا واقعہ پُر مزاح انداز میں بیان کیا گیا ہے۔

میں صدر زرداری اور پیپلز پارٹی کی پالیسیوں کا حامی نہیں ہوں نہ ہی یہ ٹولا مجھے کسی صورت بھاتا ہے، لیکن اس کے باوجود مجھے اس واقعے سے خوشی نہیں ہوئی بل کہ لوگوں کا ردِّ عمل دیکھ کر افسوس ہوا۔ زرداری صاحب اچھے ہیں یا بُرے، ہر ایک کی اپنی رائے ہے اور اسے اس کا حق ہے لیکن سب باتوں کے ساتھ ساتھ وہ آپ کی مملکت کے سربراہِ مملکت بھی ہیں۔ آپ جس جوتے کو آصف علی زرداری کی ذات پر سمجھ رہے ہیں، وہ بیرونِ پاکستان آصف علی زرداری پر نہیں، صدرِ پاکستان پر جوتا ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ ایسے واقعات کا سبب حکمراں جماعت کی پالیسیاں بھی ہیں جن سے عوام بے حد بددل اور اس کے دل میں غصے اور نفرت کا طوفان ہے، لیکن ایسا کوئی بھی قدم اُٹھانے سے پہلے کسی شخص کے منصب و مرتبے کا بھی لحاظ کرنا چاہیے۔ ایک پاکستانی نے جوتا مارا اور وہ بھی اپنے نہیں، پرائے دیس میں۔ واہ رے! اپنے دیس کا خوب نام روشن کیا۔

Comments

  1. آہ ،شکر ہے کہ کسی نے سینس ایبل بات بھی کی!

    ReplyDelete
  2. جوتا صدر پاکستان کو مارا گیا ہے???
    یہ تو آپ ایسے کہہ رہے ہیں جیسے پاکستان اور پاکستانیوں کی پہلے بڑی عزت ہے دنیا میں، برطانیہ کا وزیر اعظم کل کا لونڈا پورے پاکستان کو بے عزت کر گیا۔ کیا کسی نے اس بات پر ایکشن لیا یا زرداری نے اپنا دورہ ختم کر دیا ؟

    اگر ایک نااہل شخص پاکستان کا صدر بن گیا تو اس نے جوتا اپنے کرتوتوں کی وجہ سے کھایا، بے وجہ زرداری کی حمایت کر کے خود کو دوسروں سے الگ ثابت کرنے کی کوشش نہ ہی کریں۔

    ReplyDelete
  3. ہاں الگ ثابت نہ کریں ورنہ اگلی شامت آپ کی بھی آسکتی ہے ! :zip:
    نکٹوں کے علاقے میں ناک والوں کی ویسے بھی خیر نہیں ہوتی!

    ReplyDelete
  4. منصور احمد8 August 2010 at 07:39

    سوچنے والی بات ہے۔۔۔ دماغ دو جگہ پر بٹا ہوا ہے۔۔۔ کس کی مانیں اور کس کی نہیں۔۔

    اچھا بھی ہوا اور نہیں بھی۔!!!
    اچھا اس لئے ہوا کہ زرداری کی کرتوت ہی ایسیی ہیں۔۔۔

    جبکہ آپ کی بات بھی درست ہے کہ سربراہ پاکستان کو جوتا مارا گیا۔۔۔۔!!!
    جو بھی ہے اچھی اور سوچنے والی تحریر ہے۔۔

    ReplyDelete
  5. آپ ایک جوتے کی بات کرتے ہیں ۔ میرا خیال ہے وہاں جتنے لوگ موجود تھے ساتھ میں پتھر بھی مارتے ۔۔۔۔ پوری دنیا کو اس بات کا پتا نہیں ہے کہ ملکی حالات کیا ہیں ۔ اور یہ اپنی سیر کے لیے نکلے ہوئے ہیں ۔۔۔۔ملک میں لوگ مر رہے ہیں آپ صدر کی بات کرتے ہیں ۔۔۔ایسے صدر ہوتے ہیں ۔۔۔ یہ پہلی دفعہ نہیں ہے کبھی کوئی خود کش حملہ ہوا ۔ لوگ مرے ۔ مزمت کرکے بی بی کا رونا رو کر ملک سے باہر ۔۔۔۔

    ReplyDelete
  6. سلمان احمد8 August 2010 at 08:28

    آپ حضرات شاید اُس اڈھیڑ عمر کے شخص کی جگہ پر آکر سوچیں کہ اُس بوڑھے آدمی کو کیا ضرورت تھی کہ زرداری جیسے معزز بابو صاحب کو جوتے مارے؟
    بھائی یہ تو ہوتا ہے ۔جوتے مارنے والے نے یہ سوچا ہی نہیں کہ وہ صدر پاکستان پر جوتا مار رہا ہے کیونکہ محترم آصف علی زرداری کے کرتوت ہی کب سربراہ مملکت والے رہے ہیں۔پھر بھی کسی کو اس بات پر افسوس ہے تو انہیں میرا مشورہ ہے کہ وہ فیض احمد فیض کا کلام ’’لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے‘‘کا مطالعہ کرلے۔۔پھر شاید آپکو سمجھ میں آجائے گا کہ جو آپ دیکھ رہا ہے یہ دیکھنا تو لازم ہے۔۔
    لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے وہ دن کہ کہ جس کا وعدہ ہے جو لوحِ ازل پہ لکھا ہے جب ظُلم وسِتم کے کوہِ گراں روئی کی طرح اڑ جائینگے ہم محکوموں کے پاؤں تلے یہ دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی اور اہلِ حُکم کے سر اوپر جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی جب ارض خدا کے کعبے سے سب بت اٹھوائے جائینگے ہم اہلِ صفا مردودِ حرم مسند پہ بٹھائے جائینگے سب تاج اُچھالے جائینگے سب تخت گِرائے جائینگے

    ReplyDelete
  7. یاسر بھائی! مجھے خود کو دوسروں سے الگ رہنے کا ایسا کوئی شوق نہیں ہے. :)
    برطانیہ کا وزیرِ اعظم اگر کل کا لونڈا ہے تو آپ کے صدرِ محترم کو بھی جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے ہیں۔ پاکستانی سیاست کی مجبوری ہے کہ حکامِ بالا نے غیر ملکی طاقتوں سے اپنی بناکر رکھنی ہے۔ آپ کیا توقع کرتے ہیں کہ کیا برطانوی وزیرِ اعظم کے اس بیان پر پاکستان، برطانیہ سے تعلقات منقطع کردیتا؟

    ReplyDelete
  8. کرتوت بلاشبہ اچھے نہیں ہیں اور سب کے دل سے بددعائیں نکلتی ہیں لیکن مجھے نہ تو یہ حرکت پسند آئی اور نہ اس پر خوشی منانا۔ میں تب شاید پھر بھی برداشت کرلیتا اگر آصف علی زرداری کا نام پاکستان سے نہ جڑا کرتا۔

    ReplyDelete
  9. ارے تانیہ بی بی! اتنا غصہ۔۔۔ بھئی اگر صدر صاحب یہاں ہوتے بھی تو کیا کرتے؟ سیلابی علاقوں میں کشتی چلاکر لوگوں کو خشکی پر پہنچاتے؟ ہیلی کاپٹر اُڑا کر امدادی کاموں میں حصّہ لیتے؟ ایسا تو کچھ ہونا نہیں تھا۔ یہاں ہوتے بھی تو انہوں نے چند بیانات ہی دینے تھے۔ اور اس کام کے لیے بقول یوسف رضا گیلانی صاحب، ’’میں ہوں نا‘‘۔

    ReplyDelete
  10. آپ کی بات بے شک درست ہے۔ میں نے اپنی تحریر کے آخری پیرا میں یہی بات لکھی ہے لیکن سوچ کا ایک دوسرا زاویہ بھی تو ہے۔

    ReplyDelete
  11. عمار میں آپ سے متفق ہوں۔کہ صدر مملکت کے ساتھ نہیں ہو نا چاھئے۔
    اس کے ساتھ تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خوفناک آواز :-|

    ReplyDelete
  12. عمار واقعی میں جو ہوا اور جیسے ہوا با حیثیت پاکستانی مجحے بحی اچھا نہیں لگا.

    ReplyDelete
  13. ایسا واقعہ ہونا نہیں چاہئے تھا
    پاکستان اور پاکستانیوں کی ساکھ پہلے ہی خراب ہے
    اگر تو یہ واقعہ پاکستان میں پیش آتا تو پھر ٹھیک تھا
    بیرون ملک اس قسم کا واقعہ ہم تمام پاکستانیوں کو جوتا مارنےکے برابر ہے

    ReplyDelete
  14. نہیں ہوتی یار پاکستان کی مٹی پلید۔ یہاں کے ملکوں میں صدر کو ملک قرار دینا صرف صحافتی اداکاری و اخلاقیات ہوتی ہے کہ بات ذاتیات نہ بن جائے ورنہ اس کو صدر زرداری کے حوالے ہی لیا جائے گا۔ صدر بش کی جو لیٹ نائٹ مٹی پلید ہوئی تھی وہ تو ابھی تک نہیں بھولی ہمیں۔ مٰن تو شرط لگانے کو تیار ہوں اپنے صدر دانت نکال کر ملک واپسی پر ایک عدد خطاب کریں گے کہ اس دورے میں کتنی کمیشن میرا مطلب کتنی امداد اکٹھی کر کے لائیں ہیں۔

    ReplyDelete
  15. اب جوتا صرف پاؤں میں پہننے کی ہی چیز نہیں ہے بلکہ یہ پولیس تھانوں اور محاورں سے لے کر تاریخ کھنگالنے تک میں کام آتا ہے۔پاکستان میں جن نکالنا ہو یا بھوت اتارنا ہوتو جوتے کا استعمال کیا جاتا ھے بلکہ عقل ٹھکانے لگانے کے لیے بھی جوتے کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    ReplyDelete
  16. میں آپ سے اختلاف کرنے کی جسارت چاہوں گا۔

    ۱۔ زرداری صاحب جس جلسے سے خطاب کررہے تھے، وہ خود پیپلز پارٹی کے چنے ہوئے لوگوں پر مشتمل تھا۔ دوسرے لفظوں میں وہ پیپلز پارٹی کے ہمدردوں سے خطاب کررہے تھے۔
    ۲۔ خطاب کے وقت وہ قومی لباس کے بجائے سندھی ٹوپی اور اجرک پہنے ہوئے تھے۔
    ۳۔ وہ پاکستان اور قائداعظم کی بات کرنے ک بجائے پیپلز پارٹی کے بانی اور اپنی بیگم محترمہ کے بعد خود اپنے قصیدے پڑھ رہے تھے۔

    ان تمام عوام کی موجودگی میں وہ صدر سے زیادہ پیپلز پارٹی کے چئیرمین محسوس ہوئے۔ لہٰذا یہ مناسب نہیں واقعہ سے صدر کا وقار مجروح ہوا۔

    ReplyDelete
  17. یہ غصہ اسی لیے ہے کہ صدر نے یہاں ہو کر بھی چاہے کچھ نہیں کرنا تھا لیکن ایک مورل سپورٹ بھی تو ہوتی ہے ؟ یا جسے دنیا داری کہتے ہیں ۔ کسی کے دکھ میں شریک ہونا ، کسی کی تکلیف پر اسے اپنے ہونے کا احساس دلانا اور اپنی خوشی والی مصروفیات کو ترک کر دینا ۔
    جب کسی کا قریبی بندہ فوت ہو جائے تو سب لوگ کیوں اس کے گھر جمع ہو جاتے ہیں ؟ کیا ان کے جمع ہو جانے سے مرنے والا واپس آ جاتا ہے ؟ جی نہیں، اس کی وجہ ہوتی ہے مورل سپورٹ
    صدر یہاں ہوتے تو کیا کرتے، یہ تو ایک بچگانہ سی دلیل ہے۔

    ReplyDelete
  18. مزید ایک بار تبصرہ کرنے کےلیے معذرت چاہوں گا، لیکن بعض اوقات اپنی بات دنیا تک پہنچانے کےلیے،ملک کے عوام کو جھنجھوڑنے کے لیے، انوکھا قسم کا احتجاج کرنے کے لیے، یا حکمرانوں کو ان کے غلط کاموں پر عجیب و غریب خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اس طرح کی حرکت کرنی پڑتی ہے۔

    اگر کوئی ڈھٹائی کے آخری درجے پر چلا جائے، تو آپ کا سنجیدہ اور پرامن احتجاج اس پر کیا اثر ڈالے گا ؟

    ReplyDelete
  19. صرف ایک چینل کی جھوٹی خبر نے کتنا خوش کردیا ۔ دل کے ارمان دل میں ہی رہ گئے جب سارے ہتھکنڈے ناکام ہوئے اور مایوسی نے کچھ پاگل سا کردیا تو ایسی بات نکال کے لائے جس کا نہ سر نہ پیر۔صدر پاکستان کے برمینگم کے جلسے کی پوری ویڈیو دیکھ لو شروع سے آخر تک بڑی کامیابی جلسہ ہوا۔بس اتنا ہی کہنا ہے آپ سب سے۔۔۔۔۔۔
    جا اپنی حسرتوں پہ آنسو بہا کہ سو جا۔

    ReplyDelete
  20. اس سلسلہ ميں تحارير اور تبصروں ميں ايک حقيقت مدِ نظر نہيں رکھی گئی کہ برطانيہ کے دورے پر صدرِ پاکستان نہيں گئے تھے بلکہ آصف علی زرداری گئے تھے کيونکہ يہ دورہ ذاتی تھا گو اخراجات قومی خزانے سے ادا کئے گئے۔

    ReplyDelete
  21. آپ کا اعتراض اس بات پر ہے کہ صدر کو جوتا نہیں مارنا چاہیے تھا
    یا اس بات پر ہے کہ کسی کو بھی جوتا نہیں مارنا چاہیے تھا
    اگر صدر والی بات ہے تو
    باقیوں کی کوئی عزت نہیں۔۔
    یہ دلیل اس لئے بھی کمزور ہے کہ پھر تو لوگ یزید کو بھی برا کہنے سے منع کریں گے کہ جی وہ بھی سربراہ مملکت تھا۔۔۔ ہیں جی۔۔۔

    ReplyDelete
  22. امداد تو وہ بہرحال اکٹھی کرکے لائے ہی ہیں۔ :P

    ReplyDelete
  23. لیکن بہرحال، آپ یہ بھی تو دیکھیں، آیا خبروں میں یہ لکھا گیا کہ پیپلز پارٹی پاکستان کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو جوتا مارا گیا یا یہ لکھا گیا کہ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کو جوتا مارا گیا؟

    ReplyDelete
  24. نغمہ سحر! بلاگ پر خوش آمدید۔ جی، اس وقت تو اس خبر کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا کردیے گئے ہیں لیکن مجھے لگتا نہیں کہ اتنا بڑا واقعہ نیوز چینلز نے من گھڑت پیش کردیا ہوگا۔

    ReplyDelete
  25. اخبارات تو تمام تفصیل جانتے بوجھتے ہوئے بھی پیپلز پارٹی کے کارکنان کو 'پاکستانی کمیونٹی' قرار دے رہے ہیں۔ دونوں باتیں خبر کو زیادہ پراثر بنانے کا مذحقہ خیز طریقہ ہیں۔

    ReplyDelete
  26. :nahi: :nahi: :nahi: :nahi: :nahi: :nahi: :nahi: :nahi:

    ReplyDelete
  27. حضرت علی کرم اللہ وجھہ کا قول عظیم ھے کہ، کوئی شخص اگر بضد ھے کہ اسکی بے عزتی کی جائے تو پھر حق بنتا ھے کہ اسکی بے عزتی کی جائے۔ جب ساری دنیا منع کر رہی تھی اس دورے سے تو کیوں گئیے صدر صاحب دورے پر؟۔

    ReplyDelete
  28. یہ من گھڑت واقعہ برطانیہ کے پانچ سو سے زائد امریکہ کی سب سے بڑی ایجنسی اے پی سمیت ۱۰۰۰ اخباروں اور تمام دنیا کے اخبارات نے رپورٹ کیا ہے۔اس طرح یہ دنیا کا پہلا من گھڑت واقعہ ہے جس کو رپورٹ کرنے والے اتنے سارے اخبارات اور ٹی وی چینل ہیں۔ رہی بات وڈیو کی تو وہ حکومت کے کنٹرولڈ ٹی وی چینل پی ٹی وی کی وڈیو ہے جس کا ایک ایک حرف وزارت اطلاعات ایڈٹ کرواتی ہے۔
    واقعہ افسوس ناک ہے لیکن اسباب پر غور کرنا چاہیے۔ عوام کچھ نہیں صرف رد عمل ہوتی ہیں۔ یہی عوام اپنے لیڈران پر پھول نچھاور کرتیں ہیں اور پھر یہی جوتے بھی برساتی ہیں۔جیسا عمل ۔۔ویسا ردعمل۔ رہی بات بیرون ملک میں رسوائی ہوگی تو بھائی کیا یہ واقعہ پاکستان میں ہوتا تو کیا تب بیرون ملک میں رپورٹ نہیں ہوتا ؟؟؟ اللہ کا فیصلہ ہم سب کو مان لینا چاہیے کہ وہ فرماتا ہے کہ وہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے زلت دے۔ اور اللہ کبھی نا انصافی نہیں کرتا۔میں اس واقعے کی حمایت تو نہیں کرتا لیکن دوسرے نقطہ نظر والوں سے اتنا عرض کرنا چاہوں گا کہ حکمران چاہیں تو عوام ان پر پھول بھی نچھاور کرسکتے ہیں۔ اور جوتے بھی برسا سکتے ہیں۔یہ حکمرانوں کے اپنے ہاتھوں میں ہے کیونکہ جیسا کام ویسا انعام ۔اسی لیے کہا جاتا ہے کہ آواز خلق کو نقارہ خدا سمجھو۔

    ReplyDelete
  29. اچھا ہوا اس کمبخت مارے پر جوتے پڑگئے
    ملک ڈوب رہاہے،مکین نہتے ہوچکے ہیں،سیلاب نے غریبوں
    کا سکون چھین لیا ہے اور یہ نالائق اپنی اور اپنے بیٹے کی سیاست چمکانے اور اپنے آباء واجداد کو خوش کرنے
    اور ان کی کاسہ لیسی وجوتاپالش کو اپنے لیے باعث فخت گردانتاہوا
    سرکاری بکاری پن کا مظاہرہ کررہاہے
    شیم زرداری شیم شیم شیم

    ReplyDelete
  30. سلمان احمد12 August 2010 at 08:51

    اس سے اچھا جواب ہو نہیں سکتا

    ReplyDelete
  31. نامعلوم موصوف نے یہ سارے اخبارات جاگتے میں پڑھے ہیں یا ...........میں نے جو تین چار مغربی اخبار پڑھے ہیں وہ انڈین لابی کے زیر اثر ہیں اورانہوں نےبڑے مسالے لگاکر پیش کی ہےمگر انہونے بھی جو خبر لگائی ہے وہ اسی پاکستانی میڈیا گروپ کے حوالے سے لگائی موصوف ہزاروں اخباروں مطالعہ کر تے ہیں ذرا یہ تو بتایں کہ برمنگھم انٹرنیشنل کنونشن ہال میں اس وقت ان مغربی اخبارات کا کوئی نمائدہ کوئی رپوٹر موجود تھا ؟
    اب اس ایڈٹ شدہ ویڈیو کو دوبارہ دیکھو صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے جس روانی اور چہرے کے تاثرات میں کوئی تبدیلی یا پریشانی کے بغیر پرسکون انداز میں نہ صرف اپنی تقرر مکمل کی بلکہ اپنی صاحبزادی کا ہاتھ بلند کرکے نعرہ لگاکر جلسہ کا اختتام کیا اس میں ایڈیٹنگ کہاں سے آگئی شکر ہے موصوف نے یہ نہیں کہا کے یہ تو دوبارہ کنونشن ہال میں اسٹیج سجایا گیا تھا خالی ہال میں تقرر ریکارڈ کی گئی ہے جو p.t.v.پر چلی ہے .ایک جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کیلئے سو جھوٹ بھی بولے جائیں تو وہ سچ نہیں ہوسکتا .
    اب ذرا دیکھیں اس میڈیا گروپ کی بوکھلاہٹ پہلے جو بریکنگ نیوز چلائی وہ کچھ اس طرح سے تھی ...کنونشن ہال میں جب صدر زرداری تقریر کررہے تھے تو پہلی قطار میں بیٹھے ہوے شخص نے دو سیکنڈ کے وقفے سے دو جوتے اچھالے .......جلسہ بدنظمی کا شکار ہوگیا صدر زرداری اپنی تقریر جاری نہ رکھ سکھے جلسہ سے چلے گئے ....گھبراہٹ کے عالم میں گاڑی بیٹھ کر روانہ ہو گئے .....واضع رہے کہ یہ بریکنگ نیوز جلسہ کے بعد چلائی گئی تھی ...ptv پر جب ریکاڈنگ چلی تو بریکنگ نیوز کچھ اسطرح تبدیل کردی گئی ..کنونشن ہال میں پچھلی قطار میں بیٹھے ہوئے ایک شخص نے صدر زرداری کی طرف کوئی چیز اچھالی .......اور جب ویڈیو دیکھ کر اس میڈیا گروپ کا جھوٹ قوم کے سامنے آگیا تو یہ ایک اور جھوٹ کے ساتھ ایک نیم پاگل آدمی کو پیسے دیکر لایا جس کی باتوں میں نہ کوئی ربط تھا کیونکہ جلدی میں تو ایسے ہی ملتے ہیں .
    اب آپ کا سوال یہ ہوگا کہ یہ میڈیا گروپ کیوں فسطائیت پر اتر ایا ہے یہ سمجھنا ضروری ہے تاکہ اصل کہانی کا پتہ چل سکے .اس میڈیا گروپ اور ایک دوسرا میڈیا گروپ جو گولڈ کے بزنس سے اس بزنس میں آیا ہے ان پر اربوں روپے کے ٹیکس واجب ادا ہیں جو یہ دینے سے انکاری ہیں پہلے انہوں نے معاف کرانے کیلئے بڑے ہاتھ پاؤں مارے مگر حکومت نے معاف کرنے سے انکار کردیا اس کے بعد اس گروپ نے غیر ملکی لوگوں کو درمیان میں لاکر سودے بازی کرنا چاہی مگر ناکام رہا گو کہ کچھ وقت حاصل کرنے کیلئے عدالت کا سہارا لیا ہوا ہے مگر اس کو معلوم ہے کہ عدالت میں بھی اس کا کس مظبوط نہیں ہے تو یہ بھرپور طریقے سے بلیک میلنگ پر اتر آیا ہے اب اس کا ٹارگٹ یہ ہے کہ یا تو اس حکومت کو مجبور کردے کہ اس سے معملات طے کرے یا اس جمہوری حکومت کا بستر گول کردے تاکےکوئی فوجی ڈکٹیٹر آے اور یہ اس کا سہارا بنے اور ان کے معملات طے ہوسکیں .مجھے یہ بھی معلوم ہے کے جن لوگوں کو صدر زرداری سے الرجی ہے وہ لاعلاج ہے یہ مرض ان لوگوں کو تاحیات رہے گا .
    آمریت کی پناہ میں پرورش پانے والے جمہوریت دشمن جو زبان اور طریقہ استمعال کر رہے ہیں وہ سمجھ لیں اور وہ بھی سمجھ لیں جو پس پردہ جمہوریت پر چھپ کر وار کر رہے ہیں ایسا نہ ہو سڑکوں پر تماشا بن جایئں .ہمارے یہاں جیسی بھی جمہوریت آئی ہے اس کو چلنے دیں اگر آج اقتدار نہیں ملا تو آئندہ الیکشن کا صبر سے انتظار کیجیے جمہوریت کی حفاظت کیجیے سوچنے کی کوشش کیجیے جمہوریت کے استحکام کیلئے .یہی آواز خلق ہے جس اعلان خلق خدا الیکشن میں کرتی ہے .یہی اصل میں آوازخق ہے جسے نقارہ خدا سمجھو اور جب اللہ عزت دیتا ہے تو کوئی کچھ بھی کرلے کتنے ہی مقدمات بنادے کردار کشی پر اربوں روپیہ پانی کی طرح بہا دے کتنے ہی الزام لگاکر جیل میں بے پناہ تشدد کرلے مگر جب اللہ عزت دیتا ہے تو اسے انہی پر عزت والا مرتبہ دیتا ہے اب اگر کوئی ںا سمجھے تو یہ اس کی عقل ہے .

    ReplyDelete
  32. برا کہنے یا برائیاں اجاگر کرنے میں اور جوتا مارنے میں کوئی فرق ہی نہیں ہے؟ :hayn:

    ReplyDelete
  33. جوتا ایک جوڑی اور ایک بار پڑی
    میری ہمت پڑ سکے تو بار بار لگاتار سر پر دھنائی کر دوں
    خود کو صدر پاکستان کہنے کا شوق چڑھ آیا ہے جانے کس کس کی جان لی ہے
    کوئی ایک ہو جو صحیح صدر ہو تو ملک کہاں سے کہاں پنچ جائے
    عوام کے لئے کچھ سوچنے کو تیار ہی نہیں کوئی
    بجلی مہنگی تو مہنگی اور کرو
    پیٹرول ۔60 پیسہ کم کیا جتا ہے اور 5 سے 10 روپے بڑھا دیا جاتا ہے
    آٹا چینی گھی غرض ہر چیز مہنگی ہی مہنگی
    اس کے باوجود دورے کم نہیں ملک تباہ ہر رہا ہے جل رہا ہے ڈوب رہا ہے پر دورہ نہیں ٹل رہا
    دل کا دورہ کیوں نہیں پڑ رہا "سالے" کو۔۔۔۔۔

    بجلی ایران 300 روپے فی گھر ماہانہ دینے کو تیار ہے تو کیوں ان خبیثوں کو اعتراض ہے؟
    کیوں عوام کی بحالی نہین چاہتے کیوں بس پیسے کے پیچھے بھاگتے ہیں کیوں کافروں کو منہ لگاتے ہین
    جوتے ہی نہیں لاتیں گالیاں اور کوڑے لگا ئے جائیں مسلمان تڑپ رہا ہے پر غیر مسلموں کو گلے لگایا جا رہا ہے

    کیا ایسا نہیں ہو رہا؟

    ReplyDelete
  34. عمار بعض چیزیں قدرت کی طرف سے مقافات عمل بھی ہوتی ہیں. جب حکمران قوم کی دولت کو مال غنیمت سمجھ لیں، دشمنوں کے ہاتھوں اپنے زمیر کو گروی رکھا دیں، نوٹوں اور گڈیوں کی لالچ اور زمینی سپر پاور کے خوف میں اپنے ہی لوگوں کے کشت و خون پر آمادہ وجائیں تو زلت تو انہیں ملتی ہے. ان لوگوں کو جوتے پڑتے ہیں لیکن پھر بھی انہیں شرم نہیں آتی.
    دوسری بات یہ ہے کہ میں جوتے پھنکنے کے عمل کا ہرگز حامی لیکن مقافات عمل بھی کوئی چیز ہوتی ہے، یہ لوگ جیسا کہ لگتا کہ سدھرنے کے نہیں اور ایک وقت آئے گا جب چوراہوں پر انہیں خواجہ سراوں کے جھمگتے مارا کریں گے. صاحب جیسا بو گے ویسا کاٹو گے.
    اور صدر پاکستان کی عزت، کیا بات کرہے ہیں آپ، وہ تو خود زلیل ہونے لندن گئے تھے، ڈیوڈ کمرون جس نے بلایا بھی اور جو ملنا بھی نہیں چاہتا سے ملنے کے لئے، صدر پاکستان کے لئے مغربی اخبار جس طرح کے الفاظ استعمال کرتے ہیں اس سے انکی عزت ہوتی ہے؟ اصل میں اللہ عزت دیتا ہے اور اللہ ہی ذلیل کرتا ہے، زرادری کو اللہ نے ہمیشہ بے عزت ہی رکھا ہے. اسکے پاس سب کچھ ہے لیکن عزت نہیں، صاحب ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ پاکستان میں زرداری کی کیا عزت ہے، کوئی اور چھوڑے خود پیپلز پارٹی میں کیا عزت ہے.
    ویسے پیپلز پارٹی پر جوتے پڑنے کی خبر کا ایس ایم ایس مجھے سب سے پہلے ایک جیالے سے موصول ہوا تھا.

    ReplyDelete

Post a Comment