Uraan - Book Review


اُڑان [Uraan] by Jeffrey Archer
My rating: 5 of 5 stars

’’اڑان‘‘ (As the Crow Flies) جیفری آرچر کا دوسرا ناول ہے جس کا اُردو ترجمہ میرے ہاتھ لگا اور میں نے اسے پہلی فرصت میں پڑھ ڈالا۔ اس سے پہلے ’’کین اینڈ ایبل‘‘ (اردو ترجمہ بعنوان ’’دو بوندیں ساون کی‘‘) کا مطالعہ کیا تھا۔ ’’کین اینڈ ایبل‘‘ کی طرح یہ ناول بھی کہانی پن، سنسنی خیزی اور جوش و ولولے سے بھرپور ہے۔ اُردو ترجمہ مشہور و معروف علیم الحق حقی نے کیا ہے جو انگریزی ادب سے انتخاب کے معاملے میں کسی تعارف کے محتاج نہیں۔
’’اُڑان‘‘ کا مرکزی کردار چارلی ٹرمپر ہے جس کا تعلق لندن ایسٹ اینڈ کے ایک غریب گھرانے سے تھا۔ اُس کا باپ نشے اور جوے کا عادی تھا۔ چارلی اپنے دادا کے ساتھ اُن کے پھلوں اور سبزیوں کا ٹھیلا سنبھالتا۔ بچپن میں چارلی کا صرف یہی ایک خواب تھا کہ اُس کا اپنا بھی ایک ٹھیلا ہو جس کا مالک صرف وہ ہو اور دُکان داری میں اس کا نام ہو۔ طویل عرصے بچت کے بعد جب وہ اپنا ٹھیلا خریدنے کے قابل ہوا اور خوشی خوشی ایک خوب صورت ٹھیلا خرید کر دادا کو حیران کرنے کے لیے اُن کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ دادا انتقال کرچکے ہیں۔ دادا کے انتقال کے بعد چارلی نے اُن کی جگہ لے لی اور جلد ہی اُس کی دُکان داری کے انداز نے خریداروں کے دل موہ لیے۔
اس کے بعد یہ ایک طویل داستان ہے کہ چارلی کو کاروبار وسیع کرنے کے لیے اُس کی ایک ہم جماعت لڑکی بیکی کی جانب سے کیسے ایک موقع ملا اور کس طرح چارلی کے ٹھیلے نے ایک بڑے سپر اسٹور اور چارلی ٹرمپر نے سر چارلس تک کا سفر طے کیا۔
یہ ایک طویل ناول ہے۔ اصل انگریزی ناول کی ضخامت سات سو صفحات کے لگ بھگ ہے اور اس کا اُردو ترجمہ تقریباً نو سو صفحات پر مشتمل ہے۔ تاہم ناول کا ہر باب، ہر منظر قاری کا تجسس برقرار رکھتے ہوئے اُسے اپنے سحر سے نکلنے نہیں دیتا۔ ناول کے مرکزی کردار وقتاً فوقتاً اپنی داستان بیان کرتے ہیں۔ یوں جہاں کچھ واقعات کی تکرار ہوتی ہے وہیں ایک واقعے کے مختلف پہلو واضح ہوتے ہیں۔
جیفری آرچر کے دو ناولوں (کین اینڈ ایبل، ایز دی کرو فلائز) کا بنیادی پیغام ایک جیسا لگتا ہے۔ آرچر ان ناولوں کے ذریعے قارئین کو اپنی زندگی میں ہمت و حوصلے سے کام لینے، کچھ کر گزرنے اور جوش و ولولہ برقرار رکھنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ وہ اپنی کہانیوں کے ذریعے جیسے نفسیاتی معالج کا کردار ادا کرتے ہیں جو آپ کو ترغیبی اور جوش و جذبے سے بھرپور واقعات سناتا ہے تاکہ آپ میں بھی کچھ کرنے کی اُمنگ پیدا ہو۔ آرچر زندگی میں کام یابی کے گُر بتاتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ہر مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل موجود ہوتا ہے اور ہر پل عقل و دانش سے کام لے کر حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔ وہ سکھاتے ہیں کہ خطروں سے ڈر کر کوئی خطرہ مول نہ لینے والے نہیں، بلکہ خطروں سے ٹکرا جانے والے لوگ آگے بڑھنے کے مواقع پاتے ہیں۔
اس ناول کے مطالعے کے دوران مجھے خیال آیا کہ جیفری آرچر کے بارے میں کچھ جانا جائے۔ آپ 15 اپریل 1940ء کو لندن میں پیدا ہوئے۔ آپ نہ صرف کئی بہترین کہانیوں کے مصنف ہیں بلکہ پارلیمنٹ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ ان کا مذکورہ ناول 1991ء میں شایع ہوا تھا۔ جیفری آرچر کی ویب سائٹ پر اُن کی کتب اور دیگر کاموں کے بارے میں خاصی معلومات موجود ہیں۔

View all my reviews

Comments