The Alchemist - Book Review

کیمیا گری [Kimiya Gari] by Paulo Coelho
My rating: 4 of 5 stars

جاگتی آنکھوں سے خواب کون نہیں دیکھتا؟ شاید دنیا کا سب سے بڑا حقیقت پسند انسان بھی خواب دیکھنے اور اُن کی اہمیت سے انکار نہ کرسکے۔ لیکن ہم میں بہت سے لوگ خواب دیکھتے ہیں، خواب ہی میں لطف اندوز ہوتے ہیں اور اسی پر اکتفا کرلیتے ہیں۔ ہم حقیقی زندگی میں، عمر بھر تلخیوں سے اُلجھے رہتے ہیں اور تلخیوں ہی کو اپنی قسمت سمجھ کر خوابوں کو صرف خیالی دنیا تک محدود رکھتے ہیں۔ ہم جو چاہتے ہیں، اُس کی صرف تمنا ہی کرتے ہیں؛ جیسے ہمارے اندر کہیں یہ یقین پہلے سے جاگزیں ہوتا ہے کہ ہم اسے حاصل نہیں کرپائیں گے، لہٰذا اس کے لیے جدوجہد بے کار ہے۔
برازیلی مصنف پاؤلو کوئیلہو کی مشہورِ زمانہ کتاب ’’دی الکیمسٹ‘‘ (O Alquimista) کا چرچا میں نے چند سال قبل سنا۔ اس سے میں یہ سمجھا کہ حال ہی میں کوئی ناول منظرِ عام پر آیا ہے۔ کئی بار پڑھنے کا سوچا لیکن موقع نہ مل سکا۔ دو دِن قبل اس کا اُردو ترجمہ ہاتھ لگا تو ارادہ کیا کہ اب کی بار اسے مکمل پڑھ ہی لیا جائے۔ یہ ایک لڑکے سن تیاگو کی داستان ہے جو چرواہا تھا۔ اُسے کئی بار خواب میں خزانہ نظر آیا اور جب سن تیاگو نے اُسے حاصل کرنے کے بارے میں سوچا تو جیسے دنیا کی ہر شے اُس کی مدد کرنے لگی۔
’’دی الکیمسٹ‘‘ کی کہانی سادہ مگر اس میں گہرائی بہت ہے۔ یہ زندگی میں کام یابی کا فلسفہ بیان کرتی ہے (اگرچہ اس فلسفے سے اختلاف کیا جاسکتا ہے)۔ یہ کہانی پیغام دیتی ہے کہ جب انسان جوان ہوتا ہے تو اُسے سب کچھ واضح اور قابلِ حصول نظر آتا ہے۔ انسان جوانی میں خواب دیکھنے سے نہیں ڈرتا، نہ اُن کی تعبیر حاصل کرنے کے لیے قیمت دینے سے گھبراتا ہے چاہے یہ قیمت کچھ بھی ہو۔ لیکن جوں جوں وقت گزرتا ہے کچھ پُراسرار قوتیں اُسے یقین دِلاتی ہیں کہ اُس کے لیے اپنی منزل تک پہنچنا ناممکن ہے۔۔۔ دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے کہ ہر شخص کی زندگی میں ایک لمحہ ایسا آتا ہے جب وہ حالات پر قابو کھو بیٹھتا ہے اور اُس کی زندگی پر قدرت کا کنٹرول ہوتا ہے۔۔۔ اس کائنات کا ایک سب سے بڑا سچ ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان جو کوئی بھی ہو اور کچھ بھی کرے لیکن جب وہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہوکر رہتا ہے۔۔۔ جب اناان کچھ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو کائنات کی ہر شے اُس کے حصول کے لیے انسان کی مدد کرتی ہے۔
پاؤلو کوئیلہو کہتے ہیں کہ ایک زبان ایسی ہے جو عالمگیر ہے۔ دنیا کا ہر شخص دوسرے شخص سے اُس زبان میں کلام کرسکتا ہے۔ دو انسان ایک دوسرے کے لیے اجنبی زبان میں بات کرنے کے باوجود محبت، خوف، پریشانی، اپنائیت، ہر قسم کا احساس ایک دوسرے کو دِلا سکتے ہیں۔ جب ہم کائنات کی روح کو سمجھنے لگتے ہیں تو نظر کے سامنے سے پردے ہٹنے لگتے ہیں۔ ہمیں خدا کی نشانیاں نظر آنے لگتی ہیں۔ ہمیں مستقبل کے واقعات کی جھلک دکھائی جاتی ہے۔ دنیا کی ہر شے ہم سے کلام کرتی ہے۔ لیکن جب ہم ان نشانیوں کی نظر انداز کرنے لگیں اور کرتے چلے جائیں تو ایک وقت ایسا آتا ہے کہ ہمیں وہ نشانیاں نظر آنا بند ہوجاتی ہیں۔ ہماری زندگی بے رنگ اور معمول کے دائرے تک محدود ہوجاتی ہے۔
ناول کا اُردو ترجمہ سینٹر فار ہیومن ایکسی لینس، لاہور نے شائع کیا ہے۔ ناول کے مترجم عمر الغزالی اس ادارے کے سربراہ ہیں۔ یہ ادارہ نہ صرف اہم موضوعات پر تربیتی ورک شاپس کا انعقاد کرتا ہے؛ بلکہ کئی عمدہ کتابیں بھی شائع کرنے کا اعزاز رکھتا ہے، جن میں ’’بچوں کو اقدار کیسے سکھائیں‘‘، ’’ابتدائی تعلیم‘‘، ’’بچوں کی نشوونما‘‘ قابلِ ذکر و مطالعہ ہیں۔

View all my reviews

Comments

  1. چلو پھر اسکین کر کے بھیجیں :)

    ReplyDelete
    Replies
    1. آن لائن موجود ہے۔ گوگل سے مدد لے لیں :)

      Delete
  2. خوابوں کی تعبیر پانا تو ویسے ہی ہر ایک کا خواب ہوتا ہے، اس کتاب کے دل چسپ تبصرے نے مذید ترغیب پیدا کر دی کہ کتاب کا مطالعہ کر کے منکشف ہوا جائے۔

    ReplyDelete

Post a Comment