ہوئی تاخیر تو کچھ - الیکشن غزل


انتخابات ۲۰۱۳ء کے حوالے سے، چچا غالب کی روح کو شرمندہ کرتے ہوئے ایک تازہ غزل پیشِ خدمت ہے

ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا
فوج آتی تھی مگر کوئی عناں گیر بھی تھا

تم سے بے جا ہے الیکشن میں rigging کا شکوہ
معاملہ پردے کے پیچھے بڑا گھمبیر بھی تھا

دھاندلی عیب نہیں، فن ہے، نہ دیں کچھ الزام
آپ کا آدمی کیا دست بہ زنجیر بھی تھا؟

اُس سے ٹکر لوں، وہ کچھ بھی نہ کہے؟ خیر ہوئی
وہ جو بگڑے ہیں تو میں لائقِ تعزیر بھی تھا

پھٹ گئے کان کے پردے کہ بہت نازک تھے
کچھ سبب اس کا وہ اِک صاحبِ تقریر بھی تھا

آپ کو ڈال دیے ووٹ مخالف نے سبھی
آپ کے پاس بھلا نسخۂ تسخیر بھی تھا؟

شیر اور بلے کی دھومیں ہیں مگر اے عمار
کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی تیر بھی تھا


Comments