Pyaar Ka Pehla Shehr - Book Review




My rating: 3 of 5 stars



آج سے کوئی چار سال پہلے اردو ادب سے شغف رکھنے والے میرے ایک دوست نے مستنصر حسین تارڑ کے ناول ’’پیار کا پہلا شہر‘‘ کا ذکر کیا اور تعریف کی۔ تب سے میرا ارادہ تھا کہ اس ناول کو ضرور لوں گا۔ لیکن جب اردو بازار جاتا تو دوسری کتابوں کو دیکھ کر جی للچاتا۔ آخر گذشتہ ماہ میں نے یہ ناول خرید لیا اور پھر پڑھ ہی ڈالا۔ سچ کہوں تو میں نے جتنی تعریف سنی تھی، اُس کے مقابلے میں اس ناول نے خاصا مایوس کیا۔
ناول کی کہانی سنان اور پاسکل کے گرد گھومتی ہے۔ دونوں کی ملاقات پیرس جاتے ہوئے اسٹیمر کے عرشے پر ہوتی ہے۔ ابتدائی نوک جھونک کے بعد ان کی ملاقات کا انجام خوش گوار ہوتا ہے اور پھر پیرس میں ان کی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ ناول کے بنیادی نکات پیرس کے گلی کوچوں اور اہم مقامات کی سیر اور ایک خوب صورت مگر اپاہج لڑکی کے احساسات و جذبات ہیں۔ کہانی بہت سست روی سے آگے بڑھتی ہے اور کوئی انوکھی یا خاص بات رونما نہیں ہوتی۔ یہ ایک ہلکا پھلکا سا رومانی سفرنامہ ناول ہے۔ بعض مقامات پر ایسا گمان ہوتا ہے کہ مستنضر کے ذہن میں یہ ناول لکھتے ہوئے اس کا ڈرامائی پہلو بھی پیشِ نظر رہا۔ خاص طور پر وہ حصہ جہاں سنان، پاسکل سے بچھڑنے کا سوچتا ہے اور اس کے تخیل میں پاسکل کی رقص کرتی شبیہ اُبھرتی ہے۔ یوں ہی ناول کی اختتامی سطور کہ پاسکل ٹرین کے ساتھ ساتھ دوڑی چلی آرہی ہے۔
ناول سنگِ میل پبلی کیشنز نے شایع کیا ہے اور کئی سالوں سے شایع کررہا ہے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر اس میں ٹائپنگ کی کئی غلطیاں نظر آتی ہیں۔ مثال کے طور پر ناول کی پہلی ہی سطر میں ’’رات کی تاریکی میں‘‘ کے بجائے ’’رات کی تاریخی میں‘‘ لکھا ہوا ہے۔
مجموعی طور پر اگر میں ’’پیار کا پہلا شہر‘‘ کی درجہ بندی کروں تو 5 میں سے 3 نمبر دوں گا۔ اگر آپ ہلکی پھلکی رومانوی کہانی پڑھنے کے موڈ میں ہیں تو یہ ناول اچھا انتخاب ہے۔



Comments