نئے سال کے ارادوں کا انجام

جیف کینے (Jeff Kinney) میرے پسندیدہ کتب سلسلے ’’Diary of a Wimpy Kid‘‘ کے مصنف ہیں۔ اس کتاب کا مرکزی کردار گریگ ہفلی ہے جو مڈل اسکول کا طالبِ علم ہے اور اپنے احساسات اور روزمرہ واقعات ڈائری میں تحریر کرتا ہے۔ اس ہلکی پھلکی تحریر میں شگفتگی اور روانی بھی ہے تو والدین کے لیے بچوں کے احساسات اور افعال سمجھنے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ گزشتہ سال نومبر میں اس سلسلے کی ساتویں کتاب منظرِ عام پر آئی۔ تاہم، سرِ دست میں تیسری کتاب ’’Diary of a Wimpy Kid - The Last Straw‘‘ سے ایک اقتباس پیش کرتا ہوں جو سالِ نو کی آمد پر مرکزی کردار گریگ ہفلی بیان کرتا ہے:

جنوری
نئے سال کا دن
آپ کو علم ہوگا کہ کس طرح ہر نئے سال کی آمد پر آپ سے ’’ارادوں‘‘ کی فہرست بنانے کا کہا جاتا ہے تاکہ آپ اپنے آپ کو بہتر انسان بناسکیں؟
خیر، مسئلہ یہ ہے کہ میرے لیے اپنے آپ کو مزید بہتر بنانے کے بارے میں سوچنا اتنا آسان نہیں ہے، کیوں کہ میں پہلے ہی بہترین لوگوں میں سے ایک ہوں، آپ تو جانتے ہی ہیں۔
لہٰذا، اس سال میرا ارادہ یہ ہے کہ میں دوسرے لوگوں کو بہتر بننے میں مدد دوں گا۔ لیکن، میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کچھ لوگ اس بات کو بالکل نہیں سراہتے کہ آپ اُن کی مدد کریں۔
ایک بات جو مجھے ابھی محسوس ہوئی کہ میرے گھر میں لوگ اپنے نئے سال کے ارادوں پر عمل کرنے میں خاصی سستی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
ماں نے کہا کہ وہ آج سے جیم (gym) جانا شروع کررہی ہیں، لیکن اُنھوں نے ساری دوپہر ٹی وی دیکھنے میں گزار دی۔
اور ابو نے کہا کہ وہ آج سے سخت پرہیز کریں گے، لیکن رات کے کھانے کے بعد میں نے اُنھیں گیراج میں براؤنیز منہ سے صاف کرتے ہوئے پکڑلیا۔
حتیٰ کہ میرا چھوٹا بھائی، مینی، بھی اپنے ارادے پر قائم نہیں رہ سکا۔
میرے گھر میں واحد شخص، جس نے کوئی ارادہ قائم نہیں کیا، میرا بڑا بھائی، روڈرِک ہے اور یہ انتہائی افسوس ناک ہے کیوں کہ اُس کی فہرست کو تو ایک، ڈیڑھ میل طویل ہونا چاہیے۔
لہٰذا، میں اس نتیجے پر پہنچا کہ مجھے روڈرِک کو اچھا انسان بنانے میں مدد کرنی چاہیے۔ میں نے اپنے منصوبے کو ’’تین ضرب اور تم باہر‘‘ کا نام دیا۔ اس کا بنیادی تصور یہ تھا کہ جب کبھی میں روڈرِک کو غلطی کرتے دیکھوں گا، میں اُس کے جدول پر چھوٹا X کا نشان لگاؤں گا۔
خیر، اس سے پہلے کہ میں ’’تم باہر‘‘ کا مطلب طے کرنے کا موقع پاتا، روڈرِک کی تین ضربیں پوری ہوگئیں۔

Comments