ہمارے ہاں ایسے فسادیوں کی کثرت پائی جاتی ہے جنھیں سازشوں کی الٹراساؤنڈ مشین کہا جاسکتا ہے۔ وہ ہر واقعے کے پیچھے کوئی نہ کوئی سازش برآمد کرلیتے ہیں۔ پاک بھارت کرکٹ سیریز پر اُن کے تبصرے کچھ یوں رہے:
پاک بھارت سیریز سے قبل: ’’یہ سب امن کی آشا کا تماشا ہوگا۔ پاکستان سیریز ہار جائے گا۔‘‘
پہلے میچ میں پاکستان کی فتح کے بعد: ’’یہ سب تماشے ہیں۔ پہلا میچ جیتنے کے بعد باقی دونوں میچ ہار جائیں گے۔‘‘
دوسرے میچ میں پاکستان کی فتح کے بعد: لعنتی خاموشی۔
تیسرے میچ میں پاکستان کی شکست کے بعد: ’’دیکھا، ہار گئے میچ۔ سیریز ٹرافی کا کیا اچار ڈالیں۔ اتنا ہلکا مقابلہ تھا۔ ہاتھوں میں رکھ کر میچ دے دیا۔ جب تک مضبوط قیادت نہیں آتی، کھیلوں کا یہی حال رہے گا۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے مقابلے تو دیکھنا ہی فضول ہے۔‘‘
کسی زمانے میں ایسے لوگوں پر چار حرف اردو میں بھیجے جاتے تھے، اب انگریزی کے چار حرف کہے جاتے ہیں۔ باقی آپ خود سمجھ دار ہیں۔
میں نے تو ان کی باتوں کو سننا ہی چھوڑ دیا ہے۔ جیت جائے تو بلے بلے۔ اور ہار جائے تو گالیاں۔
ReplyDeleteمجھے جتنی محبت پاکستان سے ہے اتنی ہی پاکستانی ٹیم سے ہے میں تو اس وقت بھی پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہوتا ہوں جب کوئی میچ ہار جاتے ہیں
پاکستان زندا باد
ہاہاہا۔۔۔ خوب کہا۔ اس لیے پاکستان جیسی unpredictable ٹیم کے ہوتے ہوئے بہتری اسی میں ہے کہ بندہ خاموش رہے :)
ReplyDeletepeople say that there is a limit for every thing except stupidity.
ReplyDeleteعقل کے اندھے پن کا بھی کوئی علاج نہیں
خدا کو مانو بھائی۔ بات جیت ہار کی نہیں ہے۔ بات ہار کے ایک مخصوص پیٹرن کی ہے جو ہمیشہ نظر آتا ہے۔خاص طور پر وسیم اکرم کی کپتانی کے آخری دور کے بعد۔
کچھ خاص نہیں
ReplyDeleteبلاگ پر تشریف لانے اور تبصرہ کرنے کا شکریہ۔
ابوشامل
ہاہاہا۔۔۔ واقعی، یہی بہتر ہے۔
ڈاکٹر جواد احمد خان
جناب والا، آپ کو یہ پیٹرن کبھی دیگر ٹیموں کی شکست میں کیوں نظر نہیں آتا؟