غزل۔ جو سنتے آئے تھے

جو سنتے آئے تھے اِک بار پھر ہوا ہے وہی
کہ راہِ عشق سے رستہ بدل گیا ہے کوئی

کہاں سنی ہے کسی نے دماغ کی پہلے
جو دل چلانے پر آیا تو مان کر ہی بنی

چلو یہ مانا کہ میں نے ہی ابتدا کی تھی
مگر کمی تو کبھی تم نے بھی کہیں نہ رکھی

کچھ عادتیں ہی مجھے چھوڑتی نہیں عمار
اگر میں چھوڑ دوں اُن کو تو بن نہ جاؤں ولی

یکم جنوری 2012ء

Comments

  1. http://hijabeshab.wordpress.com/2012/01/04/tag/
    تم نے خود تو جواب دیا نہیں عمار ، اب میں نے تمہیں ٹیگ کیا ہے جواب دو :-)

    ReplyDelete
  2. آخری مصرعہ تو مزے دار ہے

    ReplyDelete

Post a Comment