شعبہ سائنس کا، ڈگری آرٹس میں

فرض کریں، اخبار میں ایک ملازمت کا اشتہار ہو جہاں سائنس میں گریجویشن کرنے والے افراد درکار ہوں۔ وہاں ایک شخص پہنچے اور کہے کہ اس نے گریجویشن تو فنون (آرٹس) کے مضامین میں کیا ہے لیکن میٹرک سائنس سے کیا تھا۔ کیا ایسا شخص اُس ملازمت کے لیے اہل ہوگا؟ ہرگز نہیں۔

لیکن قربان جائیے جامعہ کراچی پر، ایسی صورتِ حال ہے کہ دل اش اش کر اُٹھے۔ کسی شعبے کا چیئرپرسن بننے کے لیے ضروری ہے کہ امیدوار ڈاکٹر (یعنی پی ایچ ڈی یافتہ) اور پروفیسر کے عہدے پر فائز ہو۔ اب حال یہ ہے کہ شعبہ ہے سائنس کا اور چیئرپرسن صاحب نے اس شعبے میں ماسٹرز کرنے کے بعد پی۔ایچ۔ڈی کرلی ہے اسلامک اسٹڈیز میں اور اس پی۔ایچ۔ڈی کی بنیاد پر وہ پروفیسر بن کر چیئرپرسن کے عہدے پر فائز ہوگئے۔ جنابِ والا اتنے ہی قابل تھے تو اپنے شعبے میں ڈاکٹریٹ کرنے کا شرف کیوں حاصل نہ کیا؟

Comments

  1. " سائنس کا اور چیئرپرسن صاحب نے اس شعبے میں ماسٹرز کرنے کے بعد پی۔ایچ۔ڈی کرلی ہے اسلامک اسٹڈیز میں اور اس پی۔ایچ۔ڈی کی بنیاد پر وہ پروفیسر بن کر چیئرپرسن کے عہدے پر فائز ہوگئے۔ جنابِ والا اتنے ہی قابل تھے تو اپنے شعبے میں ڈاکٹریٹ کرنے کا شرف کیوں حاصل نہ کیا"
    اس سے اگلا حصہ میں سناتا ہوں، جو آپ نے کسی خاص مجبوری یا مروت میں بیان نہیں کیا۔ یہ صاحب لازمی طور پہ کسی کے منظور نظر ہیں۔ یا انکی پشت پہ بہت "پہنچی" ہوئی ہستی کا ہاتھ ہے۔ورنہ ملک میں جوہر قابل یعنی ٹیلینٹ کی کمی نہیں۔ جن کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے اس طرح کے بونے لوگوں کو ہر معاملے میں مختیار کل بنا کر ایک خطرناک روئیے ۔ایک خطرناک چلن کو رواج دیا جارہا ہے۔ یعنی بودے اور بونوں کا راج۔
    ظلم ہے۔ ملک کی ایک بہترین قرار دی جانے والی جامعہ میں اس طرح کے شعبدے کئیے جارہے ہیں۔

    ReplyDelete
  2. کونسا ڈپارٹمنٹ ہے؟ کم از کم یہ تو ھنٹ دے دیں

    ReplyDelete
  3. جناب ہمارے ہاں تو بی اے يا ايم اے پاس کو ہر فن مولا اور انجيئر يا ڈاکٹر کو صرف انجنيئر يا ڈاکٹر سمجھا جاتا ہے ۔ جس زمانے ميں ميں انجنيئرنگ کالج ميں تھا ہميں منيجمنٹ ۔ اکنامکس اور اکاؤنٹنگ بھی پڑھائی جاتی تھی اس کے باوجود ہمارے اؤپر بی اے پاس بٹھا ديا جاتا تھا

    ReplyDelete
  4. اس کو کہتے ہیں موجاں لگنا

    ReplyDelete
  5. ہمت ہے تو پاس کر۔۔۔۔
    ورنہ برداشت کر۔۔۔۔۔
    دوسرا آپشن نسبتاً آسان ہے، اسلیے ہم یہی کررہے ہیں۔

    ReplyDelete

Post a Comment