He started that...

اگر آپ کو بچوں کی لڑائیاں دیکھنے کا تجربہ ہے تو آپ یقیناً اس جملے سے واقف ہوں گے کہ ’’پہلے اُس نے مارا تھا‘‘۔ جب بچوں کی لڑائی میں کوئی بڑا فرد صلح کروانے کی کوشش کرے تو سب سے پہلے دونوں فریقین ایک دوسرے پر یہی الزام عائد کرتے ہیں کہ دوسرے نے شروع کیا تھا۔

ہر کچھ عرصے بعد کراچی میں برپا ہونے والے فسادات کا بھی کچھ ایسا ہی حال ہے کہ دونوں فریقین بچوں کی طرح اپنے مخالف پر یہی الزام لگاتے ہیں کہ پہلے اس نے شروع کیا تھا۔ درحقیقت اگر صلح مقصود ہو تو یہ بحث بالکل لایعنی ہوتی ہے کہ آغاز کس نے کیا تھا۔ آغاز جس نے بھی کیا ہو، اہم یہ ہے کہ اسے ختم کون کرے گا؟

ہر دو گروہوں کی جانب سے دعوا ہوتا ہے کہ وہ فلاں کے نظریۂ امن کے داعی اور علم بردار ہیں؛ لیکن سچ یہ ہے کہ دہشت گرد یا غندا کسی بھی جماعت کا ہو، اُسے اس سے قطعاً سروکار نہیں ہوتا کہ قائدِ تحریک یا باچا خان کا فلسفہ کیا ہے۔ اُس کی تو ذمہ داری ہوتی ہے جسے وہ نبھاتا ہے۔ اور اُس بندر کی ڈور جن کے ہاتھ میں ہوتی ہے وہ غضب کے مداری ہوتے ہیں۔ تماش بینوں کے سامنے نظریے اور فلسفے کو روتے ہیں اور اپنے بندروں کے کان میں چپکے سے کہتے ہیں: ’’نظریے کی ماں کی۔۔۔۔۔‘‘

Comments

  1. مگر ہمارے شہرمیں دوفریقین کی جنگ کرانے میں "تیسرا" ملوث ہے۔اور وہ "تیسرا"بیرونی دہشت گردوں کی سرکوبی کرنے کی بجائے ان کی پیٹھ تھپک کر ان کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ مارو جتنے مارنے ہیں تمہیں کھلی آزادی ہے۔

    ReplyDelete
  2. فساد اگر اتنے ہی سادہ ہوتے کہ انہیں بچوں کی لڑائیوں سے تشبیہہ دی جا سکتی تو بچوں کی لڑائیوں کی طرح انکی بھِ کوئ اہمیت نہ ہوتی۔
    ایسا نہیں ہے۔ ایک شخص اسلحے سے لیس ہو اور اسے پذیرائ اور پشت پناہی بھی حاصل ہو ریاستی مشینری کی اور دوسرا اسکے مقابلے میں اسلحے ، حمایت اور پشت پناہی کو نہ رکھتا ہو، تو لفظ صلح کے معنی بالکل بدل جاتے ہیں۔ اسی طرح ایک گروہ کی ثقافت ہی جنگ ہو اور دوسرے کی نہ ہو تو بھی لفظ صلح عملی طور پہ وہ معنی نہیں رکھتا جو آپ سمجھتے ہیں۔
    ایک وقت تھا کہ مہاجر خاندانوں میں اسلحے کا استعمال سب سے زیادہ معیوب بات سمجھی جاتی تھی۔ کسی بے حد مالدار گھرانے میں اسلحہ ہوتا تھا تو اسکا بنیادی مقصد شکار ہوتا تھا۔ آج کراچی میں مہاجر لڑکے بے دھڑک اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے ہاتھ میں بندوق کیوں اٹھائ؟ ایسا انقلاب اس قوم میں کیوں پیدا ہوا، جس نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اسکے باوجود کسی فساد میں پہل کرنے والے نہیں بنے۔
    اگر وجوہات کو حل نہ کیا گیا تو کسی بھی قسم کا امن یا صلح دیر پا نہیں ہو سکتا۔
    پاکستان میں جو قومیں اپنی جنگجو تاریخ رکھتی ہیں۔ انکی دل شکنی کرنی پڑے گی۔ اسلحے کی سیاست کو نکال باہر کرنا کسی ایک سیاسی جماعت کے لئے لازم نہیں۔ اسے پورے نظام پہ نافذ کرنا پڑے گا۔ اگر کوئ شخص یہ سمجھتا ہے کہ ایک فریق کے ہاتھ میں بندوق دے کر فخر کیا جائے اور دوسرے فریق کو اسکی تعلیم اور تہذیب کا طعنہ دے کر پر امن رہنے کو کہا جائے تو ایسا کرنے والے معاشرے کے استحکام میں نہیں اپنی ذاتی خوہاشات اور مفادات کی حفاظت کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر رہے اور نہ کر سکتے ہیں۔

    ReplyDelete
  3. اس مرتبہ بظاہر پشتون دہشت گرد ملوث ہیں. اے این پی ان کی پشت پر ہے اور حکومت بھی. اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایم کیو ایم والے معصوم ہیں . لیکن نقصان صرف عام مہاجر کا ہو رہا ہے جیسے عام پشتون مرتا ہے جب ایم کیو ایم کے غنڈے مارتے ہیں.
    اس کے حل صرف اسلحے سے پاک کراچی ہے جو نہ ایم کیو ایم چاھتی ہے نہ اے این پی. سو ان کے ووٹرز اسی طرح مرتے رہیں گے مگر عقل نہیں پکڑیں گے.

    ReplyDelete
  4. اس سارے فساد کی وجوہات اس ذہنیت میں تلاش کی جاسکتی ہیں، جو اسی جگہ ایک تبصرہ نگار نے اپنے 'موتی رولتے' ہوئے بیان کی ہیں کہ میرے ظالم تو بڑے اچھے ہیں، 'ان' کے ظالم نہایت ظلمی ہیں۔
    جبکہ تک اپنے ظالموں کی مدح اور دوسروں کے ظالموں پر تبرا کرنے کا وتیرہ قائم ہے۔ یہ قتل عام ہوتے رہیں گے۔ مسئلہ بندوق کا نہیں سوچ کا ہے۔

    ReplyDelete
  5. عمار کیا خوب مثال دی ہے۔
    یہ بہانہ بازی ، صلح اور لڑائی ایک بات تو ثابت کرتی ہے کہ دونوں بلکہ سارے فریقوں کو یہ علم ہے کہ رہنا تو ملکر ہی ہے۔ نہ تو کوئی کسی کو سمندر میں دھکیل سکتا ہے اور نا ہی سرے سے ختم کرسکتا ہے۔
    بس ہم نے ایک دوسرے کو آگے نہیں بڑھنے دینا، چار دن روٹی کمائیں تو چھ دن ہڑتال

    ReplyDelete
  6. فرحان دانش!
    یہ ’’تیسرے‘‘ کا دعوا آج کل بڑا مشہور ہے لیکن مجھے یہ کھوکھلا لگتا ہے۔ اس دعوے کی سب سے بڑی علم بردار متحدہ قومی موومنٹ ہے جو اس کی آڑ لے کر یہ ظاہر کرنا چاہتی ہے کہ اسے پٹھانوں سے کوئی مسئلہ نہیں اور نہ اُن کے ساتھ دشمنی ہے بل کہ وہ اس ’’تیسرے‘‘ کے خلاف ہے جو فساد کروانا چاہ رہا ہے۔ اس دعوے کی دوسری علم بردار پیپلز پارٹی ہے اور وہ ایسا اس لیے کرتی ہے کیوں کہ دوسری صورت میں اُسے تسلیم کرنا پڑے گا کہ یہ کھیل اے۔این۔پی کا ہے اور یوں وہ پھنس جائے گی۔

    عنیقہ ناز!
    میں نے بچوں کی لڑائی سے فساد کو تشبیہ نہیں دی تھی بل کہ بچکانہ الزامات اور بچکانہ حرکات کی تشبیہ تھی۔ قوم کے نوجوانوں کے ہاتھ میں اسلحہ تھماکر یہ کہنا کہ شہر کو اسلحے سے پاک کیا جائے، ایسا ہی ہے جیسے امریکا ایٹم بم بناتا رہے اور کہے کہ دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کیا جائے۔ درحقیت یہ صرف سیاسی کھیل ہے۔ ایم کیو ایم کے حکومت سے علاحدہ ہوتے ہی یہ سارے تماشے کیوں شروع ہوگئے؟ میں ہر چیز کا ملبہ ایم کیو ایم پر نہیں ڈال رہا۔ میں دونوں فریقین کو برابر کا قصور وار سمجھتا ہوں۔

    فارغ!
    بالکل۔ دونوں جانب ہی ظالموں اور دہشت گردوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

    جعفر!
    وہی بات ہے کہ جب تک ہم یہ کہتے رہیں گے کہ سارا قصور دوسرے کا ہے، مسئلہ وہیں کا وہیں اٹکا رہے گا۔

    رضوان!
    بہت شکریہ۔
    اور جناب، بہت عرصے بعد نظر آئے۔ کیسے مزاج ہیں؟ خیریت سے ہیں؟ کیا مصروفیات ہیں؟

    ReplyDelete
  7. آفاق رضوی کا ماننا ہے کہ ان کے گھروں پر حملہ کرنے والے مقامی پشتون نہیں تھے، ان کے مطابق وہ مقامی پٹھانوں کو پہچانتے ہیں، وہ انہیں جانتے ہیں مگر یہ بربریت جنہوں نے مچائی ہے وہ طالبان تھے۔ بقول ان کے اوپر پہاڑی سے فائرنگ ہوتی تھی نیچے سے دفاع میں فائرنگ کی جاتی ان کے پاس تو اسلحہ نہیں ہے مگر جن کے پاس لائسنس یافتہ تھا انہوں نے جواب دیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کی بیوی فالج میں مبتلا ہے جن کو دوائی نہیں مل سکی۔ انہوں نے بچوں کو بکتر بند گاڑی کی مدد سے نکال کر سسرال پہنچایا ہے۔

    http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/07/110709_karachi_victim_a.shtml

    یہ کہانی اتنی سادہ نہیں ہےمیاں،
    یہ جو طالبان کا لبادہ اوڑھے اسلحہ اور ڈرگ مافیا کے دہشت گرد ہیں یہی ہیں جنہوں نے اصل میں کراچی کو یرغمال بنایا ہوا ہے،اور یہی سیاسی کارکنوں کےقاتل بھی ہیں ،تاکہ ان کے دشمن آپس میں ہی بھڑے رہیں اور کسی کا دھیان ان پر نہ جائے،اور ان کا گندہ کاروبار اسی طرح چلتا رہے،یہ اسلام دشمن اسلام کے نام پر اپنا گھناؤنا
    کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں

    سعید احمد

    ReplyDelete
  8. "بچوں کی لڑائیوں کی کوئ اہمیت نہيں ہوتی" کہنا ناتجربہ کاری اور بے عِلمی پر مبنی مفروضہ ہے ۔ ہندو پاکستان ميں جتنے تنازعے بچوں کی لڑائی سے جنم ليتے ہيں اور جتنے قتلوں کی جڑ بچوں کی لڑائی ہوتی ہے اتنا کوئی اور سبب نہيں ہے ۔ کراچی کے حالات اور بچوں کی لڑائی ميں قدرِ مشترک يہی ہے کہ فريقين ايک دوسرے پر الزام ديتے ہيں ۔ دونوں اپنی غلطی نہيں مانتے ۔ اور دونوں کے لواحقين يا ساتھی بدلہ لينے کا جذبہ رکھتے ہيں

    اسلحہ ايم کيو ايم کے پاس 1984ء سے قبل بھی تھا ۔ اگر پختونوں کا اسلحہ بردار ہونا کراچی کے قتلِ عام کا سبب ہے تو پنجاب ميں سندھ سے کئی گنا پختون رہتے ہيں يہاں ايسا کيوں نہيں ہوتا ؟ راولپنڈی ميں پختونوں کی بڑی بڑی آبادياں ہيں وہاں کيوں مارکُٹائی نہيں ہوتی ؟

    ميں پختون نہيں ہوں مگر پختونوں سے اچھی طرح واقف ہوں ۔ البتہ ميں [اصلی] مہاجر ہوں اور ايم کيو ايم کے کھڑپينچوں سے واقف ہوں ۔ کراچی کا معاملہ پختون اور مہاجر کا نہيں ہے يہ کھڑپيجی اور غُنڈہ گردی کا ہے جس کی پُشت پناہی وہی کر رہے ہيں جو زيادہ بيانات ديتے رہتے ہيں

    ذوالفقار علی بھٹو نے پنجاب سے جيت کر سندھی پنجابی کا ہَوّا کھڑا کيا اور بيشمار پرانے پنجابی آباد کار سندھ ميں بے گھر کئے گئے
    اس کے بعد سندھی مہاجر کا ہَوّا کھڑا کيا گيا
    پھر ايم کيو ايم نے 25 سال قبل کراچی کو پنجابيوں سے پاک کرنے کا پروجيکٹ شروع کياجس کے نتيجہ ميں بہت سے پنجابی کراچی چھوڑنے پر مجبور ہوئے

    ReplyDelete
  9. بزرگوار،آپکی غلط بیانیاں میں ایک طویل عرصے سے پڑھ رہا ہوں،اور عنیقہ بی بی و کئی دوسرے سمجھدار لوگوں کے بار بار آپکو آئینہ دکھانے کے باوجود آپ باز نہیں آتے،
    آپ فرماتے ہیں کہ،
    1984سے قبل ایم کیو ایم کے پاس اسلحہ تھا،پھر ایم کیو ایم نے کراچی میں پٹھانوں اور پنجابیوں کی اس طرح نسل کشی کیوں نہیں کی جس طرح ان کی ان قومیتوں پلس ایجینسیوں کے ہاتھوں کی گئی؟
    اور وہ اب تک کراچی کو پنجابیوں اور پٹھانوں سے خالی کروانے میں کامیاب کیوں نہ ہوسکے ،جبکہ آپ کے اور آپ کے حواریوں کے بقول کراچی پر بلا شرکت غیرے ایم کیو ایم کی حکومت عرصہ دراز سے قائم ہے؟
    آپکے اس تبصرے سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ آپکو مذہبی دہشت گردوں کا گندہ کردار دکھانے پر بے حد تکلیف ہوئی ہے اسی لیئے آپ نے ایسے بے سروپا الزامات عائد کیئے ہیں جن پر کوئی احمق بھی شائد ہی یقین کرے،
    اور میرا آخری سوال یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے اتنے مظالم کے باوجود پٹھان اور پنجابی مسلسل اس میں کیوں شامل ہورہے ہیں،ہر گزرتے دن کےساتھ ان کی تعداد میں اضافہ کیوں ہورہا ہے؟

    ویسے میں آج کی دو خبروں پر بھی آپ کے تبصرے کا منتظر ہوں،
    پہلی خبر لاہور کی شمالی چھاؤنی سے دو من چرس برآمد ہونے کی ہے
    اوردوسری فیصل آباد سے ڈھائی کروڑ کی منشیات برآمد ہونے کی ہے
    کیا یہ سب بھی ایم کیو ایم کے لوگ کررہے ہیں؟

    سعید احمد

    ReplyDelete
  10. آپ کے آخری سوال کا جواب بھی دے دوں کہ اگر پختونوں کا اسلحہ بردار ہونا کراچی کے قتل عام کا سبب ہے تو پنجاب میں سندھ سے کئی گنا پختون رہتے ہیں یہاں ایسا کیوں نہیں ہوتا؟راولپنڈی میں پختونوں کی بڑی بڑی آبادیاں ہیں وہاں مار کٹائی کیوں نہیں ہوتی؟
    وہاں مار کٹائی کیسے ہوگی وہاں تو ان کے باپ بیٹھے ہیں،جو انہیں پالتے ہیں،
    پتلی گردن تو ہم کراچی والوں کی ہے،اور ہماری زمینیں باپ کا مال ہیں،
    آج مظہر عباس نے کیپیٹل ٹالک میں یہی بتایا ہے کہ کراچی کی قیمتی زمینیں اصل فساد کی جڑ ہیں،اورکامران خان بھی اپنے تفصیلی پروگرام میں بتا چکا ہے کہ لینڈ مافیا کے سرغنہ پٹھان اور سندھی ہیں، جبکہ پنجاب کی زمینوں پر تو پہلے ہی فوج اور ایجینسیوں کا قبضہ ہے،
    جب کمزور پر بس چل رہا ہو تو طاقت ور سرپرستوں کو ناراض کرنے کی حماقت کون کرے گا؟

    سعید احمد

    ReplyDelete

Post a Comment