جامعہ کراچی اور امتحانات 2010ء

24 نومبر 2010ء سے جامعہ کراچی میں سمسٹر امتحانات کا آغاز تھا جنھیں 17 دسمبر سے پہلے مکمل ہونا تھا۔ میرا پہلا پرچہ 26 نومبر اور آخری 13 دسمبر کو تھا۔ پھر ہوا یوں کہ پہلے دو، تین پرچے تو ساتھ خیریت کے ہوئے۔ چار دسمبر کو عمرانیات (سوشیالوجی) کا امتحان تھا۔ دو دن پہلے اعلان ہوا کہ حکومتِ سندھ نے یومِ ثقافتِ سندھ منانے کے لیے 4 دسمبر کو عام تعطیل کا اعلان کردیا ہے۔ یوں یہ پرچہ ملتوی کردیا گیا اور بعد ازاں اس کی نئی تاریخ 21 دسمبر طے کی گئی۔ جاری شدہ نظام الاوقات کے مطابق 13 دسمبر کو ہمارا آخری پرچہ مضمون ’’تعلیم‘‘ کا تھا لیکن 9 اور 10 دسمبر کو جامعہ میں دو تنظیموں کے درمیان تصادم ہوگیا۔ اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلوں پر ایسے کسی جھگڑے کی صورت میں تنظیم کا نام نہیں بتایا جاتا، میں بتا رہا ہوں۔ وہ دو تنظیمیں P.S.F (پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن) اور I.S.O (امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن) ہیں۔ ان دونوں کا تصادم تب ہوا جب جامعہ میں امتحانات چل رہے تھے۔ اس دوران طلبہ کے ساتھ ساتھ اساتذہ کے ساتھ بھی بدتمیزی کی گئی اور مارا پیٹا گیا۔ نتیجتاً جامعہ کراچی کو اعلان کرنا پڑا کہ 11 دسمبر، سنیچر کو ہونے والے امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں تاکہ کسی مزید ناخوش گوار واقعے سے بچا جاسکے۔ ایک دن بعد اعلان کیا گیا کہ 13 دسمبر کو ہونے والے امتحانات بھی ملتوی ہوگئے ہیں۔ بعد ازاں جامعہ کراچی نے عاشورہ تک ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کرکے جامعہ کو بند کردیا اور کہا کہ ملتوی شدہ پرچوں کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا جب کہ 20 دسمبر سے ہونے والے پرچے معمول کے مطابق ہوں گے۔ ہمارا 13 دسمبر کو ہونے والے پرچے کی نئی تاریخ 28 دسمبر مقرر ہوئی۔

20 دسمبر کو بی۔اے کے امتحانات بھی شروع تھے۔ 20 اور 22 دسمبر کو بی۔اے سال دوم کا جب کہ 21 دسمبر کو بی۔اے سال اول کا امتحان تھا۔ 18 دسمبر کی رات اعلان ہوا کہ 20 دسمبر کو ہونے والا پرچہ ملتوی کردیا گیا ہے۔ اور گزشتہ شام یعنی 20 دسمبر کو اعلان ہوا کہ 21 اور 22 دسمبر کو ہونے والے امتحانات بھی ملتوی کردیے گئے ہیں، لیکن جامعہ میں ہونے والے سمسٹر امتحانات معمول کے مطابق ہوں گے۔ ہمارا کل عمرانیات کا پرچہ تھا جو 4 دسمبر کو ملتوی ہوا تھا۔ رات بارہ بجے کے قریب خبر آئی کہ جامعہ نے سارے امتحانات ملتوی کردیے ہیں اور جامعہ کو حفاظتی اقدامات کے پیشِ نظر مزید 2 دن کے لیے مکمل بند کردیا گیا ہے۔ چھٹی ہوئی۔

اندازہ کیجیے کہ جامعہ کراچی کی صورتِ حال کیا ہے۔ 3 جنوری سے نیا سمسٹر شروع ہونا ہے جس میں مشکل سے پندرہ دن باقی ہیں لیکن ابھی پچھلے سمسٹر کے امتحانات ہی ختم ہونے میں نہیں آرہے ہیں۔ سیاسی تنظیموں کو ایک عرصے تک اس قدر چھوٹ دی گئی کہ اب وہ حلق میں کانٹے کی طرح پھنس گئی ہیں۔ کرپشن اور سیاسی بنیادوں پر اقربا پروری اپنی جگہ مکمل عروج پر ہے۔ یہ ہے صوبۂ سندھ کی مایہ ناز جامعہ۔۔۔ جامعہ کراچی۔

Comments

  1. میری اپنی ہمشیرہ بی ایس سی کے پرچے دے رہی ہے اور امتحانی دو پرچے آخری وقت پر ملتوی ہونے پر غصہ کھائی بیٹھی ہے!!!

    ReplyDelete
  2. امن ایمان22 December 2010 at 17:47

    عمار انہی باتوں نے تو ہمارے پیارے پاکستان کا ایمج خراب کر کے رکھدیا ہے...اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت کی راہ دیکھائیں.

    ReplyDelete
  3. اسکولوں کو بم دھماکے سے اڑانے والے خوش ہوں گے کہ چلو بارود کا خرچہ بچ گیا ۔ جس کام کے لیے دھماکوں کی ضرورت تھی بغیر کسی لفڑے کے ہوگیا ۔
    اب دیکھی ہے کوئی ہاٹ خبر کسی میڈیا چینل میں اس بارے میں آپ نے ؟؟؟؟
    اورکیا اس کے پیچھے بھی کسی طالبانی سازش کی بو ناک میں گھستی محسوس ہورہی ہے آپ کو ؟؟؟؟
    ایسی تباہ کن تعلیم دشمنی ایسے ہی نہیں ہے بٹوا ۔۔۔ ٹوہ لگانے کی ضرورت ہے

    ReplyDelete
  4. اب یہ تمہارا پاکستان جو ٹہرا

    ReplyDelete

Post a Comment