تم درد ہمارا کیا سمجھو، تم حال ہمارا کیا جانو
ہم زندہ کس امید پہ تھے، کس خوف نے مارا کیا جانو
تم کہتے تھے کہ قدر نہیں عمار کو رتی بھر کی بھی
تم تھے اس کی دنیا کا سورج، چاند، ستارا، کیا جانو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جانا ہے تمہیں، تم جاؤ مگر دو بول تو ہنس کر بولو تم
چپ توڑ بھی دو، اب بہت ہوا، ہے تم کو قسم، لب کھولو تم
عمار میں خامی لاکھ، مگر ہے تم سے لگاؤ سچ مچ کا
ہر ایک برائی ایک طرف، اس سچ کو تو لیکن تولو تم
زندہ ہونے کی رسید کے طور پر۔ :)
ہم زندہ کس امید پہ تھے، کس خوف نے مارا کیا جانو
تم کہتے تھے کہ قدر نہیں عمار کو رتی بھر کی بھی
تم تھے اس کی دنیا کا سورج، چاند، ستارا، کیا جانو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جانا ہے تمہیں، تم جاؤ مگر دو بول تو ہنس کر بولو تم
چپ توڑ بھی دو، اب بہت ہوا، ہے تم کو قسم، لب کھولو تم
عمار میں خامی لاکھ، مگر ہے تم سے لگاؤ سچ مچ کا
ہر ایک برائی ایک طرف، اس سچ کو تو لیکن تولو تم
زندہ ہونے کی رسید کے طور پر۔ :)
عمار صاحب ہم واقعی نہیں جانتے
ReplyDeleteمیں نے تو جب بھی شاعری کی کوشش کی۔۔۔یار لوگوں نے ہمیشہ لتے ہی لئے۔ ویسے مجھے پہاڑ اور گلہری کے علاوہ کوئی اور اشعار سمجھ آئے بھی نہیں۔ :hmm:
ReplyDeleteلیکن واہ واہ کرنے میں میں کنجوس نہیں۔۔تو پھر۔۔
واہ واہ!!
اللہ خير کرے ۔ آپ کسی گونگے سے مخاطب تو نہيں ہيں
ReplyDelete:)
یہ کوئی معرفت کی باتیں لگتی ہیں۔جو مجھے سمجھ نہیں آتیں۔
ReplyDelete:hmm: فہیم تو نہیں؟
ReplyDeleteيہ جانو ہے يا جانو
ReplyDeleteآپ میرا تبصرہ حزف کرگئے. وہ آپ کی شاعری کی مداح میں ہی تھا.
ReplyDeleteمیں نے آپ کا تبصرہ حذف نہیں کیا بلکہ وہ ماڈریشن میں تھا۔
ReplyDeleteبہت اچھا لکھا ہے عمار۔ آپ کے بلاگ پر آنا جانا رہے گا۔
ReplyDeleteبہت شکریہ عمران۔ بلاگ پر خوش آمدید۔
ReplyDeleteتم تھے اس کی دنیا کا سورج، چاند، ستارا، کیا جانو
ReplyDeleteواہ جناب