کیا جانو!

تم درد ہمارا کیا سمجھو، تم حال ہمارا کیا جانو
ہم زندہ کس امید پہ تھے، کس خوف نے مارا کیا جانو

تم کہتے تھے کہ قدر نہیں عمار کو رتی بھر کی بھی
تم تھے اس کی دنیا کا سورج، چاند، ستارا، کیا جانو

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جانا ہے تمہیں، تم جاؤ مگر دو بول تو ہنس کر بولو تم
چپ توڑ بھی دو، اب بہت ہوا، ہے تم کو قسم، لب کھولو تم

عمار میں خامی لاکھ، مگر ہے تم سے لگاؤ سچ مچ کا
ہر ایک برائی ایک طرف، اس سچ کو تو لیکن تولو تم


زندہ ہونے کی رسید کے طور پر۔ :)

Comments

  1. عمار صاحب ہم واقعی نہیں جانتے

    ReplyDelete
  2. میں نے تو جب بھی شاعری کی کوشش کی۔۔۔یار لوگوں نے ہمیشہ لتے ہی لئے۔ ویسے مجھے پہاڑ اور گلہری کے علاوہ کوئی اور اشعار سمجھ آئے بھی نہیں۔ :hmm:

    لیکن واہ واہ کرنے میں میں کنجوس نہیں۔۔تو پھر۔۔
    واہ واہ!!

    ReplyDelete
  3. اللہ خير کرے ۔ آپ کسی گونگے سے مخاطب تو نہيں ہيں
    :)

    ReplyDelete
  4. یہ کوئی معرفت کی باتیں لگتی ہیں۔جو مجھے سمجھ نہیں آتیں۔

    ReplyDelete
  5. :hmm: فہیم تو نہیں؟

    ReplyDelete
  6. آپ میرا تبصرہ حزف کرگئے. وہ آپ کی شاعری کی مداح میں ہی تھا.

    ReplyDelete
  7. میں نے آپ کا تبصرہ حذف نہیں کیا بلکہ وہ ماڈریشن میں تھا۔

    ReplyDelete
  8. بہت اچھا لکھا ہے عمار۔ آپ کے بلاگ پر آنا جانا رہے گا۔

    ReplyDelete
  9. بہت شکریہ عمران۔ بلاگ پر خوش آمدید۔

    ReplyDelete
  10. تم تھے اس کی دنیا کا سورج، چاند، ستارا، کیا جانو

    واہ جناب

    ReplyDelete

Post a Comment