میری ذات ذرۂِ بے نشاں



گیت: میری ذات ذرۂِ بے نشاں
گلوکار: راحت فتح علی خاں
ڈراما: میری ذات ذرۂِ بے نشاں

تیرے سوا کیا جانے کوئی دل کی حالت ربّا
سامنے تیرے گزری مجھ پر کیسی قیامت ربّا

میں وہ کس طرح سے کروں بیاں
جو کیے گئے ہیں ستم یہاں
سُنے کون میری یہ داستاں
کوئی ہم نشیں ہے نہ راز داں
جو تھا جھوٹ وہ بنا سچ یہاں
نہیں کھولی میں نے مگر زُباں
یہ اکیلا پن، یہ اُداسیاں
میری زندگی کی ہیں ترجماں

میری ذات ذرۂِ بے نشاں
میری ذات ذرۂِ بے نشاں

کبھی سُونی صبح میں گھومنا
کبھی اُجڑی شاموں کو دیکھنا
کبھی بھیگی آنکھوں سے جاگنا
کبھی بیتے لمحوں کو سوچنا
مگر ایک پل ہے اُمید کا
ہے مجھے خدا کا جو آسرا
نہ ہی میں نے کوئی گِلہ کیا
نہ ہی میں نے دی ہیں دہائیاں

میری ذات ذرۂِ بے نشاں
میری ذات ذرۂِ بے نشاں

میں بتاؤں کیا، مجھے کیا ملے؟
مجھے صبر ہی کا صِلہ ملے
کسی آگہی کی رِدا ملے
کسی درد ہی کا سِرا ملے
کسی غم کی دل میں جگہ ملے
جو مِرا ہے وہ مجھے آ ملے
رہے شاد یوں ہی میرا جہاں
کہ یقیں میں بدلے میرا گماں

میری ذات ذرۂِ بے نشاں
میری ذات ذرۂِ بے نشاں

اردو لیرکس (Urdu Lyrics)

Comments

  1. آپ کی بلاگ رول میں ہنوز میرے بلاگ کا ربط کہن موجود ہے۔۔
    .-= Qadeer Ahmad´s last blog ..We Have to Save Earth & Climate =-.

    ReplyDelete
  2. آجکل اس کا ڈرامہ بھی بہت مشہور ہو رہا ہے

    ReplyDelete
  3. یہ ڈرامہ ٹاپ پر جا رہا ہے آج کل
    ہو سکے تو دیکھئے گا

    ReplyDelete
  4. ارے عین اس ڈرامے کے وقت بجلی چلی جاتی ہے۔ گھر والے جنہیں شوق ہے، وہ نہیں دیکھ پاتے تو میں کیسے دیکھوں :sad:

    ReplyDelete
  5. جناب ہماری بھی لائیٹ نہیں ہووتی پر ہم پھر یہاں رجوع کرتے ہیں
    آپ بھی دیکھ سکتے ہیں
    http://vidpk.com/channel_detail.php?chid=257
    .-= طارق راحیل کے بلاگ سے آخری تحریر۔۔۔ Creating Simple Curtain =-.

    ReplyDelete

Post a Comment