جامعہ نامہ. دنگا فساد

آج سیاسیات (Political Science) کی کلاس لے کر نکلا تو فوراً ہی مرکزِ مطالعاتِ ایران شناسی کی طرف بھاگا کیوں کہ بارہ بجے فارسی کی کلاس شروع ہوجاتی ہے اور میں ہمیشہ دس، پندرہ منٹ تاخیر ہی سے پہنچتا ہوں۔ فارسی کا سبق لیتے ابھی آدھ گھنٹا ہی گزرا ہوگا کہ مرکز کے ملازم شیخ صاحب آکر میڈم (ڈاکٹر ریحانہ افسر، ڈائریکٹر مرکزِ مطالعاتِ ایران شناسی، جامعہ کراچی) سے کہنے لگے کہ حالات کچھ ٹھیک نہیں ہیں، کلاس ختم کردیں۔ میڈم نے سرسری انداز میں بات ٹال دی۔ میں نے باہر جھانکا تو دوسری کلاسز جاری نظر آئیں۔ میں نے بھی اُن کو تسلی دے دی۔ شیخ صاحب تھوڑی دیر بعد دوبارہ آکر اصرار کرنے لگے کہ کلاس ملتوی کردیں۔ میڈم نے انہیں کہا کہ آپ زیادہ پریشان نہ ہوں، دفتر کا دروازہ بند کردیں۔ پھر کمرہ سے باہر مجھے کچھ بڑی عمر کے لڑکے دکھائی دینے لگے تو کچھ خطرہ محسوس ہوا۔ میں فوراً اُٹھ کر باہر نکلا اور ان سے پوچھا کہ سب خیر ہے نا؟ انہوں نے غیر مطمئن لہجے میں کہا کہ ہاں اور میں دوبارہ سے لیکچر لینے لگا۔

کچھ ہی ثانیے گزرے تھے کہ اچانک بھاگم دوڑی مچ اُٹھی۔ طلبا اِدھر سے اُدھر بھاگ رہے تھے۔ تب ہمیں احساس ہوا کہ خطرہ سر پر آن کھڑا ہوا ہے۔ سبق وہیں روک دیا گیا اور سارے بچتے بچاتے بھاگے۔ یہ پہلی بار تھا کہ جامعہ میں میری موجودگی کے بیچ ایسا ہنگامہ کھڑا ہوا ہو لہٰذا میں نے سوچا کہ بھاگنے سے پہلے ذرا منظرنامہ دیکھ لوں (یہاں منظرنامے سے مراد یہ والا منظرنامہ نہیں)۔ مجھے اس وقت وہ نصائح یاد آئے جو ہمیں بچپن سے کیے جاتے ہیں کہ ایسی کسی بھی حالت میں فوراً اس جگہ سے ہٹ جاؤ۔ میں نے سوچا، ہٹ جاؤں گا، ایسی بھی کیا جلدی ہے۔ راہ داری میں فسادی گروہوں کی آنکھ مچولی جاری تھی۔ پہلے ایک دیوار سے کوئی باہر جھانکتا اور پتھر کھینچ کر مارتا۔ اس کے بعد دوسری طرف سے ایک لڑکا کمرۂ جماعت سے باہر نکل کر کرسی مخالف کی طرف پھینکتا۔ جلد ہی میں اس یکسانیت سے بور ہوگیا لہٰذا فیصلہ کیا کہ اب چلنا چاہیے۔

راستے میں جابجا ایسے مناظر دیکھنے کو ملے۔ جہاں کچھ طلبا بھاگ نکلنا چاہ رہے تھے وہیں کچھ لڑکے، لڑکیاں بڑے مزے سے کھڑے ہوئے موبائل سے اس ساری صورتِ حال کی ویڈیو بنارہے تھے۔ شعبۂ سیاسیات پہنچا تو سر کامران خان (استاد، سیاسیات، جامعہ کراچی) نظر آگئے۔ پوچھنے لگے کہ کیا جارہے ہو؟ میں نے کہا کہ جی ہاں۔ کہنے لگے کہ چلو، پھر میں بھی ساتھ چلتا ہوں۔ مجھے اور کیا چاہیے تھا۔ اگرچہ سفر ہم نے بس ہی میں کرنا تھا لیکن اُن کے ساتھ سیاسی موضوعات پر گفتگو کرتے ہوئے سفر اچھا گزر جاتا ہے اور کافی کچھ سیکھنے کو بھی ملتا ہے۔

خیر، میں تو دفتر آگیا۔ بعد میں پتا چلا کہ وہ لڑائی جو جمعیت (اسلامی جمعیت طلبہ) اور آئی ایس او (امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن) کے درمیان شروع ہوئی تھی، بعد از آں اس میں پی ایس ایف (پیپلز اسٹٹوڈنٹس فیڈریشن) بھی آئی ایس او کی حمایت میں کود پڑی، ایڈمن بلڈنگ میں بھی کافی توڑ پھوڑ مچائی۔ میرا ایک ہم جماعت آئی ایس او میں ہے، سنا ہے کہ وہ بھی تھوڑا زخمی ہوا تھا۔ اس جھگڑے کی وجہ تو اللہ ہی جانے، کیا ہے۔ پرسوں شام بھی جمعیت اور آئی ایس او میں ہنگاما آرائی ہوئی تھی۔ سنا ہے کہ جامعہ پنجاب میں جمعیت کی کچھ پٹائی ہوئی ہے تو جمعیت کا احتجاج جاری تھا۔ اللہ جانے پرسوں کا جھگڑا اسی احتجاج کے دوران شروع ہوا یا کوئی اور وجہ تھی۔ لیکن بہ ہر حال، ہمارے ہاں کے بڑے تعلیمی اداروں میں یہ کوئی انوکھی بات نہیں۔ ایسے واقعات آئے روز ہوتے ہی رہتے ہیں۔ افسوس! طلبا تنظیموں کا مقصد یہ تو نہ تھا۔

Comments

  1. اس کا مطلب ہوا دنیا بدل گئی مگر ہمارا تعلیمی ماحول نہیں بدلا۔ بیس تیس سال قبل بھی اسی طرح لڑائی ہوا کرتی تھی اور ہم بھی وہاں سے کھسکنا اپنی آفیت جانا کرتے تھے کیونکہ پتھر یا گولی وہی کھانے کا رسک لے گا جسے لیڈری کا شوق ہو گا ہم تو ٹھہرے ایک ووٹر، جو ووٹ بھی تب دیتے ہیں جب ماحول ووٹنگ کیلیے سازگار ہو۔
    .-= میرا پاکستان´s last blog ..قیدی کی میٹرک میں نمایاں کارکردگی =-.

    ReplyDelete
  2. کس قدر افسوسناک !

    نجانے یہ کارکنوں کو کیوں سمجھ نہیں ہوتی کہ جو لوگ انہیں لڑاتے لڑواتے ہیں وہ خود اور ان کی نسلیں آسائش کدوں میں رہتی ہیں عمر بھر اور یہ لوگ یونہی اپنا خون ارزاں لیے پھرتے ہیں ان آسائش کدوں کو مزید مضبوطی عطا کرنے کے لیے ۔ ۔ ۔ شعور اگر ہوتا تو کیا ہوتا ۔

    عمار ، اتنا وقت کس لیے لگایا وہاں پر ، اور امی نے طبیعت صاف کی کہ نہیں اتنی دیر وہاں رکنے پر :-)
    .-= شگفتہ´s last blog ..ہفتہ بلاگستان =-.

    ReplyDelete
  3. عمار صاحب غیر جانبدار طلباء کو پہلے نکل جانا چاہیے کہ آپ کو چھڑانے سوائے گھر والوں کے اور کوئی نہیں آئے گا۔ مگر الزام ہوسکتا ہے دونوں پارٹیاں لگا دیں۔
    میں 1984-85جامعہ کراچی کے اس جماعتی ہنگامے کا میں شاہد ہوں جس کے بعد جامعہ چھہ ماہ کے لیے بند ہوگئی اور رینجرز کا مستقل مورچہ بن گیا بعد میں چاردیواری بننے کے بعد ہی یونیورسٹی کھُلی تھی۔ وہ فساد بنک کی گاڑی کے ساتھ پولیس کی موبائل کے بنک تک آنے پر شروع ہوا تھا کہ جماعتیوں نے اے پی ایم ایس او کا غصہ پولیس والوں کی موبائل توڑ کر اور انکا اسلحہ چھین کر اتارا۔ اس دن لگتا ہے کہ انتظامیہ تیار بیٹھی تھی کہ آدھے گھنٹے ہی میں یونیورسٹی کا محاصرہ ہو گیا اور میں جو فیس جمع کروانے گیا تھا پی ایف کا پاس دکھا کر G-3 ( ویگن ) پر بیٹھ سکا
    .-= رضوان´s last blog ..اس دفعہ کا سفر =-.

    ReplyDelete
  4. ایسے موقعوں پر فورا ہنگامے والی جگہ سے دور ہوجانا چاہئے.

    ReplyDelete
  5. افسوس ہوا یہ سب جان کر، واقعی کچھ نہیں بدلا سالہاسال سے۔
    لیکن بہت زیادہ خوشی ہوئی یہ جان کر کہ آپ فارسی کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں، واہ واہ ، سبحان اللہ :)
    .-= محمد وارث´s last blog ..مثنوی 'قادر نامہ' از غالب - ویب کی دنیا میں پہلی بار =-.

    ReplyDelete
  6. یہ جان کر دلی اطمینان ہوا کہ تعلیمی ادارے جیسے چھوڑ کر نکلے تھے ابھی تک ویسے کے ویسے ہی ہیں!!
    :evil:
    .-= جعفر´s last blog ..کمینہ =-.

    ReplyDelete
  7. ہمارے ہاں کے بڑے تعلیمی اداروں میں یہ کوئی انوکھی بات نہیں۔

    ReplyDelete
  8. ایک دن چاند نے مجھ سے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تیرے سب دوست کنجوس ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاگل ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقیر ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ڈفرہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بدتمیزہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فالتو ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے چاند کو گُھورا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور غصے سے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے بھی پتہ ہے
    .-= لالے ی جان´s last blog .. =-.

    ReplyDelete
  9. ہم کبھی نہیں بدلنے والے :nahi:
    .-= ابوشامل´s last blog ..روس کا سر سید – اسماعیل گسپرالی =-.

    ReplyDelete
  10. یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں مر کیوں نہیں جاتے
    .-= یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں مر کیوں نہیں جاتے´s last blog ..مسلمان مسلمان کا بہائی ہوتا ہے =-.

    ReplyDelete
  11. سب سے پہلے تو دیر سے جواب دینے پر معذرت کیوں کہ گذشتہ اتوار سے طبیعت ایسی خراب ہوئی کہ گھر پر پڑا رہا. آج بھی اگرچہ مکمل صحت یاب تو نہیں لیکن اُٹھ ہی آیا ہوں.

    میرا پاکستان!
    جی ہاں، ماحول وہی ہے بل کہ وقت کے ساتھ ساتھ کچھ نہ کچھ ترقی ہونا بھی لازم بنتا ہے نا :) انہی طلبا تنظیموں کے رہ نماؤں کو ذرا کسی ٹی وی پروگرام میں دیکھ لیجیے۔ ایسے نظر آئیں گے کہ ان سے شریف کوئی نہیں۔

    شگفتہ آپی!
    جیسا حال ہماری سیاسی جماعتوں کے کارکنان کا ہے، ویسا ہی حال طلبہ تنظیموں کے کارکنوں کا ہے۔ ہر دو کو بے وقوف بنایا جارہا ہے اور وہ بن رہے ہیں، مر رہے ہیں۔
    ویسے اس دن امی، ابو نے قصہ سننے کے بعد صرف گھورنے پر اکتفا کیا تھا۔ :-)

    رضوان!
    بھائی! ویسے تو ہر سمسٹر میں ایسے واقعات پیش آ ہی جاتے ہیں اور تدریسی عمل متاثر ہوتا ہے لیکن شکر ہے خدا کا، ایسا بڑا مسئلہ پیش نہیں آتا۔

    نعمان!
    بالکل ٹھیک :razz:

    محمد وارث!
    ماشاء اللہ، ماشاء اللہ! :) شکریہ بھائی جان۔ بس دعا کریں کہ کامیابی سے جاری رکھوں۔

    جعفر!
    آپ کا ہی فیضان ہے؟ :P

    ابوشامل!
    لگتا تو ایسا ہی ہے۔ :sad:

    ReplyDelete
  12. او یار مدارس میں بھی شیعہ سنی جھگڑا ہوتا ہے ۔۔۔ حیرت ہے ۔۔۔۔ میں نے پاکستان میں سکول میں ایسا کبھی نہیں دیکھا ۔۔۔۔ کوی پارٹی فساد ہوا ہو ۔۔۔۔ ہاں دوسرے ضرور تھوڑے بہت دیکھے ہیں جن کے بارے میں اپنے بلاگ پر لکھتا ہوں ۔۔۔۔ ایک دو دن میں ۔۔۔۔
    .-= انکل ٹام´s last blog ..پی آی اے یا پی کر آئیے =-.

    ReplyDelete
  13. شیعہ سنی جھگڑا؟ :hunh: بظاہر تو ایسا کچھ نہیں ہے۔

    ReplyDelete
  14. امامیہ لفظ شیعہ ہونے کی چغلی کھا رہا ہے ۔۔۔۔ ہو سکتا ہے ویسے ہی دو تنظیموں میں جگھڑا ہوا ہو ۔۔۔ امامیہ سے میں سمجھا شیعہ سنی ہے ۔۔۔۔
    .-= انکل ٹام ´s last blog ..مفتی یوسف لدھیانوی شہید رحمت اللہ کے قاتلوں کا ساتھی پکڑا گیا =-.

    ReplyDelete
  15. امامیہ اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن دراصل شیعہ تنظیم ہی ہے اور جمعیت چوں کہ جماعتِ اسلامی کی بغل بچہ تنظیم ہے تو ہوسکتا ہے کہ ان دونوں تنظیموں کے مابین جو ٹھنی رہتی ہے، وہ شیعہ سنی جھگڑا ہی ہو اور ہر کچھ دن بعد فساد کی وجہ کوئی نہ کوئی واقعہ بن جاتا ہو.

    ReplyDelete

Post a Comment