Dua

’’دعا مانگو کہ اللہ اس امام کو بھی عقلِ سلیم عطا فرمائے۔‘‘ بعد از نمازِ جمعہ امامِ مسجد کی دعاؤں اور نمازیوں کی ’آمین‘ کی صداؤں کے درمیان میں نے اپنے ساتھی سے کہا۔ ’’اِسے اتنی عقل نہیں ہے کہ خود تو پنکھے کے نیچے بیٹھا ہے اور باہر نمازی دھوپ میں جھلس رہے ہیں۔‘‘

یہ آج نمازِ جمعہ کا احوال ہے۔ جماعت کے بعد امام صاحب نے جو دعائیں مانگنا شروع کیں تو ان کا سلسلہ دراز سے دراز تر ہوتا چلا گیا۔ یہاں تک کہ ہم بقیہ پوری نماز (آٹھ رکعات) پڑھ کر فارغ ہوگئے اور امام صاحب کی دعائیں ختم نہ ہوئیں۔

’’اگر میں امیر المؤمنین ہوتا تو آج اس امام کو کوڑے لگواتا۔‘‘ میں نے غصہ میں کہا۔ ’’مجھے تو ان بے چارے نمازیوں پر ترس آرہا ہے جو بغیر پنکھے کے، باہر دھوپ میں بیٹھے ہیں۔‘‘

اگرچہ امام صاحب کی دُعا آج کچھ زیادہ ہی طویل ہوگئی تھی لیکن عام طور سے بھی مساجد کے اِمام دیگر نمازیوں کا خیال کیے بغیر دعائیں مانگتے ہیں اور مانگتے ہی چلے جاتے ہیں۔

صحیح بخاری، جلد3، پارہ 25، حدیث 1043 ہے:
’’ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں عشاء کی نماز میں فلاں فلاں شخص کے طویل نماز پڑھانے کی وجہ سے شریک نہیں ہوتا ہوں، ابومسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وعظ میں اس سے زیادہ غصے میں نہیں دیکھا، آپ نے فرمایا کہ اے لوگو! ہم میں سے بعض وہ ہیں، جو دوسروں کو بھگاتے ہیں (نفرت دلاتے ہیں) اس لئے تم میں سے جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو مختصر پڑھے، اس لئے کہ ان میں مریض اور بوڑھے اور حاجت مندلوگ بھی ہوتے ہیں۔‘‘

صحیح بخاری، جلد1، پارہ3، حدیث 673ہے:
’’انس بن مالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا میں نماز شروع کرتا ہوں تو اس کو طول دینا چاہتا ہوں مگر بچے کے رونے کی آواز سن کر مختصر کر دیتا ہوں کیونکہ اس کے رونے سے مجھے خیال ہوتا ہے کہ اس کی ماں سخت پریشان ہو جائے گی۔‘‘

کہاں تو میرے نبی کریمﷺ کی یہ احتیاط کہ فرض عبادت بھی مختصر فرمائیں اور کہاں آج کے مولوی کہ غیر فرض، غیر واجب عمل کو اتنا طویل کردیں۔۔۔ ایسے صاحبان کی دعاؤں میں کیا اثر۔۔۔

بعد میں میرے دوست نے موقع کی مناسبت سے ایک واقعہ سنایا۔ کہنے لگا کہ اس کے ایک شاعر دوست کا ایک بڑے میاں سے کافی بے تکلفانہ تھا۔ ان بڑے میاں کو بڑی بڑی دعائیں مانگنے کی عادت تھی۔ ایک بار وہ شاعر اپنے دوست کے پاس کسی کام سے گیا۔ وہ بڑے میاں دعائیں مانگنے میں مصروف تھے۔ شاعر کافی دیر تک انتظار کرتا رہا اور جب تھک گیا تو اس کے کان میں آکر بولا:

’’اگر جوانی میں اتنی حرام پائیاں نہ کی ہوتیں تو اتنی لمبی دعا مانگنی نہ پڑتی۔‘‘ :P

Comments

  1. ہماری مسجد کے مولوی صاحب تراویح میں نمازیوں کو زیادہ ثواب دلانے کے لئے پہلے آٹھ رکعت کو ربڑ بینڈ سے بھی زیادہ کھینچ دیتے تھے
    لوگ کبھی ایک پیر کبھی دوسرے پر کھڑے ہوتے تھے
    تو سوچو کیسا سین ہو کہ ایک دن کھڑکی سے کوئی "متاثر" ایک موٹی سی گالی کے ساتھ اپنا مدعا بیان کر جائے؟ :haha:

    ReplyDelete
  2. ڈفر!
    کیا کریں بھئی... عوام کو ذرا ہولا ہاتھ رکھنا پڑتا ہے.

    جعفر!
    ارے نہیں میرے بھائی، ناراضگی کیسی ہونی ہے... پچھلا تبصرہ عدم توجہی کے سبب نظر سے رہ گیا تھا. معذرت خواہ ہوں.
    راتوں کو ہونے والی محافل پر بھی میں نے کہیں اظہارِ خیال کیا تھا. ان کا درد کوئی ان لوگوں سے پوچھے جن کے سر پر وہ شور رات گئے بپا رہتا ہے اور ان بے چاروں کو صبح اپنے اپنے کام پر جانا ہوتا ہے.

    ReplyDelete
  3. مکی!
    سالگرہ کی مبارک باد کا شکریہ.

    کاشفی!
    وعلیکم السلام. شکریہ. اپنے نام سے ویب ایڈریس بنانے کے لیے آپ کو اپنا ڈومین لینا ہوگا، ساتھ ہی ویب ہوسٹنگ بھی اگر مناسب سمجھا جائے. کافی ساری کمپنیز اس وقت یہ خدمات فراہم کررہی ہیں. میں نے اس وقت wirepaq کی خدمات حاصل کی ہوئی ہیں.

    ReplyDelete
  4. مساعدة الباحثين...

    5. Al- Imam Ibn al- Qayyim (751H) menyatakan Doa selepas salam sama ada mengadap kiblat atau mengadap makmum, yang demikian itu bukanlah dari petunjuk nabi sallallahu alaihi wasallam dan tidak diriwayatkan daripada nabi dengan sanad yang sahih juga tid...

    ReplyDelete
  5. کیا امام صاحب ہر جمعہ ایسے کرتے ہیں تو غلط ۔۔۔۔ اگر کسی کسی جمعہ ایسے کرتے ہیں تو ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔ انہی لوگوں کی اگر نوکری ایسی ہوتی گرمی میں کھڑے ہونے والی تو کوی شکایت نہ کرتا لیکن چونکہ یہ دعا کا معاملہ تھا اسی لیے ایسا کیا ۔۔۔۔ بہر حال ۔۔۔۔ ہر دفعہ لمبا کرنا ٹھیک نہیں اور کبھی کبھی لمبا کرنے میں کوی حرج بھی نہیں ۔۔۔۔ میرے جیسے لوگ تو شاید خود سے کبھی دعا بھی نہ مانگیں ۔۔۔۔۔ احادیث میں تو دعا کو الشرف العبادہ بھی کہا گیا ہے ۔۔۔۔۔ ویسے آپکی مسجد میں پنکھے کیوں نہیں ہیں ؟؟؟ جو لوگ بغیر پنکھوں کے بیٹحے تھے ۔۔۔۔

    ReplyDelete
  6. ایک امام صاحب نے تو معمول ہی بنالیا تھا۔ اب دوسرے امام صاحب آئے ہیں شاید، وہ تھوڑی سی مختصر کرلیتے ہیں۔ مسجدمیں پنکھے تو ہیں لیکن مسجد زیادہ بڑی نہیں. جمعے میں آدھی عوام تو مسجد سے باہر ہوتی ہے.

    ReplyDelete

Post a Comment