جامعہ نامہ. ساتویں قسط

آج مجھے جامعہ نامہ یاد آیا ہے کہ یہ بھی کوئی سلسلہ تھا۔۔۔ اور اسی سلسلہ سے مجھے میرا بلاگ بھی یاد آگیا ہے۔ شکر خدا پاک کا۔ :) 12 مئی سے سمسٹر امتحانات کا آغاز ہوا ہے۔ میرا پہلا پرچا 13مئی کو اسلامیات کا تھا، دوسرا پرچا 19مئی کو علمِ سیاسیات کا ہوا۔ اب اگلا عمرانیات کا ہے جو 25مئی کو ہے، پھر 26 مئی کو تعلیم کا اور یکم جون کو مطالعہ پاکستان کا۔ تب جاکر سکون۔۔۔ ایک سمسٹر مکمل ہوجائے گا۔ :uff:

آج ہمارا گروپ پڑھائی کرنے جامعہ پہنچا تھا۔ ایک منٹ، پہلے میں اپنے گروپ کی وضاحت کردوں۔ یہ ہم کچھ دوستوں کا گروپ ہے جو خود بخود ہماری کلاس میں قائم ہوگیا۔ ابتدا میں ہم سات تھے جن کے ناموں کا پہلا انگریزی حرف لکھ کر میں نے اسے نام دیا 7ARSH۔ بعد میں ہماری کلاس کی ننھی سی C.R امبرین شمع کے بھی شامل ہوجانے سے ہم آٹھ ہوگئے تو اب اس کے شروع سے ہندسہ ہٹاکر اسے ARSH-ROCK کردیا۔ میں اور سعید، دو لڑکے باقی لڑکیاں۔ خیر، آج ہم میں سے 5 جمع ہوئے تھے پڑھنے کے بہانے لیکن ہم ساتھ بیٹھے ہوں اور کچھ پڑھائی کریں، ایسی عظیم غلطی اتفاق ہی سے سرزد ہوتی ہے اور آج ایسے کسی اتفاق کا دن نہیں تھا۔ :P ہم پہلے تو نوک جھونک میں لگے رہے۔ پھر ہم یہ سوچ کر پریشان ہونے لگے کہ تعلیم ہمارا بنیادی مضمون ہے اور اسی میں ہمیں پڑھنے کے لیے ایک دن کا بھی وقفہ نہیں ہے۔ 25مئی کو عمرانیات کا پرچا دے کر آؤ اور اگلے ہی دن تعلیم کا پرچا تو تیاری کیسے کریں گے۔ لہٰذا فیصلہ ہوا، ہم دونوں C.R جاکر اپنی ٹیچر سے بات کریں کہ ہمیں پرچے میں کچھ آسانی دیں۔ جب ہمیں ٹیچر اپنے دفتر کی طرف جاتی نظر آئیں تو ہم دونوں بھی ان کے پیچھے پیچھے پہنچ گئے۔

محترمہ رضوانہ منیر صاحبہ ہمیں تعلیم کا مضمون پڑھاتی ہیں۔ کچھ حد تک سختی بھی کرتی ہیں لیکن کلاس سے باہر بہت شفیق ہیں (مجھے تو کلاس میں بھی شفیق ہی لگتی ہیں پر کچھ طلبا کو شاید اعتراض ہو)۔ ہم بارہ بجے میم رضوانہ کے پاس جاکر بیٹھے تو ایک بجے ہی اُٹھے۔ یہ ایک گھنٹہ کیسے گزرا، کب گزرا، کم از کم مجھے تو اس کا قطعی اندازہ نہ ہوا، ہوسکتا ہے میری ساتھی C.R کافی بور ہوئی ہو۔ اس ایک گھنٹہ میں ہم نے اپنے بارے میں، اپنی کلاس، اپنے مضامین، جامعہ کی مختلف جگہوں (خاص کر P.G) کے بارے میں، اپنے اساتذہ کے بارے میں، طلبا کے بارے میں، طلبا کے رویوں، اساتذہ کی دلچسپی عدم دلچسپی، جامعہ کے ماحول، معیارِ تعلیم، معیارِ تحقیق، غرض کون سا موضوع تھا جس پر بات نہیں کی۔ یہ ایک گھنٹہ ہم نے (یا شاید صرف میں نے) بہت انجوائے کیا۔

میم رضوانہ نے بتایا کہ کس طرح طلبا سیاسی جماعتوں کے ذریعے اساتذہ کو ڈراتے دھمکاتے ہیں، سیاسی جماعتوں کے کارکن (غنڈے) آکر پریشان کرتے ہیں، کس طرح سفارشیں اور دباؤ آتا ہے۔ ٹیچر خود اپنی پی۔ایچ۔ڈی کے مقالے کی تیاری کررہی ہیں۔ اس موقع پر جامعہ کراچی کے بی۔ایس۔آر (یہ کچھ Board of Studies جیسے لفظ کا مخفف ہے) کے چیئرمین جناب ضیاء الرحمٰن صاحب کا بھی ذکر ہوا جنہوں نے اپنی بہن کے لیے سفارش کرنی چاہی تھی اور میم رضوانہ نے سخت الفاظ میں انہیں منع کردیا تھا۔ اس پر ٹیچر کے بقول، ان کی پی۔ایچ۔ڈی کے نگران نے خبردار بھی کیا کہ آگے خود ان کا پی۔ایچ۔ڈی مقالہ بھی جانا ہے اور مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے لیکن بہرحال، اصول تو اصول ہے۔

خیر، ٹیچر کے پاس سے اُٹھے تو سب کا پروگرام بن گیا کہ ڈھابے چل کر بریانی کھائی جائے۔ وہاں پہنچے تو مَردوں کا رش بہت، وہاں سے دوسری جگہ پہنچے اور وہاں جاتے ہی بریانی منگوائی لیکن دس منٹ انتظار کے بعد جب بریانی دیکھ کر ہمارا جی اُچاٹ ہوگیا۔ گوشت کا تو نام و نشان ہی نہیں تھا، چاولوں میں آلو اور چھولے نظر آرہے تھے اس کے علاوہ املی، ثابت کالی مرچ کا وجود تھا۔ میرے منہ میں تو ایک کنکر بھی آیا۔ اکثر کے لیے تو پوری پلیٹ ختم کرنا بھی مشکل ثابت ہوا اور ہم وہاں سے پیپسی پی کر اُٹھ گئے۔ جامعہ کے سلور جوبلی گیٹ سے نکلتے ہوئے میں نے وقت دیکھا تو تین بج رہے تھے۔ اففف۔۔۔ چل چل کر تھک گیا آج تو۔ :(

Comments

  1. اتنی مہنگائ میں بریانی میں کنکر ہی آناتھا :P آپ کیا ہاتھی نکلنے کی توقع کر رہے تھے :D
    آپ کی "جامعہ نامہ " کو پڑھ کر پورے پاکستان میں تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کا بہترین عکس مل جاتا ہے...لکھتے رہیے بہت اچھا لکھتے ہیں.... :wel:

    ReplyDelete
  2. دو لڑکے
    چھے لڑکیاں hmmm
    مزے ہیں بھئی ;P
    شمع کہیں جل جل کر ننھی سی تو نہیں رہ گئی؟
    بجلی بھی تو بہت جاتی ہے نا آج کل :grins:
    اور ہاں ٹیچروں سے اتنی علیک سلیک اچھی نہیں ہوتی
    طرح طرح کے القابات سے نواز دیتے ہیں نالائق سٹوڈنٹ
    لیکن تمہیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں
    بس میرے کسی ایسے ڈیپارٹمنٹ میں داخلے کا انتظام کر دو جہاں مردانا زنانہ تناسب بھی تمہاری کلاس جیسا ہو
    اور یہ تو پتا چلے کہ 7 کس کے نام کا پہلا حرف ہے؟َ

    ReplyDelete
  3. میرا پاکستان!
    پڑھائی تو ٹھیک سے گھر ہی میں ہوتی ہے نا... جب اتنے شیطان ایک ساتھ بیٹھے ہوں تو پڑھائی کیا ہونی.

    سارہ پاکستان!
    شکریہ میری بہن. توقع تو میں صرف اور صرف ایک چھوٹی سی چکن بوٹی کی کررہا تھا :D حالانکہ وہاں لکھا بھی تھا، چکن قورمہ، چکن مرغی... اللہ جانے چکن مرغی کونسا سالن ہوتا. :razz:

    ڈفر!
    شمع کو اور بھی غم ہیں زمانے میں جلنے کے سِوا.... :wink: ٹیچرز سے علیک سلیک بڑھانے کے نتائج کا اندازہ ہوچکا ہے. کچھ لڑکیاں طنز کرچکی تھیں کہ ہر وقت ٹیچر کے پاس بیٹھے تم لوگ گپیں مارتے رہتے ہو، کام کی بات بھی تو کیا کرو کبھی. اور جب میں نے ٹیچر سے یہ کہا تو انہوں نے کہا، اچھا یہ بات ہے تو چلو آج پھر ہم گپ شپ ہی کرتے ہیں. :P
    7 کا راز جان کر کیا کرنا جب 7 رہا ہی نہیں :) اور آپ کے داخلے کا انتظام کیوں کروں؟ رنگ میں بھنگ ڈالنے کا ارادہ ہے؟

    ReplyDelete
  4. نہیں رنگ کو تڑکا لگاوں گا
    آزمائش شرط ہے :wink:
    بھائی سے ڈرو مت :nahi: اچھے مستقبل کے سہانے خواب دیکھو
    جنہیں ہم مل کر حقیقت کا روپ دھارنے پر مجبور کرسکتے ہیں :haha:
    اور شمع جلتی ہے یہی تو اسکا غم ہے
    کہ اس کے ساتھ پروانوں کو بھی جلنا پڑتا ہے

    ReplyDelete

Post a Comment