ورنہ۔۔۔۔!!!

جی تو چاہتا تھا کہ تحریر کا آغاز ہی نہ صرف گالیوں سے کروں بلکہ عنوان بھی ایسا ہی کچھ رکھوں لیکن بہرحال میرے خود ساختہ اصولوں نے مجھے فی الحال اس کی اجازت نہیں دی۔ :nahi:

آج 8 محرم الحرام تھا، کیا ہوا؟ اہلِ تشیع نے جلوس نکالا۔۔۔ نتیجہ؟ ہوا یہ کہ کراچی شہر کی مصروف ترین شاہراہیں بند کردی گئیں۔ میں شام سوا چھ بجے دفتر سے نکلا تو رات دس بجے گھر پہنچا۔ :devil: اور جس طرح پہنچا ہوں، وہ میں ہی جانتا ہوں۔ کوئی دو، تین گھنٹے تک تو پیدل چلتا رہا ہوں۔ پبلک ٹرانسپورٹ بند۔۔۔ ڈبل سواری پر پابندی۔۔۔ ہر شاہراہ پر جاکر دیکھ لیا لیکن گاڑی نہیں ملی۔ :oops:

آخر کچھ راستہ رکشے میں اور کچھ بس میں طے کیا۔ کل سے مجھے ٹھنڈ لگی ہوئی ہے، نزلہ، زکام۔۔۔ جامعہ میں چل چل کر بری حالت۔۔۔ میرا تو حال برا ہوگیا۔ جی میں تو آتا تھا کہ۔۔۔

اب مجھے کوئی بتائے، ایسے جلوسوں کا مقصد؟ منالی حضرت حسین اور شہدائے کربلا کی یاد؟ اور ان سیکڑوں لوگوں کی بددعاؤں کا کیا ہو جو انہوں نے پریشانی کی حالت میں دیں؟ ہوا کوئی ثواب کا کام؟ اسلام نے انسانوں کو تکلیف دینا سکھایا ہے؟ اسلام کے نام پر تکلیف۔۔۔

صرف اہلِ تشیع سے نہیں، مجھے ان تمام لوگوں سے اختلاف ہے جو جلوس نکالتے ہیں اور وہ بھی عوامی شاہراہوں پر۔۔۔ چاہے وہ سیاسی ہوں یا مذہبی۔۔۔ اتنے بڑے بڑے پارک اور گراؤنڈ کیا اچار ڈالنے کے لیے بنے ہیں؟ انہیں لوگوں کی تکلیف نظر نہیں آتی؟ یا یہ صرف طاقت کا مظاہرہ ہوتا ہے؟؟؟ :devil: آپ اس تحریر کو فرقہ واریت یا مسلکی تعصب سے ہٹ کر انسانی بنیادوں پر پڑھیں۔

کراچی کی دیواروں پر اکثر ایسے جملے لکھے ہوتے ہیں کہ فلاں کو رہا کرو ورنہ۔۔۔!!! فلاں کام کرو ورنہ۔۔۔۔!!! یہ حکومت یا دوسرے لوگوں کو دھمکیاں ہوتی ہیں، بے فائدہ۔۔۔ ایسی ہی ایک بے فائدہ دھمکی میری طرف سے بھی کہ یہ اسلام کے نام پر لوگوں کو تکلیف دینے والے لوگ سدھر جائیں ورنہ۔۔۔۔۔!!! :nahi:

Comments

  1. السلامُ عليکُم
    عمّار ذرا ہتھ ہولا رکّھو اِس سے پہلے کہ بقول خُود آپ کے کوئ آپ کو کسی ايک پارٹی سے مُنسلِک کر کے لڑائ کی بُنياد بنا ڈالے ويسے يہ سب تو ايک مزاق تھا ليکِن ہے مبنی بر حقيقت ،آپ کی بات کی درُستگی کے لِۓ بس اِتنا کہُوں گی کہ آجکل ہر کوئ بس صِرف اپنی انا کا پرچم بُلند رکھنا چاہتا ہے اور يہ سب باتيں باقی جگہوں ميں تو قابِلِ معافی ہو سکتی ہيں ليکِن اگر مزہب ميں بھی يہ باتيں در آئيں تو تکليف کا باعث ہوتی ہيں مگر يہ سوچے گا کون ہم سب تو اپنی اپنی جگہ سبھی سردار ہيں ،ہے نا
    اپنا خيال رکھنا
    دُعاگو
    شاہدہ اکرم

    ReplyDelete
  2. کراچی میں‌رہنے والے اپنی زندگی میں لاذمی ایسے جلوسوں میں‌پھنستے ہیں۔۔۔میں‌خود دو دفعہ اس اذیت میں پھنس چکا ہوں اتفاق سے دونوں‌ ہی مذہبی نوعیت کے تھے ۔۔

    ReplyDelete
  3. ہم آپ کی اس تحریر سے متفق نہیں!!!

    ReplyDelete
  4. شاہدہ اکرم!
    وعلیکم السلام آپی۔ اب کوئی اس تحریر سے اگر مجھے کسی سے منسلک کرکے لڑائی کی بنیاد بنائے تو اس کا مطلب یہی ہوگا کہ وہ حقیقت سے فرار چاہتا ہے۔ واقعی آپی، ہماری انائیں بہت بڑی ہیں۔

    میرا پاکستان!
    اب عوامی قیادت کسے کہیں گے ہم؟ نہ سیاسی رہنماؤں کی سمجھ میں یہ بات آنی ہے نہ مذہبی رہنماؤں کی۔۔۔ کیوں کہ دونوں نے کبھی ایسی حالت سے خود نہیں گزرنا۔
    بلاگ ہیڈر پسند کرنے کا شکریہ۔ :-)

    مکی!
    وہ جنہوں نے دیواروں پر دھمکیاں دی ہوتی ہیں، انہوں نے کیا کرلیا؟ :P

    احمد!
    کیا کریں بھائی۔۔۔ عوام کے لیے یہی کچھ لکھا ہے۔

    شعیب صفدر!
    آپ تو بڑے لوگ ہیں صاحب۔۔۔ آپ کی کیا بات ہے۔

    عبد القدوس!
    وہاں پھنسنے کا اتفاق ہوا ہے کبھی؟

    ReplyDelete
  5. بلو!
    بچ کر رہیے گا بس۔۔۔ :razz:

    زین زیڈ ایف!
    :sad: میں سمجھ سکتا ہوں تمہاری حالت۔۔۔ سچ کہوں تو کل مجھے بھی ایسا ہی لگ رہا تھا کہ دفتر میں ہی رکنا پڑے گا۔۔۔

    ڈفر!
    یونیورسٹی والی پروپوزل کے لیے کچھ معاہدہ کرنا پڑے گا۔۔۔ ہماری وزارتِ داخلہ کو اعتراض بھی وارد ہوسکتا ہے۔ :P

    عبد القدوس!
    اچھا۔۔۔ ابھی کرلیں خرمستی اور جب کبھی پھسنے کا اتفاق ہوگا تو ہم آپ کی بدمستی بھی دیکھیں گے۔ :haha:

    ReplyDelete
  6. واہ مزا آگیا ہو گا دو تین گھنٹے اکھٹے پیدل چلنے کا ۔۔۔ کمال کی بات ہے ۔۔۔ ویسے ان جلوس کے خلاف تو میں بھی ہوں لیکن اگر عقلندی کر کے شہر کے ایک دو سڑکیں مختص کر دی جائیں کہ یہاں‌ سے جلوس نکلے گا اور یہاں تک جاے گا اور باقی سڑکو کو اوپن رکھا جاے تو یقینآ یہ حال نہ ہو کیسا آیڈیا ہے :P :P

    ReplyDelete

Post a Comment