جامعہ نامہ

"جامعہ نامہ" میں خوش آمدید۔ :) یہ ہمارے بلاگ کا نیا زمرہ ہے۔

جامعہ کراچی، پاکستان کی بڑی اور اہم ترین جامعات میں سے ایک ہے۔ کراچی کے اکثر طلباء کی آرزو ہوتی ہے کہ ان کا داخلہ کسی بھی طرح جامعہ کراچی میں ہوجائے اور اس مقصد کے لیے وہ کسی بھی مضمون میں داخلہ لینے کو تیار ہوجاتے ہیں۔ میں نے ایسے طلباء بھی دیکھے ہیں جو انٹر تک میڈیکل یا انجینئرنگ پڑھے ہیں اور پھر جامعہ کراچی میں داخلہ کے لیے انہیں اسلامک لرننگ (Islamic Learning) یا تاریخِ عامہ (General History) جیسے شعبوں میں جانا بھی گوارا ہے۔

میں نے جامعہ کراچی میں داخلے کے لیے جب فارم بھرا تو میری پہلی ترجیح ابلاغِ عامہ (Mass Communication)، دوسری ترجیح تعلیم اور تیسری Political Science تھی۔ میری دوسری ترجیح کو جامعہ والوں نے میرے لیے پسند کیا :wink: اور یوں میرا شعبہ تعلیم میں داخلہ ہوگیا۔

یکم تا تین جنوری 2009ء داخلہ فارم اور دستاویزات جمع کروانی تھیں، پانچ جنوری کو تقریبِ پذیرائی تھی لیکن جب ہم یکم جنوری کو جامعہ پہنچے تو بتایا گیا کہ داخلہ فارم اب تک آئے نہیں ہیں اور پانچ تاریخ کو ملیں گے۔ اِدھر اُدھر، ہر جگہ معلومات کرنے کے بعد جب یقین کامل ہوگیا کہ واقعی پانچ جنوری سے پہلے کچھ ہونے کا نہیں تو واپس لوٹے۔ لیکن اس مختصر سے دورے میں ہمیں ساتھی نے بتادیا تھا کہ دیکھو، یہ گرلز کامن روم اور ویژول لائبریری کا حصہ جمعیت والوں کا ہے اور وہاں جو آگے تمہیں لڑکے کھڑے نظر آرہے ہیں، وہ اے پی ایم ایس او (متحدہ قومی مومنٹ) کا ہے۔ یہاں والے وہاں نہیں جاسکتے اور وہاں والے یہاں نہیں آسکتے۔ :hunh:

خیر، پانچ جنوری 2009ء۔ سوموار۔ ہم دستاویزات کے ساتھ دوبارہ جامعہ پہنچے۔ جیسے تیسے فارم جمع کروایا۔ مختصر سی تعارفی کلاس ہوئی جس میں ہمارے شعبے کے اساتذہ کا تعارف ہوا۔ جامعہ میں ہمارے شعبہ تعلیم کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر غلام رسول میمن ہیں، خاصے عمر رسیدہ آدمی، سفید ریش، نورانی چہرہ۔ ہمیں بتایا گیا کہ آپ جب یہاں آئے ہوں گے تو یقینا مختلف جماعت سے تعلق رکھنے والوں کو دیکھا ہوگا لیکن ضروری نہیں ہے کہ آپ کسی کے ساتھ منسلک بھی ہوں۔ آپ ایک آزاد طالب علم ہیں، جمہوری ملک کی جمہوری یونیورسٹی کے طلباء ہیں، آپ پر منحصر ہے کہ کسی سے منسلک ہوتے ہیں یا نہیں لیکن ایک اچھا طالب علم وہی ہوتا ہے جو آزاد ہوتا ہے اور سب کے ساتھ اچھا تعلق رکھتا ہے۔

ہمیں بتایا گیا کہ یہاں ماحول لبرل ہے، آپ کو ہر طرح کے لوگ ملیں گے، سب کچھ ہوتا ہوا نظر آئے گا، جب آپ گھومیں پھریں گے تو آپ بہت کچھ دیکھیں گے، آپ کو سب آزادی ہے لیکن جب آپ اپنے شعبے میں آئیں گے تو آپ صرف طالب علم ہوں گے، ایک اچھے طالب علم جہاں آپ نے صرف پڑھائی کرنی ہے۔ باقی کاموں کے لیے پوری یونیورسٹی پڑی ہے۔ :)

تعارفی کلاس کے دوران مجھ سمیت صرف تین لڑکے تھے اور باقی سب لڑکیاں جن کی تعداد کوئی تیس سے تو زیادہ ہی ہوگی۔ تعلیم سے لڑکوں کی دلچسپی اتنی کم؟ :hmm:

5 جنوری 2005ء کی روداد بس اسی قدر۔

Comments