بگاڑ

ہمارے ہاں اکثر لوگ آپ کو حکمرانوں پر تنقید کرتے ہی نظر آئیں گے، لیڈر کرپٹ ہیں، حکمران بکے ہوئے ہیں، رہنما ضمیر بیچ چکے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔۔۔ نہیں، بلکہ اگر میں یوں کہوں کہ ہمارے لوگ ہر قسم کی خرابی کا ذمہ دار دوسرے کو ٹھہرانا چاہتے ہیں اور ٹھہراتے ہیں تو زیادہ درست ہوگا۔ لاکھ قصور ہمارا ہو، لیکن ہم اس کا ذمہ دار دوسرے کو ٹھہراکر دلی سکون محسوس کرتے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ یہاں اپنے اپنے اداروں میں، اپنی اپنی جگہ پر ہر ایک بندہ کرپٹ ہے۔ ہمارے ہاں سرکاری ملازمت کے حصول کی جستجو کی جاتی ہے تو یہی سوچ کر کہ آسانی ہوتی ہے، جاؤ نہ جاؤ، کام کرو یا نہ کرو، فرق نہیں پڑتا۔ ایک نو عمر جب شروع سے ایسے ہی خیالات سنتا ہے، پھر بڑے ہوکر سرکاری ملازمت حاصل کرتا ہے تو آپ اس سے کیسے توقع کرسکتے ہیں کہ وہ اپنے فرائض پوری طرح سر انجام دے گا۔

ہماری بلڈنگ ہی میں ایک صاحب ہیں۔ ہمیں یہاں آئے دس سال ہونے کو آئے ہیں، لیکن ان دس سالوں میں پہلی بار انہیں کچھ مہینے پہلے دیکھا گیا۔ پھر ان کے پاس گورنمنٹ نمبر پلیٹ کی گاڑی بھی۔ پوچھنے پر پتا چلا کہ موصوف برسوں پہلے سرکاری ملازمت چھوڑ کر کسی عرب ملک (شاید سعودی عرب) چلے گئے تھے۔ اب واپس آئے ہیں تو کچھ جان پہچان کی مدد سے وہ اپنی ملازمت جہاں چھوڑ کر گئے تھے، وہیں سے دوبارہ مل گئی اور یہ گاڑی بھی۔۔۔ :devil: آپ اندازہ بھی کرسکتے ہیں اس امر کا؟؟؟ ایک بندہ آٹھ/ دس برس پہلے اپنی ملازمت چھوڑ کر جارہا ہے اور پھر واپسی پر وہیں سے دوبارہ شروع کررہا ہے۔۔۔ یہ حال ہے یہاں کا۔۔۔ پھر بھی حکمران کرپٹ ہیں؟؟؟

ہم لوگ تبھی سدھریں گے جب اپنے فرائض کو اپنا سمجھیں گے۔۔۔ اس ملک کو اپناسمجھیں گے۔۔۔ سڑک پر کچرا پھینکنے سے یہ سوچ کر رک جائیں گے کہ ہم اپنے ہی گھر کو گندا کررہے ہیں، دوسرے پر انگلی اٹھانے سے پہلے یہ سوچ کر باز رہیں گے کہ خامی تو ہم بھی ہے اور تبدیلی کا عمل ہم نے اپنے آپ سے شروع کرنا ہے۔۔۔ اس بگاڑ کو ہم ہی نے درست کرنا ہے۔

Comments