شرمندگی

میری نانی کے چھوٹے بھائی ﴿ماجد نانا﴾ اپنی طالب علمی کے زمانے ہی میں اسکالر شپ یوگوسلاویہ چلے گئے تھے۔ بعد میں یوگوسلاویہ کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا اور نانا جہاں رہتے تھے، وہ ملک دنیا کے نقشے پر سلووینیا کے نام سے ابھرا ﴿آفیشل سائٹ﴾۔ بعد ازاں، نانا کو وہیں کام بھی مل گیا، وہیں انہوں نے شادی بھی کی لیکن اپنے ملک اور گھر والوں سے رابطہ نہیں توڑا۔ ہر کچھ سال بعد نانا پاکستان آتے رہتے ہیں۔ ان کی بیگم اگرچہ وہیں کی ایک خاتون ہیں تاہم انہوں نے بھی اردو بولنا سیکھی ہے، ان کے بچے بھی بہت حد تک اردو بول اور سمجھ لیتے ہیں، یہاں تک کہ وہ اپنے پوتے کو بھی اردو سکھارہے ہیں۔

ان دنوں ماجد نانا اپنی بیگم کے ساتھ پاکستان آئے ہوئے ہیں۔ ایک ہفتہ سے اوپر ہونے کو آیا ہے۔ کل وہ لاہور جارہے تھے تو میں صبح ان سے ملنے چلا گیا۔ وہ اپنی بہن یعنی میری نانی کے گھر رکے ہیں۔ مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ ان کی بیگم کی اردو پہلے سے بہت بہتر اور صاف ہوچکی ہے۔ وہ بہ آسانی اردو میں تمام باتیں کرتی اور سمجھتی ہیں۔

جب میں ان سے ملنے پہنچا تو ان کی اپنے بیٹے ﴿طارق﴾ اور پوتے سے فون پر بات ہورہی تھی۔ بعد میں وہ جب نیچے آئیں اور انہوں نے فون پر ہونے والی گفتگو بتائی تو بحیثیت پاکستانی مجھے شرمندگی کا احساس ہوا اور ایک لفظ بھی نہیں بول سکا۔ کہنے لگیں کہ طارق پوچھ رہا تھا کہ آپ لوگ کیا کرتے ہیں وہاں؟ تو میں نے بتایا کہ بس ٹی۔وی دیکھتے ہیں اور باتیں کرتے ہیں، کام تو کوئی کرنے ہی نہیں دیتا۔ طارق پوچھنے لگا کہ ٹی وی پر کیا دیکھتے ہیں تو میں نے اسے بتایا کہ پتا ہی نہیں چلتا کیا دیکھ رہے ہیں۔۔ چینل ہی بدلتے رہتے ہیں، کوئی ایک چیز تو دیکھتے نہیں بیٹھ کر۔۔۔ کبھی کچھ لگادیتے ہیں تو کبھی کچھ۔۔۔ طارق نے پوچھا کہ پاکستان کے حالات کیسے ہیں؟ وہاں خبروں میں کیا آتا ہے؟ تو کہنے لگیں کہ پاکستان کی خبروں کا تو کچھ نہیں پتا کیوں کہ یہاں کوئی خبریں دیکھتا ہی نہیں، یہاں پاکستان کا کسی کو نہیں پتا، بس انڈین فلمیں دیکھتے ہیں یہاں تو سارے یا انڈین پروگرامز۔۔۔۔ :sad:

اگر وہ ہمارے گھر رکتیں تو شاید ان کے تاثرات یہ نہیں ہوتے۔ ﴿ماجد نانا سے بہت سے معاملات پر گفتگو ہوئی، یاد رہا تو جلد ہی لکھوں گا﴾۔

Comments