میری ایک بہن ان دنوں علاقہ کے ایک اسکول میں پڑھارہی ہے۔ پچھلے دنوں امتحانات ہوے تھے تو آج کل وہ گھر میں پرچے دیکھتی نظر آتی ہے۔ پرسوں ایک بچے کا پرچہ دیکھتے ہوے بتانے لگی کہ دیکھو ذرا، اس نے خالی جگہوں میں کیا پُر کیا ہے۔ دوسری جماعت کا انگریزی کا پرچہ تھا۔ دو خالی جگہیں کچھ یوں تھیں۔
The apple is .............<red
There is a chart on the ........... <wall
یعنی پہلی خالی جگہ میں red لکھنا تھا اور دوسری میں wall. اب ایک بچے نے بہت دلچسپ لکھا تھا۔
The apple is abbu
There is a chart on the ammi
:haha:
شاید بچے نے یہ سوچا ہو کہ سیب کون لاتا ہے تو لکھ دیا ابو اور چاٹ کون بناتا ہے تو لکھ دیا امی۔ :P
:-)
ReplyDeleteیہ تو بدیسی زبان کی بات ہے ناں اور بچے بھی چھوٹے ہیں شاید۔ یہاں ایسی بھی مثال موجود ہے کہ میٹرک کلاس کا طالبِ علم خالی جگہ یوں پُر کرے کہ مسجدِ نبوی کی تعمیر میں 'قائدِ اعظم' نے خود بھی حصہ لیا۔ :| :zip:
ہمارے اسکولوں کے تعلیمی معیار کے تو کیا کہنے۔ کل بہن نے مجھے ساتویں جماعت کی ایک طالبہ کا اردو کا پرچہ دکھایا۔ اس نے جس زبان میں نگارشات رقم کی تھیں، وہ قابلِ افسوس تھیں۔ :sad:
ReplyDeleteفرحت!
زبردست! :)
مجھے یاد ہے پہلی کلاس میں میں نے اس سوال کا جواب کہ پاکستان کب بنا لکھا تھا کہ
ReplyDeleteپاکستان ۱۴ اگست ۱۹۴۷ کو پیدا ہوا
:D
اگر ساتویں کلاس کی بچی کے پرچے کی نگارشات بھی پیش فرما دیتے تو مہربانی ہوتی
ReplyDeleteیا پرچے کا سنیپ شاٹ ہی
:)