میری پہچان! پاکستان؟

گذشتہ ماہ کمپیوٹر مارکیٹ میں کافی چکر لگے اور خاص کر ایک دکان پر زیادہ آنا جانا ہوا۔ ایک دفعہ میں اسی دکان پر موجود تھا تو دکان کے مالک نے مجھ سے بات چیت شروع کردی۔پوچھنے لگے، آپ کہاں سے آتے ہو؟ میں نے کہا، یہیں برابر والی عمارت میں ہوتا ہوں، ایک ادارہ ہے جہاں کام کرتا ہوں۔ کہنے لگے، کہاں کے ہو؟ (مطلب کس علاقے سے تعلق ہے؟) میں نے جواب دیا کہ یہیں سے۔۔۔ بولے، کیا مطلب؟ میں نے کہا، یہیں کراچی کا ہوں۔ پوچھا، مہاجر ہو؟ اب مجھے اس سوال سے بڑی چِڑ سی ہے۔ سمجھ نہیں آتا کہ کیا جواب دوں؟ میں نے ‘ہاں‘ کہہ دیا۔ حیرت بھری آنکھوں سے مجھے دیکھ کر فرمانے لگے، یار آپ کافی پڑھے لکھے سلجھے ہوئے بندے لگتے ہو اور دیکھنے میں مہاجر بھی نہیں لگتے۔ میں نے مسکراکر کہا، اچھا۔ تو بولے، مجھے تو آپ پٹھان لگتے ہو۔ تب میری آنکھیں کھلی رہ گئیں کہ یہ کیسے پہچان لیا اس بندے نے۔ میں نے کہا کہ ہاں، پٹھان ہی ہیں۔ کہنے لگے، تو یار ایسے کہو نا، مہاجر کیوں کہہ رہے تھے؟ میں نے کہا کہ میں تو اپنے آپ کو یہیں کا کہتا ہوں۔ اب لوگ مہاجر کہتے ہیں، ہمارے ہاں ہندوستانی کہا جاتا ہے۔ تو جناب نے ارشاد فرمایا کہ بھئی پٹھان ہو تو کھل کر کہنا چاہیے، کسی کا ڈر کیسا؟ (پیر صاحب لندن والے کے جیالوں کی طرف اشارہ تھا) میں نے کہا کہ نہیں، اس میں ڈر کی کیا بات۔۔۔ کہنے لگے کہ میں میمن ہوں اور صاف کہتا ہوں کہ میمن ہوں بلکہ یہ جو ۔۔۔۔۔۔ (گالی) خود کو مہاجر کہتے ہیں ان کو بھی کہتا ہوں کہ تم نے تو پاکستان بنایا ہے تو پھر خود کو مہاجر کہنا کہاں کی عقلمندی ہے؟ میں خاموش رہا۔ یہ موضوع مجھے بکواس ترین لگتا ہے۔

تب سے میرے ذہن میں یہ واقعہ بار بار آتا ہے اور میں سوچتا ہوں کہ ہم کب تک مہاجر، پٹھان اور ہندوستانی کے چکر میں الجھے رہیں گے؟ ہم یہاں ارضِ پاک پر پیدا ہوئے ہیں، اپنے وطن پاکستان میں پلے بڑھے ہیں تو ہم پر کب تک ہندوستانی یا مہاجر یا پنجابی، پٹھان کا لیبل لگا رہے گا؟ کیا ہم نے یہ گیت صرف جشنِ آزادی میں گنگنانے کے لیے بنایا ہے کہ میری پہچان پاکستان۔۔۔ کیا واقعی ہماری پہچان پاکستان ہے؟

Comments