Dowry

پہلے بدتمیز نے جہیز پر لکھا تھا، اس کے بعد سیدہ شگفتہ نے بھی اسی موضوع پر لکھا اور ساتھ ہی میرے بارے میں یہ پیشین گوئی بھی کردی کہ لگ رہا ہے کہ تیسری قسط جہیز سلسلے میں آپ لکھیں گے۔ ویسے میرا ارادہ یہ تحریر اپنی شادی کے بعد لکھنے کا تھا۔

لوگ جہیز کو لعنت قرار دیتے تھکتے نہیں لیکن جہیز لینے میں پیش پیش بھی ہوتے ہیں۔ سو، میں نے پہلے سوچا تھا کہ جہیز نہ لینے کی ایک مثال قائم کرکے اس بارے میں لکھوں گا لیکن ابھی دو تین باتیں جمع ہوگئیں تو سوچا کہ بعد میں دوسری قسط بھی لکھی جاسکتی ہے۔ کیا فکر۔۔۔!

ابھی اسی ہفتے میری خالہ زاد کی شادی ہوئی ہے۔ اس کا سسرال ہماری مامی کا میکہ ہے۔ لڑکے کی ماں نے صاف انکار کردیا تھا کہ جہیز بالکل بھی نہیں لیں گے، کوئی چیز بھی نہیں، اگر آپ لوگوں نے دینا ہی ہے تو بچی کو ایک، دو جوڑے کپڑے کے دیدیں۔ بس، بہت ہے! اور واقعی ایسا ہوا بھی۔ نہ فرنیچر گیا، نہ کوئی آرائش و زیبائش کی چیزیں۔ ورنہ میری پھپھوزاد کی شادی پر جو کچھ ہوا تھا، اس پر کافی افسوس تھا مجھے۔ لڑکے کی مالی حیثیت اچھی خاصی تھی لیکن جہیز لینے سے انکار نہ کیا۔ بے چارے ماں، باپ نے جس طرح جہیز کے لیے سامان اکٹھا کیا، وہ ایک الگ دردناک کہانی ہے۔

اس بار خالہ زاد کی شادی پر ایک انوکھا ریکارڈ بھی قائم ہوا۔ نکاح کے ساتھ ہی اس کے ہاتھ پر حق مہر کی کُل رقم رکھ دی گئی۔ ورنہ یہاں ایسا کم ہی دیکھنے میں آتا ہے۔ اسی وقت حق مہر کی ادائیگی تو دور، بے چاری عورت کی ساری زندگی گزر جاتی ہے اور وہ حق مہر سے محروم رہتی ہے۔ یا تو لوگ بھول بھال جاتے ہیں یا معاف کروالیتے ہیں۔

ابو نے ایک دفعہ بتایا تھا کہ جہیز کے نام پر لڑائی کا سلسلہ بہت پہلے سے ہے۔ پرانے زمانے میں ایسے مناظر بھی دیکھنے میں آتے تھے کہ دولہا میاں عین نکاح کے وقت اکڑے بیٹھے ہیں کہ دو بھینسیں میرے نام کرو تو شادی کروں گا ورنہ بارات واپس جائے گی۔ میری پھپھو نے بھی ایک دلچسپ واقعہ سنایا۔ کہنے لگیں کہ ایک شادی میں دولہا میاں نے فرمائش کردی کہ مجھے تو موٹر سائیکل چاہیے، تبھی شادی کروں گا ورنہ نہیں۔ بڑا ہنگامہ ہوا۔ لڑکی تک بات پہنچی تو اس نے کہا کہ شرط منظور ہے۔ پھر جب لڑکی کے پاس قبول و ایجاب اور نکاح نامے پر دستخط کے لیے آئے تو اس نے کہا کہ میری بھی ایک شرط ہے۔ رخصتی کے وقت میرا اپنا ایک ہیلی کاپٹر ہوگا جس پر سوار ہوکر میں اپنے گھر جاؤں گی، شرط منظور کرتے ہیں تو ٹھیک ورنہ میں نہیں کرتی شادی۔ لڑکے والے منت سماجت پر آگئے اور بڑی معافیاں مانگی گئیں۔ وہ لوگ جو جہیز لینے کا ارادہ کیے بیٹھے ہیں، ایسے انجام سے ڈریں۔

Comments