Google - A Short History

دورِ حاضر میں لفظ ’’گوگل‘‘ اس قدر عام ہوگیا ہے کہ گفت گو کے سیاق و سباق کے بغیر اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ ’’گوگل‘‘ سے کیا مراد ہے؟ گوگل انکارپوریٹڈ ادارہ، گوگل سرچ انجن، یا تلاش کرنا؛ کیوں کہ اکثر لوگ انٹرنیٹ پر کچھ تلاش کرنے کے لیے بھی کہہ دیتے ہیں کہ فلاں چیز گوگل کرلو۔ مراد یہ ہوتی ہے کہ گوگل پر تلاش کرلو۔ گوگل ایک امریکی کمپنی ہے جو خصوصاً انٹرنیٹ سے متعلقہ خدمات اور مصنوعات فراہم کرتی ہے۔
اگرچہ گوگل کی باقاعدہ بنیاد ۴ ستمبر ۱۹۹۸ کو مینلو پارک، کیلے فورنیا میں رکھی گئی، لیکن اس کی داغ بیل جنوری ۱۹۹۶ میں ڈال دی گئی تھی جب اسٹینفرڈ یونی ورسٹی، کیلے فورنیا کے دو پی ایچ ڈی طالب علموں، لیری پیج اور سرگئے برن نے اسے ایک تحقیقی منصوبے کے طور پر شروع کیا۔ اُس زمانے میں موجود سرچ انجنوں پر جب کوئی لفظ تلاش کیا جاتا تھا تو وہ یہ دیکھتے کہ کسی ویب صفحے پر یہ لفظ کتنی بار استعمال ہوا ہے۔ نیا سرچ انجن بناتے ہوئے لیری اور سرگئے کے سامنے یہ نظریہ تھا کہ اس لفظ کی تعداد کی بجائے سرچ انجن یہ دیکھے کہ وہ ویب صفحہ کتنا متعلقہ ہے۔ اس کے لیے اُنھوں نے ایک نئی تکنیک ’’پیج رینک‘‘ متعارف کروائی جو ویب سائٹ کے صفحات کی تعداد اور اُن صفحات کی اہمیت کو اس بنیاد پر جانچتی تھی کہ اُنھیں کتنی بار دوسری ویب سائٹوں سے مربوط کیا گیا ہے۔
ابتدا میں اُن کا سرچ انجن اسٹینفرڈ یونی ورسٹی ہی کے ڈومین پر موجود رہا۔ بعد ازاں، ۱۵ ستمبر ۱۹۹۷ کو گوگل کا ڈومین، اور ۴ ستمبر ۱۹۹۸ کو کمپنی رجسٹر کروائی گئی۔ آج جس کمپنی کا جال دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے، اُس کی بنیاد مینلو پارک، کیلے فورنیا کے ایک گیراج میں رکھی گئی تھی۔
۱۹۹۹ کے اوائل میں دونوں بانیوں کو گوگل کا قیام بوجھ محسوس ہونے لگا، کیوں کہ اُن کے وقت کا بیشتر حصہ اُس پر صَرف ہو جاتا تھا، اور یہ اُن کی تعلیمی سرگرمیوں میں بھی رکاوٹ بن رہا تھا۔ چناں چہ وہ ایکسائٹ (Excite) کے سی۔ای۔او کے پاس گئے اور اُسے دس لاکھ ڈالر کے عوض گوگل خریدنے کی پیش کش کی، لیکن اُس نے نہ صرف اُن کی یہ پیش کش مسترد کر دی، بل کہ ایکسائٹ کے ایک سرمایہ دار، ونود  کھوسلا، کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جس نے لیری اور سرگئے سے ساڑھے سات لاکھ میں سودا طے کرنے کی کوشش کی تھی۔
۱۹ اگست ۲۰۰۴ کو پہلی بار گوگل کے آئی پی او (initial public offering) انجام پانے کے بعد لیری پیج، سرگئے برن، اور ایرک شمٹ نے فیصلہ کیا کہ وہ آئندہ بیس سال (۲۰۲۴) تک اکٹھے گوگل میں کام کریں گے۔ اسی موقع پر ان تینوں نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ وہ سالانہ صرف ایک ڈالر تنخواہ لیا کریں گے؛ حال آں کہ اس سے پہلے ایرک سالانہ ڈھائی لاکھ ڈالر، جب کہ لیری اور سرگئے سالانہ ڈیڑھ لاکھ ڈالر تنخواہ وصول کر رہے تھے۔
آہستہ آہستہ گوگل نے دیگر اداروں کو خرید کر اپنا حجم بڑھانے کی طرف قدم بڑھایا۔ ۲۰۰۴ میں گوگل نے ’کی ہول انکارپوریٹڈ‘ کو خرید لیا، جس نے ’ارتھ ویور‘ (earth viewer) نامی ایک سوفٹ ویئر تخلیق کیا تھا جو زمین کا سہ رخی منظر دکھاتا تھا۔ گوگل نے اسے ۲۰۰۵ میں گوگل ارتھ کا نام دے کر جاری کیا۔ اکتوبر ۲۰۰۶ میں گوگل نے ویڈیو شیئرنگ کی مشہور و معروف ویب سائٹ ’یوٹیوب‘ خریدنے کا اعلان کیا۔ مختلف کمپنیاں خریدنے کے ساتھ ساتھ گوگل نے کئی اداروں کے ساتھ شراکت بھی کی، جن میں ناسا، مائکروسوفٹ، نوکیا، ایریکسن، وغیرہا شامل ہیں۔
یکم اپریل ۲۰۰۴ کو گوگل نے مفت ای میل سروس ’جی میل‘ کا آغاز کیا، اور جب دیگر ای میل سروس فراہم کرنے والی کمپنیاں اپنے صارفین کو دو سے چار ایم بی کا ان باکس فراہم کرتی تھیں، گوگل نے ایک جی بی  کا ان باکس فراہم کرکے تہلکہ مچا دیا۔ گوگل وقتاً فوقتاً مختلف خدمات و مصنوعات جاری کرتا رہا، جن میں سے چند مشہور اور فعال یہ ہیں:
  • گوگل تلاش
  • جی میل
  • گوگل ڈرائیو
  • اینڈروئیڈ (موبائل فون  آپریٹنگ سسٹم)
  • کروم (ڈیسک ٹاپ آپریٹنگ سسٹم)
  • گوگل کروم ویب براؤزر
  • گوگل پلس
  • گوگل ٹرانسلیٹ
  • گوگل ڈوکس
  • ہینگ آؤٹ
  • گوگل کیلنڈر
  • بلاگر (بلاگ اسپاٹ)
  • گوگل بکس
  • گوگل والٹ
  • گوگل پلے اسٹور

انٹرنیٹ سے متعلقہ خدمات اور دیگر مصنوعات فراہم کرنے کے علاوہ گوگل اب  آلات کی فراہمی کے میدان میں بھی قدم جما چکا ہے، جن میں سے چند یہ ہیں:
  • نیکسس فون
  • نیکسس ٹیبلٹ
  • کروم بکس
  • کروم کاسٹ

ایسی کمپنی جس کے بانی ایک وقت میں اُس کا بوجھ اپنے کندھوں سے اتارنا چاہتے تھے، دس سال کے عرصے میں اس مقام پر پہنچ گئی کہ اس میں ملازمت کا حصول  بھی باعثِ افتخار سمجھا جانے لگا۔ بلاشبہ یہ انتھک محنت، اور جوش و ولولے کا واضح ثبوت ہے۔

Comments