My Karachi - Intro

صوبۂ سندھ کا دارالحکومت، پاکستان کا سب سے بڑا اور زیادہ آبادی والا شہر، دنیا کے دس بڑے میٹروپولیٹن علاقوں میں سے ایک، آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سرِ فہرست شہروں میں سے ایک، یہ ہے کراچی شہر!
By Nomi887 (Own work) [CC BY-SA 3.0], via Wikimedia Commons
کراچی کی آبادی دو کروڑ چالیس لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے، یعنی بہت جلد کراچی شہر ڈھائی کروڑ انسانوں کا مسکن ہوگا۔ ترقی یافتہ، صنعتوں کا مرکز، بندرگاہ کا حامل اور نتیجتاً روزگار کی کثرت ہونے کے باعث یہاں شہرکاری (urbanization) کا عمل خاصا تیز رہا ہے۔ شہرکاری کے باعث وسائل محدود ہوتے چلے گئے اور مسائل بڑھتے چلے گئے۔ یہ صورتحال اب تک برقرار ہے اور آنے والے کئی سالوں تک اس میں بہتری کے امکانات نظر نہیں آتے۔ وجہ یہ ہے کہ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے بروقت اقدامات نہیں کیے گئے اور یہ مسائل گمبھیر ہوتے چلے گئے، نیز اب تک متعلقہ حکام اور اداروں میں منصوبہ بندی اور ارادے کا فقدان نظر آتا ہے۔
گزشتہ چند مہینوں سے، کراچی کی سڑکوں پر سفر کے دوران میرے ذہن میں یہ خیال ضرور کلبلاتا ہے کہ جو مسائل نظر آرہے ہیں انھیں تحریر میں لاؤں۔ شکستہ حال سڑکیں، پانی یا صاف پانی کی عدم فراہمی، ذرائع نقل و حمل خصوصاً پبلک ٹرانسپورٹ کی حالتِ زار، اشیائے ضرورت کی دستیابی، بجلی اور گیس کی آنکھ مچولی، یہ تمام خالصتاً عام آدمی کے مسائل ہیں۔ ان بنیادی مسائل سے آگے بڑھیں تو فرقہ واریت، لسانیت، امن و امان سے متعلقہ مسائل بھی کراچی شہر میں موجود ہیں۔ تو سوال یہ ہے کہ اب تک ان مسائل کے حل کے لیے کیا گیا اور مستقبل میں کب اور کیسے بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
سیاسی جماعتوں اور حکومتِ وقت کا کردار اگرچہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، تاہم میرا مقصد الزام تراشی نہیں، اس لیے کوشش رہے گی کہ اس پہلو سے دور ہی رہوں اور اصل مدعا پیش کرنے پر توجہ مرکوز رکھوں۔
اس سلسلے کے تحت شائع ہونے والی تحاریر علمی یا تحقیقی نوعیت کی نہیں ہوں گی، بلکہ یہ کراچی کے ایک شہری کی حیثیت سے میرے مشاہدے اور خیالات کا بیان ہوگا۔

Comments

  1. زبردست !
    کراچی سے متعلق آپ کی تحریر کا انتظار رہے گا.

    ReplyDelete
  2. بہت دلچسپ۔ کراچی کے مسائل واقعتاً بہت زیادہ ہیں۔ انتظار رہے گا۔
    لیکن ایک استفسار ۔ محترم کراچی کی آبادی سے متعلق آپ کا دیا گیا ہندسہ یقینی ہے یا تخمینی؟
    کیونکہ اتنی آبادی تو اپنے سائیں سرکار نے بھی نہیں بتائی۔ میرے خیال میں درست آبادی تو آئیندہ مردم شماری سے پتہ چلے گی۔ وکیپیڈیا میں بتائی گئی تعداد مستند نہیں ہے۔

    ReplyDelete
  3. Buhat khub, Khi se mutaliq ap ki agli qist ka shiddat se intezar hai. Barye meherbani masail k asal muharaakat ki mazeed nishan dahi kejye aur sade baab bhe bayan farmayen.

    ReplyDelete
  4. امید کرتا ہوں کہ اخباری خبروں اور کالمز سے کچھ مختلف پڑھنے کو ملے گا۔

    ReplyDelete
  5. بہت خوب عمار بھائی چلیں کوئی تو ہے جو کراچی کے لیے لکھ رہا ہے میں بھی جب پچھلےدنوں کراچی میں تھا تو کراچی اور کراچی کی حالت دیکھ کر بہت دکھ ہوا

    ReplyDelete
  6. ے شہرِ کراچی

    اے شہر کراچی کیا کہوں تجھ سے
    نہ کی وفا تو نے مجھ سے

    تیرے وسط میں جوانی کی خاک اڑائی
    انتظار وفا میں چاندی اُتر آئی

    تیرے ساحل پہ ڈیرے ڈالے ہوئے
    قرب و جوار میں تیرے پالے ہوئے

    یہ سچ ہے تُو بھوکوں کی ماں ہے
    مگر کیوں میرے لیے پشماں ہے
    اے شہر کراچی کیا کہوں تجھ سے
    نہ کی وفا تو نے مجھ سے

    اوروں کے لیے زرخیز ہے تیری مٹی
    بھوک پیاس مٹاتی ہے تیری ہٹی

    زر کے سودے میں تیری تھاپ ہے
    پاک و ہند میںُ اپنی مثال آپ ہے

    مگر قول و فعل میں باطل ہو تم
    میری وفا میری امیدوں کے قاتل ہو تم

    میری شاعری نعیم ساحل

    ReplyDelete
  7. عمار بھائی، سچی بات تو یہ ہے کہ عام آدمی ہی کے نکتۂِ نظر سے زیادہ تر چیزوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ خاص خاص نکتہ ہائے نظر کا زمانہ شاید پرانا ہونے لگا ہے۔ آپ کے تجزیوں کا انتظار رہے گا۔

    ReplyDelete

Post a Comment