LinuxMint16 Petra - Part 5

7۔ اُردو ترتیبات
لینکس منٹ 16 پیٹرا کے سلسلے کی اس آخری قسط میں ہم جائزہ لیں گے کہ کس طرح ہمارا سسٹم اُردو لکھنے پڑھنے کے قابل ہوگا۔ بنیادی طور پر تقریباً تمام لینکس آپریٹنگ سسٹمز میں اُردو کی سپورٹ موجود ہوتی ہے۔ تاہم آسانی کے لیے آپ لینکس اُردو انسٹالر ڈاؤن لوڈ کرلیں۔


[تصویر: 7.1 - لینکس اُردو انسٹالر]

جب انسٹالر چلائیں گے تو ایک دریچہ ظاہر ہوگا۔

[تصویر: 7.2 – لینکس اُردو انسٹالر]

Install Package پر کلک کریں۔
جب اس کی انسٹالیشن مکمل ہوجائے تو سسٹم سیٹنگز کھولیں اور وہاں ریجنل سیٹنگز (Regional Settings) منتخب کریں۔جو ونڈو کھلے اُس میں کیبورڈ لے آؤٹ کا ٹیب منتخب کریں۔

[تصویر: 7.3 – کیبورڈ لے آؤٹ]

انگریزی کا کیبورڈ موجود ہوگا۔ نیچے + کی علامت ہوگی۔ اس پر کلک کرنے سے ایک چھوٹا دریچہ کھلے گا جس میں ڈھیروں زبانوں کی فہرست ہوگی۔ اُردو کے تحت چند کیبورڈز موجود ہوں گے۔ اُردو (پاکستان) یا اپنی ترجیح کے مطابق کوئی دوسراکیبورڈ لے آؤٹ منتخب کرلیں۔

[تصویر: 7.4 – اُردو کیبورڈ]

لیجیے، اُردو کیبورڈ شامل ہوگیا۔ نیچے ٹاسک بار میں آپ کو جھنڈا بنا ہوا نظر آنے لگے گا۔ یہاں سے کیبورڈ تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

[تصویر: 7.5 – کیبورڈ نصب]

اب اسٹارٹ منیو کی مدد سے لبرآفس کھولیں۔لبرآفس ایک مکمل آفس سوٹ ہے جو مائکروسوفٹ آفس کا بہترین متبادل ہے۔ لبرآفس کے ٹول (Tool) منیو میں سے آپشنز منتخب کریں۔

[تصویر: 7.6 – لبرآفس آپشنز]

جو دریچہ کھلے اُس کے بائیں طرف موجود آپشنز میں سے Language Settings کے تحت لینگویجز منتخب کریں۔ آپ کے سامنے جو ترتیبات ظاہر ہوں گی، اُن میں ویسٹرن، ایشین اور CTL (یعنی کمپلیکس) زبانوں کا آپشن ہوگا۔ اگر آپ کو ویسٹرن کے علاوہ باقی دو آپشنز بند نظر آئیں تو اُن سے نیچے موجود Enhance Language Supportکے تحت ابتدائی دونوں آپشنز کو منتخب کریں۔ اس کے بعد اوپر والے دونوں آپشن کھل جائیں گے۔CTL میں ہندی منتخب ہوگی، اسے اُردو کردیں۔

[تصویر: 7.7 – لبرآفس میں زبان کی ترتیبات]

اب ایک بار لبرآفس بند کرنے کے بعد دوبارہ کھولیں اور پھر وہیں یعنی ٹولز سے آپشنز میں جائیں۔ اب لبرآفس رائٹر کا ٹیب کھولیں۔ آپ دیکھیں گے کہ وہاں Basic Fonts (CTL) کا آپشن موجود ہوگا جس میں تمام فونٹس ہندی کے منتخب ہوں گے۔ وہاں آپ اپنی پسند کا اُردو فونٹ منتخب کرلیں۔ اس سے یہ ہوگا کہ آئندہ آپ جب بھی لبرآفس میں اُردو لکھیں گے، فونٹ خود بخود وہی ہوجائے گا جو آپ نے یہاں منتخب کیا ہوگا۔
میرے خیال میں اتنا کافی ہے۔ مجھے اندازہ ہے کہ کافی چیزیں ابھی بھی رہ گئی ہیں۔ اس حوالے سے لکھنے کو تو اتنا لکھا جاسکتا ہے کہ کتاب بن جائے لیکن لکھے کون اور پڑھے کون۔ فی الحال اسی پر اکتفا کرتے ہیں۔ البتہ اگر کوئی سوال یا مشکل درپیش ہو تو پوچھی جاسکتی ہے۔ علم ہوا تو بتادوں گا ورنہ میں بھی آپ کے ساتھ سوال کا جواب تلاش کرنے میں لگ جاؤں گا۔

Comments

  1. Replies
    1. شکریہ ریاض شاہد صاحب۔ آپ کے تبصروں سے حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ کوئی تو ہے جو اس سلسلے کو باقاعدگی اور دلچسپی سے دیکھتا رہا ہے۔

      Delete
  2. جی ۔ میں تو آپ کا نام دیکھ کر یہاں چلا آیا کہ آپ کی تحریر دیکھوں ۔ پھر بعد میں خیال آیا کہ لکھا تو ہاتھ سے ہی ہے لیکن قلم سے نہیں ۔ ہوں نا میں بیوقوف ؟
    اور سنایئے کیا حال چال ہے ۔ میں سُست بھی ہوں ورنہ حال تو ای میل کے ذریعہ پوچھا جا سکتا تھا ۔
    بہت کچھ بھول گیا ہوں لیکن کچھ لوگ ہیں جنہیں میں بھول نہیں سکا ۔ اللہ خوش رکھے

    ReplyDelete
    Replies
    1. بلاگ پر تشریف لانے اور تبصرہ کرنے کا بہت شکریہ اجمل صاحب۔ میرے حال تو اچھے ہیں، آپ سنائیے، آپ کے مزاج کیسے ہیں؟ اب صحت کیسی ہے؟

      Delete
  3. اللہ کا کرم ہے دن گذر رہے ہیں ۔ اللہ چلتا پھرتا رکھے بہت ہے

    ReplyDelete

Post a Comment