پاکستان کا پہلا عالمی سوشل میڈیا سمٹ (تیسری اور آخری قسط)

اس سے پہلے کہ میں سمٹ کے آخری سیشن کا ذکرکروں، بہتر ہوگا کہ پہلے ڈاکٹر عواب علوی سے اُردو بلاگنگ کے حوالے سے جو بات ہوئی اُس کا تذکرہ کردیا جائے، حال آں کہ اُسے گزشتہ قسط میں ذکر کرنا چاہیے تھا۔

دوسرے دن کے سیشن یعنی گیارہ جون کو جب میں خورشید محل پہنچا تو تھوڑی دیر بعد مجھ سے ذرا فاصل پر ڈاکٹر عواب علوی نے بھی کرسی سنبھالی۔ اُس وقت تک چوں کہ تقریب کا آغاز نہیں ہوا تھا لہٰذا میں نے مناسب سمجھا کہ عواب ہی سے بات کرلی جائے۔ ڈاکٹر عواب علوی سے میرا تعارف کراچی بلاگرز میٹ۔اپ میں ہوا تھا جہاں انگریزی بلاگرز کے اجتماعِ عام میں میرے ساتھ گنتی کے چند اُردو بلاگرز موجود تھے اور میں نے اُردو بلاگنگ کے حوالے سے بات کی تھی، وہاں اُردو فانٹس کے بارے میں جان کر سبھی کو حیرانگی ہوئی تھی۔ دوسری ملاقات حکومتِ سندھ کی منعقدہ نیشنل بلاگرز کانفرنس میں ہوئی تھیں جہاں میں نے اُردو بلاگنگ پر پریزنٹیشن دی تھی اور عواب نے مجھے پیش کش کی تھی کہ میں اُس کے بلاگ پر اُردو فانٹس اور اُردو بلاگنگ کے حوالے سے پوسٹ کروں تاکہ اُس کے بلاگ کے قارئین کو اس بارے میں آگاہی حاصل ہو۔مگر ہائے میرے نالائقی!

بہ ہر حال! میں نے عواب علوی سے تعارف کرایا تو مجھ سے پہلا سوال یہی ہوا کہ اُردو کے فانٹس کا کیا مسئلہ ہے اور بلاگز کیوں نستعلیق فانٹ میں نظر نہیں آتے؟ میں نے اُردو فانٹس پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بتایا کہ ڈیڑھ سو سے زائد اُردو فانٹس دستیاب ہیں جب کہ بلاگز بھی نستعلیق فانٹ میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ عواب نے ان ساری باتوں سے متاثر ہوکر اپنی پیش کش دہرائی کہ اُس کے بلاگ پر رجسٹر ہوکر یہی سب تفصیل سے تحریر کردوں۔ میں نے ارادہ تو کیا ہے، دیکھیے کب پایۂ تکمیل کو پہنچے۔

اس کے علاوہ Education and Good Governance والی ورک شاپ میں جب سوالات ہورہے تھے تب رباب سلیم نے عواب علوی سے سوال کیا تھا کہ پاکستان کی زیادہ تر آبادی انگریزی سمجھنے سے قاصر ہے تو وہ اُردو میں بلاگ کیوں نہیں کرتے؟ جواب میں عواب نے تکنیکی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دیر پہلے اسی موضوع پر ابنِ ضیا سے بات ہورہی تھی تو کافی باتیں پتا چلی ہیں، دیکھتے ہیں۔

اب آتے ہیں بقیہ روداد کی طرف۔ پہلے پینتالیس منٹ کے سیشن میں پانچ مختلف موضوعات پر دو بجے سے پونے تین بجے ورک شاپس  تھیں، میں نے Social Analytics کا انتخاب کیا۔ امتیاز نور محمد نے سوشل اینالیٹکس کے بارے میں بتایا کہ اس سے کیا مراد ہے اور اس کے کیا فوائد ہیں۔ امتیاز نے کچھ ویب سائٹس بھی بتائیں جن میں Whostalkin، Klout، ThinkUp وغیرہ شامل تھیں۔

تین بجے سے پونے چار بجے تک کی ورک شاپس کے لیے جو پانچ موضوعات تھے اُن میں سے میں نے Protecting Your Blog from Threats and Vulnerabilities: A hands-on session کو منتخب کیا جسے طلحہ غفور اور رابعہ غریب نے پیش کیا۔ طلحہ نے اینالیٹکس کے لیے Clicky ویب سائٹ کا ذکر کیا جس کا دعوا ہے کہ وہ ویب سائٹ پر موجود قارئین کی فوراً فوراً معلومات فراہم کرتی ہے۔ طلحہ نے انٹرنیٹ کی C.I.A یعنی Confidentiality، Integrity اور Availability کے بارے میں بتایا۔ اپنے بلاگ یا ویب سائٹ کو محفوظ رکھنے کے طریقے بتائے کہ باقاعدگی سے بیک۔اپ لیا جائے، ورڈپریس کے سانچے (Themes) اور پلگ۔انز (Plug-ins) کے بارے میں بتایا کہ ان میں سے کچھ میں سیکیورٹی بگز ہوتے ہیں جس کی وجہ ویب سائٹ پر حملہ کرنا آسان ہوجاتا ہے۔

اسی ورک شاپ کے دوران مجھ پر انکشاف ہوا کہ میرا Nikon Coolpix L10 کیمرا مجھ سے کھوگیا ہے جس کے باعث میں اس ورک شاپ کو مکمل نہیں لے سکا۔ سیکیورٹی والوں سے بات کی لیکن کیمرا مل کر نہ دیا۔

دو ورک شاپس کے بعد ریفریشمنٹ کا وقفہ تھا۔ چائے کے ساتھ کچھ لوازمات سے ضیافت کی گئی جن میں ایک بسکٹ کی طرح کی چیز ایسی تھی جس نے کھانے میں لوگوں کو بڑا ستایا اور بسکٹ کے درمیان میں بھری ہوئی کریم اور انناس کے ٹکڑے کھانے کے دوران گرتے رہے جس سے لوگ اپنے آپ سے شرمندہ ہوتے رہے۔

اس کے بعد دو ورک شاپس مزید تھیں۔ ساڑھے چار سے سوا پانچ بجے کے دوران جو پانچ موضوعات تھے اُن میں سے میں نے Games toward Social Change منتخب کیا۔ عطاء اللہ کرمانی نے پریزنٹیشن بہت خوب اور سب سے منفرد ترتیب دی تھی۔ عطا نے بتایا کہ کس طرح گیمز کو بھی سماجی تبدیلیوں اور سماجی مسائل کے حل کے لیے استعمال کرنے کا سوچا گیا۔ 1989ء میں بننے والی تعلیمی کھیل Sims کا ذکر کیا، فلسطین اور اسرائیل تنازعے پر بننے والے گیم Peace Maker کے بارے میں بتایا، اس کے علاوہ تنظیم Game for Change کی معلومات بھی دی۔اس ورک شاپ میں کرکٹ ریولوشن گیم بنانے والی پاکستانی کمپنی مائنڈ اسٹورم اسٹوڈیوز کے ایک صاحب بھی شریک تھے، لہٰذا اس ورک شاپ میں پاکستان میں Gaming کی مارکیٹ اور مستقبل کے بارے میں بھی کافی بات ہوئی۔

چوتھی اور آخری ورک شاپ کے لیے ہمیں زبردستی Workshop (TBD then TBCed) کا موضوع یہ کہہ کر تھمادیا گیا تھا کہ باقی سب میں جگہ نہیں ہے۔ میں اور شعیب صفدر سوچتے رہے کہ کیا کریں؟ شعیب کا کہنا تھا کہ کسی میں بھی چلے جاتے ہیں، کون سا کوئی چیک کرے گا؟ لیکن ہم نے وہاں شیڈول پر نظر ڈالی تو پتا چلا کہ ہماری ورک شاپ کا موضوع تبدیل کرکے SEO کردیا گیا ہے جسے عثمان لطیف پیش کریں گے۔ ہماری تو جیسی چھوٹی سی لاٹری نکل آئی :) اور ہم خوشی خوشی (ایمان داری سے) اپنی ورک شاپ میں چلے گئے۔ عثمان کو بلاشبہ S.E.O کی اچھی معلومات ہے۔ اُس نے بتایا کہ On Page اور Off Page میں کیا فرق ہے، گوگل پیج رینک میں کیا کیا چیزیں اثر انداز ہوتی ہیں، لنک شیئر کرنے اور لنک کا تبادلہ کرنے (Link Exchanging) کے کیا کیا طریقہ کار ہیں، Reciprocal Links کیا ہوتے ہیں۔ لیکن سچ کہوں تو یہ بڑے پنگے والے کام ہے، ہزار جتن کرنے پڑتے ہیں۔۔۔ افف!!!

بہ ہر حال، اس ورک شاپ کے اختتام کے بعد تمام شرکا خورشید محل میں جمع ہوئے۔ اختتامی کلمات ادا کیے گئے۔ قرعہ اندازی کے ذریعے ایک نوٹ بک اور آئی۔پیڈ کا انعام دیا گیا۔ ہر فرد کو ایک چھوٹا بیگ ملا جس میں انٹل کی جانب سے ایک بال پوائنٹ (ball point pen) اور چھوٹی نوٹ بک، امریکی سفارت خانے کی جانب سے ایک مگ، ایک پوائنٹر پین (Pointer Pen) اور ایک چھوٹی نوٹ بک/ ڈائری موجود تھی جب کہ انٹل کی جانب سے بعد میں پانی کی بوتل (تھرماس) بھی تقسیم ہوا۔

یہ تھی پاکستان کی پہلی عالمی سوشل میڈیا سمٹ کی روداد۔ تقریب کے اختتام کے بعد ہم بھی سب کے ساتھ آواری ٹاور سے باہر نکل آئے۔۔۔ ایک اچھی تقریب میں شرکت کی خوشی بھی تھی اور کیمرا گم ہوجانے کا دکھ بھی۔۔۔

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا تِرا خیال بھی
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی

Comments

  1. اوہ! کیمرہ کھوجانے کے باعث ہی آپ کی تحاریر میں تصاویر شامل نہیں ہوسکیں۔ افسوس!
    مجھے بلاگ کی حفاظت اور سرچ انجن والی ورک شاپ لینے کی بڑی خواہش تھی لیکن بعض وجوہات کی بناء پر نہیں لے سکا۔ اب سوچ رہا ہوں کہیں سے ویڈیو ریکارڈنگ ہاتھ آجائے تو تشفی کرلی جائے۔
    ویسے یہ بتایئے کہ آئی پیڈ کس خوش نصیب کو ملا؟

    ReplyDelete
  2. جہاں آرا جی منتظمین خود ہی آئی پیڈ خوش نصیب بنے۔

    ReplyDelete
  3. لو جی کرلو گل۔ خواہ مخواہ قرعہ اندازہ کا رولا ڈالا۔ :(

    ReplyDelete

Post a Comment