اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل

ہر آنے والا دن الجھنوں اور پریشانیوں کا نیا باب کھولتا چلا جارہا ہے۔ پاکستان اور انگلینڈ کے مابین سیریز کے آخری ٹیسٹ میچ کے بعد آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے ایک تہلکہ مچا رکھا ہے۔ اس حوالے سے بہت کچھ لکھا جاچکا ہے، لکھا جارہا ہے اور مستقبل میں بھی لکھا جاتا ہی رہے گا۔ میں نے اب تک کے مشاہدے اور تجزیوں کے مطالعے کے بعد جو نکات اکٹھے کیے ہیں، انہیں ایک جگہ جمع کررہا ہوں۔

پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف شکوک و شبہات جنم دینے والی باتیں:



٭ پاکستانی کھلاڑیوں کے اظہر مجید اور مظہر مجید سے رابطے تھے۔

٭ کھلاڑیوں کو مجید برادرز سے دور رہنے کا کہا گیا لیکن انہوں نے یہ ہدایات نظر انداز کردیں۔ اسکینڈل سامنے آنے سے ایک مہینہ پہلے یعنی 27 جولائی 2010ء کو روزنامہ ’’جنگ‘‘ کے نمائندے عبد الماجد بھٹی نے اپنی رپورٹ میں اس بات کا ذکر کرکے خدشات کا اظہار کیا۔ یہ رپورٹ 27 جولائی کو شائع ہوئی ہے جب کہ برطانوی میڈیا میں ایسا کوئی اسکینڈل گردش نہیں کررہا تھا۔ (بہ حوالہ روزنامہ ’’جنگ‘‘، 27 جولائی 2010ء)

٭ شاہد خان آفریدی نے انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں شکست کے فوراً بعد استعفا دے دیا تھا۔ اُس وقت شاہد آفریدی کے فیصلے کو اُن کی جذباتیت اور جلد بازی ٹھہرایا گیا۔ تاہم اب سامنے آنے والی خبریں ظاہر کرتی ہیں کہ آفریدی نے انتظامیہ سے کہا تھا کہ کھلاڑیوں کی مشکوک افراد سے ملاقاتوں کے حوالے سے سختی کی جائے لیکن کھلاڑی جب باز نہیں آئے تو پہلے ٹیسٹ میچ کے بعد آفریدی نے اسی میں عافیت سمجھی کہ وہ عزت کے ساتھ وطن رخصت ہوجائیں۔ (بہ حوالہ روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘، 30اگست 2010ء)

٭ ایک سینئر کھلاڑی نے انتظامیہ کو کامران اکمل اور سلمان بٹ کو موصول ہونے والے ایک مشکوک ایس۔ایم۔ایس سے آگاہ کیا جس میں یہ تفصیل درج تھی کہ کون سا اوور میڈن کھیلنا ہے اور کس اوور میں کتنا اسکور کرنا ہے۔

٭ محمد عامر اور محمد آصف کی دونوں نو بالز پر کمنٹریٹرز کا تبصرہ غیر معمولی ہے۔ (ویڈیو دیکھیں)

پاکستانی کھلاڑیوں کے حق میں جانے والی باتیں:



٭ نیوز آف دی ورلڈ کی جانب سے بنائی جانے والی کسی ویڈیو سے تاریخ اور وقت ظاہر نہیں ہوتا۔

٭ مظہر مجید سے رپورٹر کی وہ ملاقات جو گاڑی میں ہوئی اور مظہر کو دس ہزار پاؤنڈ دیے گئے، اس کی ویڈیو بنانے میں تین خفیہ کیمروں کی مدد لی گئی ہے۔ کیا یہ کام اتنی صفائی سے ممکن تھا؟ (ویڈیو دیکھیں)

٭ کار میں ہونے والی ملاقات کی ویڈیو میں مظہر کی اداکاری انتہائی تھرڈ کلاس ہے۔ وہ کیمرے کی طرف نظر کرتا ہے، کبھی جملہ ادھورا چھوڑ دیتا ہے تو کبھی دو بار ادا کرتا ہے۔

٭ اس ویڈیو میں مظہر کی شرٹ کا رنگ آسمانی نیلا دکھائی دیتا ہے جب کہ جب وہ کار سے نکل کر وہاب ریاض اور عمر امین سے ملاقات کرتا ہے تو جیکٹ اتارنے پر اس کی شرٹ کا رنگ سیاہ ہوتا ہے۔

٭ مظہر وہاب ریاض اور عمر امین کو اپنی جیکٹ کھول کر دکھارہا ہے جس میں دس ہزار پاؤنڈ کی رقم رکھی ہوئی ہے۔ آس پاس خاصی عوام ہے، کیا اس ہجوم میں ایسی حرکت مناسب لگتی ہے؟

٭ مظہر کے چوں کہ پاکستانی کرکٹرز سے کافی روابط تھے اس لیے ان میں سے کسی کو شرٹ دینے سے کوئی خاص بات ثابت نہیں کی جاسکتی جب کہ ویڈیو سے یہ بھی پتا نہیں چل رہا ہے کہ کار میں گفتگو کے مناظر اور وہاب ریاض کو جیکٹ دینے کے مناظر میں تسلسل ہے۔

٭ ایک ’’فکسر‘‘ کا اتنی جلدی کسی پر اعتماد کرلینا اور یوں ’’بالمشافہ سودے‘‘ کرتے پھرنا خاصا معنی خیز ہے۔

٭ جس ویڈیو میں مظہر نے رپورٹر سے ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ لیے، وہاں کیمرے کا بالکل مظہر مجید پر فوکس ہونا شکوک و شبہات کو جنم لیتا ہے۔ (ویڈیو دیکھیں)

٭ مظہر جس طرح اتنی بڑی رقم وصول کرتا ہے اور کیمرے کے سامنے میز پر سجاتا ہے پھر ایک گڈی گنتا ہے، اس پر بھی کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔

٭ کیا نو بالز پر بھی سٹہ کھیلا جاتا ہے؟ یہ بھی ایک بڑا سوال ہے۔

٭ کہا جارہا ہے کہ محمد عامر جب نو بال کرارہے تھے تو کپتان سلمان بٹ بیٹسمین کی طرف دیکھنے کے بجائے محمد عامر کو دیکھ رہے تھے کہ کیا وہ نوبال کروائے گا؟ (تصویر) یہ ایک احمقانہ اعتراض ہے۔ اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب بالر گیند کرانے کے لیے بھاگتا ہے تو اسے دیکھا جارہا ہوتا ہے اور جیسے ہی وہ گیند پھینکتا ہے تو توجہ بیٹسمین کی طرف مبذول ہوجاتی ہے۔

٭ وہ تصویر جس میں سلمان بٹ، مظہر مجید اور رپورٹر دکھائی دیتے ہیں، اس پر بہت سے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ اگر سلمان بٹ اس تصویر کھنچواتے وقت موجود تھے تو وہ ان دونوں کے آگے آکر کیوں کھڑے ہوئے؟ دونوں کے درمیان میں کیوں نہیں؟ سلمان بٹ کے بائیں ہاتھ پر جیکٹ بالکل سیدھی ہے اور دائیں جانب قدرے ناہموار۔ سلمان بٹ کے چہرے پر باقی دونوں افراد کے مقابلے میں زیادہ روشنی پڑتی نظر آتی ہے۔ مظہر کے بائیں ہاتھ کے سامنے کوئی چیز پڑی ہے جو شاید کرسی ہے۔ کیا فوٹوگرافر اتنا بے وقوف تھا؟ (تصویر دیکھیں)

ابھی بہت سی باتیں سامنے آنا باقی ہیں لیکن مجھے امید ہے کہ اگر کیس صحیح طرح لڑا جائے تو ہم ان لڑکوں کو بچاسکیں گے۔ لیکن دو قسم کے لوگوں کو جوتے پڑنا ضروری ہیں۔ ایک وہ جن کے سر غیر ثابت شدہ الزامات پر ہی جھک گئے اور ایک وہ جو اس میں پنجابی تعصب ڈھونڈ رہے ہیں، اُلو کے پٹھے!

مزید تحاریر:


میچ فکسنگ اسکینڈل (نیوز آف دی ورلڈ سے)۔ مظہر محمود
تین نو بالز کی کہانی (نیوز آف دی ورلڈ سے)۔ مظہر محمود
فکسر دس ہزار پاؤنڈز وصول کرتا ہے (نیوز آف دی ورلڈ سے)۔ مظہر محمود
تین پاکستانی کھلاڑی ٹور سے باہر (نیوز آف دی ورلڈ سے)۔
پاک کا ناپاک کھیل (بی بی سی اردو سے) ہندو ذہنیت کا کمینہ پن
اسپوٹ فکسنگ اسکینڈل (بلا عنوان سے) اسد

Comments

  1. زبردست یار! :wel:
    ویسے میں نے اب تک اس فضول واقعہ کی کوئی کوریج نہیں دیکھی۔ آپ کا جاسوسانہ تجزیہ ہی کافی ہے۔ :)
    شعبہ تعلیم کی بجائے آپ کو تو کریمنالوجی میں ہونا چاہیے تھا۔ :haha:

    ReplyDelete
  2. یہ کوئی نئی بات تو نہیں جس پر اتنا وبال آگیا ہے۔ مجھے تو غلام علی کی غزل یاد آتی ہے کہ ہنگامہ ہے کیوں برپا چوری تو نہیں کی ہے، ڈاکہ تو نہیں ڈالا جو کچھ ہوا ہے سب کے سامنے ہے۔ دنیا تو کیا کچھ کرتی ہے یہ تو کچھ بھی نہیں۔ میرے نزدیک کوئی غلط کام نہیں ہوا ہے۔ اس کے پیچھے اگر اس بات پر دھیان دیں تو آپ کو یہ ٹھیک ہی لگے گا۔ موقعہ جس کو بھی ملتا ہے وہ اس سے ضرور فائدہ اٹھاتا ہے۔ جو نہ اٹھائے وہ بے وقوف ہے۔


    http://www.bbc.co.uk/urdu/india/2010/08/100831_cricket_match_fixing.shtml

    ReplyDelete
  3. ابھی یہ باتیں بھی ہو رہی ہیں کہ صرف ویڈیو سے الزامات ثابت نہیں کیے جا سکتے۔ گواہ بھی ہونے چاہیں۔ بعد میں عدالتی تحقیقات کے بعد اگر یہ الزام ثابت نہ ہو تو پاکستانی ٹیم کا حق ہے کہ وہ ہتک عزت کا دعوی کرے۔
    مجھے نہیں پتہ کہ حقیقت کیا ہے تاہم میرا دل کہتا ہے کہ یہ جھوٹے الزامات ہیں۔

    ReplyDelete
  4. ہر ميچ کے بعد پاکستان کی ٹيم پر خواہ کرکٹ کی ہو يا کسی اور کھيل کی الزام لگا کر بے تحاشہ تشہير کرنا معمول نہيں بن گيا ؟

    ReplyDelete
  5. صادقہ جاؤا تیری سادگی پہ ۔۔۔

    ReplyDelete
  6. انکل جی کی بات درست ہے یہ معمول ہی بن گیا ہے
    جب تک یہ الزام ہیں تب تک تو میں اپنی ٹیم کے خلاف نا کوئی بات کروں گا نا برداشت کروں گا اور جب الزام ثابت ہو جاے (اللہ نا کرے) تو پھر جو سزا بنتی ہے اس سے زیادہ دینی چاہے

    ویسے مجھے تو یہ بھی لگتا ہے پاکستانی بولنگ دنیا کی نمبر ون بولنگ ہے اس لیے ان کو ذہنی طور پر ٹارچر کیا جا رہا ہے تاکہ وہ منتشر ہو کر کھیلیں باقی اللہ سب بہتر کرے گا انشاءاللہ

    ReplyDelete
  7. اچھےاور اہم نکات ترتیب دئیے ہیں عمار :wel: !
    البتہ ایک بات کی تصحیح کرنا چاہوں گا کہ عبد الماجد بھٹی کی رپورٹ 27 جولائی کو شائع ہوئی تھی۔ یہ واقعی ایک انکشاف کی حیثیت رکھتا ہے لیکن جیسا کہ رپورٹ میں لکھا گیا کہ اظہر اور مظہر انتظامیہ کے اراکین بشمول کوچ وقار یونس سے بھی مل چکے ہیں، اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ چھپ چھپا کر کوئی دو نمبر کام کرنے کے چکر میں تھے۔
    میں آپ کی اس بات کی مکمل حمایت کرتا ہوں کہ اگر طریقہ سے کھلاڑیوں کا معاملہ ہنڈل کیا گیا تو کوئی بعید نہیں کہ یہ سب اخبار اور مظہر کا ڈرامہ ہی ہو۔ ویسے مجھے اس میں پنجابی تعصب تو نظر نہیں آیا البتہ گوروں کا پاکستانی سے تعصب کی مثالیں جابجا دی جارہی ہیں :) ۔

    ReplyDelete
  8. اچھا تجزیہ ہے.
    ویسے میں نے بھی اس موضوع پر عثمان کی طرح کسی کوریج کو نہیں دیکھا.
    عمار اس حمام میں تو سب ہی ننگے ہیں پھر کرکٹر ہی کیوں، اور یہ وزیر اعظم کے سر شرم سے جھک گئے بہت خوب. جعلی ڈگری والوں کے جلسوں میں شریک ہوکر، جعلی کیمپ کا دورہ کرکے انکے سر شرم سے نہیں جھکتے ؟؟؟؟؟؟

    ReplyDelete
  9. اچھی بات ہے کاشف کہ کوئی کوریج نہیں دیکھی ورنہ کوریج دیکھ کر آپ کا سر بھی جھک جاتا۔ :)

    ReplyDelete
  10. شکریہ اسد۔ میں نے اس غلطی کی تصحیح کردی ہے۔
    کھلاڑی اور انتظامیہ کے مجید برادرز سے جس قدر کھلے روابط تھے، وہ واقعی غور طلب ہیں۔ اگر انہوں نے کوئی دو نمبر کھیل کھیلنا تھا تو وہ ملنے جلنے میں بہت احتیاط برتتے۔

    ReplyDelete
  11. ہاہاہا عثمان! نہیں نہیں، میں کریمنالوجی سے دور ہی اچھا۔ ویسے ہی جامعہ کراچی میں شعبۂ جرمیات کے طلبہ کے ساتھ ہاتھ ہوگیا ہے (خبر پڑھیں) :P

    ReplyDelete
  12. بلاگ پر خوش آمدید کامران۔ دنیا کا کرنا اور ہے اور ہم پاکستانیوں کا کرنا اور۔ سمجھا کریں۔ :wink:

    ReplyDelete
  13. یہ خبر پڑھ کر تو آپ کو ڈرنا چاہیے۔ یہ نہ ہو کہ ڈگری دینے کے بعد جامعہ اعلان کردے کہ یہ یونیورسٹی نہیں بلکہ سکول ہے۔ اور اب اپنی ڈگری کو محض سند سمجھیں! :dxx:

    ReplyDelete
  14. بس جی۔۔۔ پاکستان ہے تو ہر غیر متوقع صورتِ حال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

    ReplyDelete
  15. ہمارا سر تو پہلے سے ہی جھکا ہوا ہے جناب اور کتنا جھکے گا۔
    کہیں ٹٹ نہ جائے !!!!!!!!!!!!!
    :D :D :D :D :D :D
    :haha:

    ReplyDelete
  16. حکونت ہر سال جتنا ملک کماتا نہین ہے اس سے زیادہ اپنے خرچوں پر خرچ کر دیتا ہے
    زرداری کا ایک حالیہ دورہ سب کو یاد رہا ہوگا
    ایسے کتنے دورے ہیں با آسانی کم آخراجات مین بھی ہو سکتے ہیں پر پھر شاہانہ مزاج کیسا؟
    ملک غریب ہے تب ہی تو ہم قرضہ مانگتے ہیں
    پر سب دکھاوا ہے سب جانتے ہیں ملک گریب ہے پر حکمران نہیں
    ملک کی دولت سب لوٹ رہے ہیں
    یہ ایک الگ موضوع ہے جو شروع ہوا تو اصل موضوع سے بات ہٹ جائے گی
    بات ہو رہی ہے کرکٹ (جو کہ اصل میں کوڑا کرکٹ ہے(کی

    کتنے اربوں خرچ ہو جاتے ہیں ان کھلاڑیوں پر
    اور ان کے کوچوں پر
    تعلیم پر کیوں نہیں اتنا خرچ کرتے؟
    کھیل کود مستی فن مزا یہی تو ہمارا مقصد بن گیا ہے۔
    غریب اور غریب ہو رہا ہے مہنگائی روز بروز بڑھ رہی ہے
    غربت افلاس کے اس دور مین بھی ہم کسی سے تفریح میں پیچھے نہ رہیں گے
    کھیل ضرور کھیلیں گے چاہے کوئی بھوکا سوئے یہ اس کا نصیب
    وہ کماتا کیوں نہیں وہ غریب کیوں ہے یہ اس کا نصیب

    کیا واقعی ہم اتنے بے حس ہو چکے ہیں؟ کہ ہمیں فرق ہی نہیں پڑتا؟
    یا بس زبانی افسوس کردینا کافی ہے
    یا مزید یہ کر سکتے ہین کے ان غریبوں کے نام چند مضامین شائع کر دیں؟
    مہنگائی پر مہینہ وار ایک کالم اور سیاست کی گندگی پر 2 کالم
    مزید

    ایس ایم ایس ہر ہفتہ ایک نیا

    مانا کھیل ضروری ہیں تو صرف وہ کھیل ہی کیوں جو ایک مخصوص ہو؟
    ہاکی قومی کھیل ہے اس پر سب سے زیادہ خرچ کرنا چاہیے
    اس کی ترویج کے لئے کام کرنا چاہیئے

    اس کو بہتر کرنے کے لئے کوچز ہونے چاہییں
    اس میں بہتر کھلاڑی لانے کے لیے ہر سال کیمپ لگانے چاہیئں
    اس کو فروغ دینے کے لئے میدان بنانے چاہیئں
    ٹاؤن ناظموں کو ذمہ داری لگانی چاہیئے کہ ماہانہ میچز کروائیں جائیں اس کے

    صرف کرکٹ ہی کیوں؟
    دیگر اور کھیل کیوں نہیں
    اس لئے کہ دیگر کھیلوں مین باہر سے کوئی سٹہ نہیں کھیلے گا؟
    کوئی میچ فکسنگ نہیں ہو پائے گی؟
    کوئی آمدنی نہیں ہو گی اس طرح کی
    آخر جو کھلاڑی اتنا گر سکتے ہین ان کو ہٹایا کیوں نہیں جاتا بار بار ان کو کیوں کھللایا جاتا ہے؟
    بورڈ کے ممبران خود نہین چاہتے ہے شفاف کھیل ہو
    اس لئے ایسے گھٹیا کھلاڑیوں کو کھلایا جا رہا ہے
    جو ملک کا پیسہ اڑاتے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہین

    یہاں کوئی احتساب کیوں نہیں
    کوئی ایسی کمیٹی کیوں نہیں جو پوچھ سکتے آپ کھیل کے دورے کے لئے جاتے ہین تو ایسے مقامات پر کیوں پائے جاتے ہیں جو ملک کا نام خراب کریں
    ہلکہ سا جرمانہ کیا کافی ہے ملک کا نام خراب کرنے والوں کے لئے؟
    پینٹین یا ہیڈ اینڈ شولڈر پیپسی اور دیگر کئی اشتہارات کی مد میں یہ ایسے کئی جرمانے تو ایک ساتھ بھر سکتے ہیں

    آخر ہم بے حسی کی مثال کب تک بنے رہیں گے؟

    کیا سب ایسا ہی چلتا رہے گا؟

    یہ حکمران تو آتے جاتے رہیں گے
    بورڈ ممبران بھی ایسے ہی بیٹھے رہیں گے
    ملک تباہی کے دھانے پر ہے
    میڈیا کے ڈراموں سے لگتا ہے سب تھیک ہے کوئی فکر نہں
    ہم سے زیادہ گلیمر کہیں اور نہین اب ایسا ہی آپ جیو اے آروائی اور دیگر پاکستانی چینلز مین دیکھ سکتے ہیں

    پر سب تھیک ہے
    کہ ہم سو رہے ہیں

    اور سب ٹھیک ہو ہی جائے گا
    جلد ہی 2 کھلاڑیوں کی نکال باہر کر دیا جائے گا
    پھر 1 سال بعد یا 5 سال حد ہوئی تو پھر وہی چہرے پھر وہی کھیل پھر وہی قوم کی دولت پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    پھر پاکستانی ٹیم کے نعرے
    اور وہی چوکے چھکے

    آج کا درد ہم بھول جائیں گے کہ ٹھیک ہے
    پر ملک کی بدنامی کا کیا؟

    ReplyDelete
  17. آج وہاب ریاض کو بھی بلایا ہے سکاٹ لینڈ یارڈ نے۔ دیکھیں یہ ذلت کب تک چلتی ہے۔

    ReplyDelete

Post a Comment