Chapter 27

ایک دلچسپ مگر بور کہانی۔۔۔۔۔۔ :P

پہلا حصہ:
The Catcher in the Rye ڈھائی سو سے زائد صفحات پر مشتمل J. D. Salinger کا لکھا ہوا ایک ناول تھا جو جولائی 1951ء میں ریاست ہاے متحدہ میں شائع ہوا۔ اس ناول کے چھبیس باب تھے۔
The Catcher in the Rye : Cover
The Catcher in the Rye اپنے مضامین کے باعث ایک بے حد متنازعہ ناول ثابت ہوا۔ دنیا کی کئی زبانوں میں اس ناول کا ترجمہ ہوا اور ایک اندازے کے مطابق اس کی 65 ملین سے زاید شمارے فروخت ہوچکے۔ ٹائم میگزین نے 1923ء سے 2005ء کے بیچ لکھے جانے والے 100 بہترین ناولز میں سے ایک اسے بھی شمار کیا۔

دوسرا حصہ:
جان لینن ایک مشہور موسیقار تھا جو The Beatles نامی میوزیکل بینڈ کے ساتھ پرفارم کرتا رہا۔ جان لینن نے بینڈ سے علیحدہ بھی پرفارم کیا۔
John Lennon
8 دسمبر 1980ء کو جان لینن کو ایک شخص نے پانچ گولیاں ماریں جن میں سے چار نشانے پر لگیں اور زیادہ خون بہ جانے کے باعث جان لینن جان بر نہ ہوسکا۔ اس کی موت کی خبر پھیلتے ہی سوگ کا سماں ہوگیا۔ دنیا بھر میں جان لینن کے مداحوں نے سخت رنج و الم کا اظہار کیا، تعزیتی ریلیاں نکالی گئیں۔ جان لینن کا قاتل اس وقت تک جاے وقوع پر موجود رہا جب تک اسے پولیس نے آکر گرفتار نہ کرلیا۔ یہ افسوسناک سانحہ نیو یارک سٹی کی The Dakota اپارٹمنٹ بلڈنگ کے باہر پیش آیا۔

تیسرا حصہ:
مارک ڈیوڈ 10 مئی 1955ء کو ٹیکساس میں پیدا ہوا۔ 14 سال کی عمر میں اس نے منشیات کا استعمال شروع کردیا۔ The Beatles بینڈ مارک ڈیوڈ کا سب سے پسندیدہ میوزیکل بینڈ تھا اور اس نے The Beatles کی کئی میوزک البمز خریدی تھیں۔ اس کے ایک دوست نے اسے مشہور ناول The Catcher in the Rye پڑھنے کا مشورہ دیا اور اس ناول کا مطالعہ مارک ڈیوڈ کی زندگی میں ایک اہم ترین موڑ ثابت ہوا۔

فلم Around the World in Eighty Days سے متاثر ہوکر مارک ڈیوڈ نے 1978ء میں پوری دنیا کا دورہ کیا جو چھ ہفتے پر مشتمل تھا جس میں وہ ٹوکیو، سیول، ہانگ کانگ، سنگاپور، بنکاک، دہلی، اسرایل، جینیوا، لندن، پیرس اور ڈبلن گیا۔ 6 دسمبر 1980ء کو وہ ہوائی سے نیویارک آگیا جہاں اس نے ایک بُک اسٹور سے The Cacher in the Rye کی ایک کاپی خریدی اور اس میں لکھا، "This is my statement" اور نیچے Holden Caulfield کے نام سے دستخط کیے ﴿جو کہ مذکورہ ناول کا ہی مرکزی کردار ہے﴾۔

مارک ڈیوڈ جان لینن کا بہت مداح تھا۔ جان لینن کا قیام ان دنوں اپنی بیوی کے ساتھ The Dakota اپارٹمنٹ بلڈنگ میں تھا۔
The Dakota Apartment Building
مارک ڈیوڈ نے کچھ دن وہیں گزارے جس دوران وہ جان لینن کے مداحوں اور اپارٹمنٹ کے سیکیورٹی گارڈز سے گفتگو کرتا رہا۔ جان لینن سے ملاقات کرنا، ہاتھ ملانا اور اس کے آٹوگراف لینا مارک کے لیے ایک بڑا سپنا تھا جس کے لیے وہ بے چینی سے انتظار کرتا رہا۔ 8 دسمبر کو شام پانچ بجے جان لینن اپنی بیوی کے ساتھ The Dakota اپارٹمنٹ سے نکلا اور اپنی لیموزین کی طرف بڑھا۔ وہ ریکارڈ پلانٹ اسٹوڈیوز ریکارڈنگ کے لیے جارہے تھے۔ اسی درمیان مارک ڈیوڈ آگے بڑھا اور جان لینن سے مصافحہ کیا۔ اس نے جان لینن کی تازہ ترین البم Double Fantasy پر اس کے دستخط لیے۔ فوٹوگرافر نے اس لمحے کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرلیا۔
Lennon and Chapman
بعد ازاں جان لینن ریکارڈنگ کے لیے چلا گیا لیکن مارک ڈیوڈ وہیں رکا رہا۔۔۔ اس وقت کا ذکر کرتے ہوئے وہ The Catcher in the Rye ہی سے ایک اقتباس پیش کرتا ہے:

"At that point my big part won and I wanted to go back to my hotel, but I couldn't. I waited until he came back. He knew where the ducks went in winter, and I needed to know this"



رات پونے گیارہ بجے کے قریب لینن کی لیموزین واپس آگئی۔ جب جان لینن اور اس کی بیوی، مارک ڈیوڈ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے عمارت کے داخلی برآمدے کی طرف بڑھے، سڑک پر کھڑے مارک ڈیوڈ نے ہوائی سے خریدے گئے اپنے ریوالور سے پانچ گولیاں فائر کیں جن میں سے چار گولیاں جان لینن کے کاندھے اور عقب میں لگیں۔ ایک گولی انسانی جسم کی بے حد اہم شریان، شہ رگ میں لگی جس کے سبب اس کا خون بہت بہ گیا۔ رات 11 بج کر 15 منٹ پر جان لینن کی موت کا اعلان کردیا گیا۔ اس کی عمر 40 سال تھی۔

مارک ڈیوڈ جاے وقوع پر ہی موجود رہا۔ اس نے ناول The Catcher in the Rye نکالا اور تب تک پڑھتا رہا جب تک پولیس نے پہنچ کر اسے گرفتار نہیں کرلیا۔ گرفتاری کے بعد پولیس کو اس نے ایک بیان میں یوں کہا کہ اسے یقین ہے کہ اس کا بڑا حصہ Holden Caulfield ﴿ناول کا مرکزی کردار/ راوی﴾ ہے جب کہ کچھ برائی ہے۔

مارک ڈیوڈ پر سیکنڈ ڈگری مرڈر کی فردِ جرم عائد کی گئی۔ فروری 1981ء میں مارک نے اپنے ہاتھ سے لکھا ایک بیان دی نیو یارک ٹائمز کو ارسال کیا جس میں اس نے ہر ایک کو The Catcher in the Rye پڑھنے کی ترغیب دیتے ہوے لکھا کہ یہ ایک غیر معمولی کتاب ہے جس میں کئی سوالوں کے جوابات موجود ہیں۔

مارک ڈیوڈ کے وکلاء نے کوشش کی کہ اسے خبطی قرار دلواکر رعایت دلوائی جاسکے لیکن 22 جون کو عدالت میں دورانِ سماعت مارک نے بیان دیا کہ خدا نے اسے اعترافِ جرم کا کہا ہے اور وہ اب اپیل نہیں کرے گا۔ 24 اگست کو دو نفسیاتی ماہرین نے عدالت میں مارک کی طرف سے پیش ہوکر معاملہ سنبھالنے کی کوشش کی لیکن مارک نے یہ سب پسند نہیں کیا۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ کیا وہ کچھ کہنا چاہتا ہے تو وہ اٹھا اور اس نے The Catcher in the Rye سے ایک پیرا پڑھا۔ جج نے حکم دیا کہ اس کا نفسیاتی علاج جاری رکھا جائے اور اسے جیل بھیج دیا۔

1981ء سے مارک ڈیوڈ Attica Correctional Facility میں قید کاٹ رہا ہے۔
Mark David
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ممکن ہے آپ کو یہ کہانی دلچسپ لگی ہو اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ بور ہوکر سوچ رہے ہوں کہ یہ سب میں نے کیوں لکھا؟ کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ میں رات کو گھر پر پاکستان کا کرکٹ میچ دیکھ رہا تھا ساتھ ساتھ چینلز بدل کر دیکھ رہا تھا کہ کہیں کچھ خاص آرہا ہو۔ چینل اسٹار موویز پر فلم Chapter 27 شروع ہورہی تھی۔ میں نے وہ دیکھنا شروع کی۔۔۔ بے حد بور اور عجیب سی فلم تھی لیکن میں اسے دیکھتا رہا اور دیکھتا ہی رہا۔۔۔ مجھے اندازہ ہوا کہ یہ کسی حقیقی واقعہ پر مشتمل ہے لہٰذا اگلے دن میں نے وکی پر تلاش کی اور بہت سا وقت اس فلم اور اس سے متعلقہ ساری کہانیاں دیکھتا رہا، پڑھتا رہا۔ مجھے یہ سب کچھ بے حد دلچسپ لگا۔ سوچا، کیوں نہ اس پر لکھا جائے۔ مجھے تو ایک بے کار سی فلم دیکھنے کے بعد بہت معلومات حاصل ہوئی، کیا آپ بھی ایسا ہی کرتے ہیں؟

thanks to english wikipedia

Comments