Wayback Machine

پاک ٹی ہاؤس لاہور میں ابھی رسمی تعارف کے بعد سب احباب اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھ ہی رہے تھے کہ اُنھوں نے کہا، ’’سب سے پہلے میں آپ سے معذرت چاہتا ہوں۔‘‘
آپ ٹائم مشین کے تصور سے تو واقف ہی ہوں گے، ایسی مشین جس کے ذریعے آپ ماضی اور مستقبل کے زمانے میں سفر کرسکیں۔ اس مشین کی ایجاد کے امکانات سے قطع نظر، بعض باتیں ہمارے لیے ٹائم مشین کا کردار ضرور انجام دیتی ہیں۔ بعض شناسا چہرے یا بعض پرانے تذکرے ہمیں ماضی میں لے جاتے ہیں جہاں ہم ایک بار پھر کچھ وقت کے لیے اس زمانے میں جی پاتے ہیں۔ صرف ماضی میں جانے کی صلاحیت کی وجہ سے اسے Way-back Machine بھی کہہ سکتے ہیں۔ میں بھی اسی Way-back Machine کے ذریعے کچھ وقت کے لیے ماضی میں چلا گیا۔
غالباً ۲۰۰۷ء کے اوائل میں مجھے بلاگنگ سے واقفیت ہوئی۔ اس سے پہلے میں باقاعدگی سے ڈائریاں (روزنامچے) لکھا کرتا تھا۔ اُس وقت اُردو بلاگ بنانا اتنا آسان کام تو نہیں تھا جتنا پچھلے چند سالوں میں ہوگیا ہے، تاہم پھر بھی چند سرپھرے محبانِ اُردو تھے جو اس سلسلے میں کوششیں کر رہے تھے۔ ایسے ہی ایک صاحب تھے جو پردیسی کے نام سے معروف تھے۔ اُنھوں نے اُردوہوم کے نام سے ایک ویب سائٹ شروع کی اور پھر اُردو بلاگنگ کی خدمات مہیا کرنے لگے۔ مارچ ۲۰۰۷ء میں، میں نے اپنا پہلا اُردو بلاگ شایع کیا۔
دو ماہ میں ابھی سات ہی بلاگ لکھے تھے کہ ہمارے عزیز +Muhammad Shakir Aziz  نے +WordPress کی تنصیب کے متعلق لکھنا شروع کردیا۔ اُنھوں نے ورڈپریس بلاگ خود ہوسٹ کرنے کے اتنے سہانے سپنے دکھائے ہم نے خود سے بلاگ ہوسٹ کرنے کی ٹھانی اور اُردوہوم کو آٹھویں بلاگ ہی میں الوداع کہہ دیا۔
بلاگنگ کا سفر چلتا رہا۔ فری ہوسٹنگ سے اُردوٹیک پر منتقل ہوئے، پھر خود ڈومین مع ہوسٹنگ خرید کر اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنالی۔ اس دوران پہلے اُردو ہوم اور بعد ازاں اُردوٹیک، دونوں ہی اچانک ایسے مرحوم ہوئے کہ لوگوں کو اپنے بلاگ کے بیک اپ تک لینے کا موقع نہ مل سکا۔ پھر عرصے بعد ہم نے یہ سبق سیکھا کہ بارشوں سے دوستی اچھی نہیں کیوں کہ کچا ہمارا مکان ہے لہٰذا ہم خیال کرتے ہوئے +Blogger پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے (تا اطلاعِ ثانی) منتقل ہوگئے۔
اُردو ہوم کہیں پیچھے، بہت پیچھے رہ گیا۔
دسمبر ۲۰۱۳ء میں ہمارا لاہور جانا ہوا تو وہاں موجود اُردو بلاگروں سے ملاقات نہ ہو، یہ کیسے ممکن تھا۔ میرے محترم اور عزیز بلاگر دوستوں +Najeeb Alam، +Sajid Sh، +Muhammad Zohair Chohan، +Atif Butt، اور +Baba ji نے مختصر سے وقت میں ملاقات کا اہتمام کیا۔ (ممنون و مشکور!)
پاک ٹی ہاؤس لاہور میں ابھی رسمی تعارف کے بعد سب احباب اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھ ہی رہے تھے کہ +Najeeb Alam کہنے لگے، ’’سب سے پہلے میں آپ سے معذرت چاہتا ہوں۔‘‘ میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے:
’’آپ نے اُردوہوم پر بلاگ بنایا تھا۔ میں ہی وہ اُردوہوم والا پردیسی ہوں اور اُس وقت میری نا تجربہ کاری کی وجہ سے تمام بلاگ ضایع ہوگئے تھے۔ مجھے افسوس ہے۔‘‘
تب اُردو ہوم کے بانی سے ملاقات کی حیرانی سے بڑھ کر حیرانی اس بات کی تھی کہ بڑے لوگوں کے دل بھی کتنے بڑے ہوتے ہیں، اور آج بھی کتنے پیارے لوگ دنیا میں موجود ہیں۔

پسِ نوشت: ٹائم مشین یا Way-back مشین فی الحال اگرچہ محال ہے؛ لیکن انٹرنیٹ کی دنیا میں Wayback Machine موجود ہے۔ آرکائیو ڈاٹ آرگ پر موجود Wayback Machine سے آپ وہ ویب سائٹیں بھی ملاحظہ کرسکتے ہیں جن کا اب وجود نہیں۔ یہ Wayback مشین ہر کچھ عرصے بعد انٹرنیٹ پر موجود صفحات کی نقل اپنے پاس محفوظ کرتی ہے اور پھر چاہے وہ ویب صفحات انٹرنیٹ سے ہٹا دیے جائیں، آپ اس مشین کے ذریعے ماضی کا سفر کر سکتے ہیں۔

Comments