صبح کے سات بج رہے تھے لیکن افق پر روشنی کے آثار دکھائی نہ دیتے تھے۔ سورج نکلا ضرور ہوگا لیکن مصنوعی سیاہ بادلوں کے ذریعے سورج کی کرنوں کو زمین پر پہنچنے سے روک دیا گیا تھا۔ سڑکیں سنسان اور گلیاں ویران تھیں۔ سیلولر سروس معطل اور لینڈ لائن فونز مردہ ہوچکے تھے۔ انٹرنیٹ کی نبض میں زندگی کا کوئی نشان باقی نہ تھا۔ اسٹریٹ لائٹس تو خیر پہلے بھی بند ہی رہتی تھیں لیکن بجلی کی بندش کے باعث تمام گھر بھی اندھیرے میں ڈوبے تھے۔ سڑکوں پر گاڑیاں چلانے یا پیدل چلنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ ہر طرف سناٹا اور ہُو کا عالَم تھا۔
ایک تاریک وطن 2015ء میں تمام تر حفاظتی اقدامات کے ساتھ عید منارہا تھا۔
عید مبارک۔
کتنا ڈرائیں گے آپ لوگ
ReplyDeleteجھرجھری آرہی ہے سوچ سوچ کے
جب تک ایسے حکم ران ہم پر مسلط ہیں، کچھ بھی غیر متوقع نہیں۔
Delete:D بہت اچھے عمار
ReplyDeleteشکریہ :)
Deleteانتہائی افسوس ناک۔۔۔
ReplyDelete