خطاطی و کتابت ایک ایسا فن ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں کم ہوتا چلا جارہا ہے۔ اب بہت کم لوگ ہیں جو اس طرف توجہ کرتے ہیں۔ میرے ابو چوں کہ اسی فن سے منسلک ہیں، اس لیے روزنامہ ’’ڈان‘‘ نے ان پر ایک مختصر سا سلائیڈ شو تیار کیا ہے جو ’’ڈان‘‘ اخبار کی ویب سائٹ پر دیکھا جاسکتا ہے۔
سلائڈ شو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں
میں تو بڑی متائثر ہوئ کہ آپکے ابو کیا تخلیقی انگلیاں رکھتے ہیں. صرف ایک بات بتائیں آپ نے ان سے کچھ سیکھ کر محفوظ کیا یا نہیں. اگر کیا ہے تو شاباش اور اگر نہیں کیا ہے تو فورآ سے پیشتر سیکھنا شروع کر دیں.
ReplyDeleteہم بھی کیا آپکے بلاگ پر تبصرہ کر لیا کریں ؟ شائد کے آپ انانیمس تبصرہ نگاروں کو پسند نہ کرتے ہوں ۔
ReplyDeleteجی، میں نے بچپن میں کافی محنت کی تھی اور مشفقانہ ڈانٹیں سن سن کر اردو کی لکھائی بہتر کرلی تھی لیکن خطاطی کی طرف نہیں آسکا، یہ الگ ہی فن ہے جس کی تربیت کے ساتھ ساتھ تخلیقی صلاحیت کی بھی ضرورت ہے۔۔۔ بس مجھے اتنا فائدہ ہوا کہ خاندان بھر میں اردو سب سے زیادہ خوش خط میں لکھ لیتا ہوں الحمدللہ۔
ReplyDeleteعمار کیا بات ہے آپ کے والد صاحب کی ٹھریر کی طرح ان کی گفتگو اور لیجہ بھی اردو بولنے والوں سے زیادہ خالص لگاورنہ میں تو آپکو خالص پٹھان سمجھتا تھاجو اردو بڑے مزے کے لہجے میں بولتے ہیں!
ReplyDelete:)
اللہ آپکے والد کے کام میں برکت دے اور قدر دانوں سے انکا واسطہ ڈالے آمین
جب سے کمپیوٹرآیا ہے ہاتھ سے کام کرنے والے ماہرین کی قدر تو نہیں مگر مانگ کم ہوگئی ہے!
:(
معاف کیجیئے گایہ ڈبے ڈبے اکثر گڑ بڑ کردیتے ہیں،تحریر اور لہجۃ
ReplyDeleteآپ کوبہت بہت مبارک باد۔ اورآپ کےوالدصاحب کےلئےہزاروں دعائیں اللہ تعالی تعالی ان کواس علم میں اورترقی دے۔ آمین ثم آمین
ReplyDeleteہاہاہا۔۔۔ نہیں نہیں، ہم اردو والے ہی ہیں بھائی :)
ReplyDeleteسراہنے کا بے حد شکریہ اور دعاؤں پر آمین ثم آمین۔
اگر تبصرہ نگار قابلِ اعتراض بات نہ کریں تو گزارا ہوسکتا ہے۔
ReplyDeleteآمین ثم آمین۔
ReplyDeleteپہلے تو شکریہ کے آپنے ہمارے بلاگ کا وزٹ کیا ۔ ویسے آپنے ایک ہی گو میں ہمارے کافی سارے آرٹیکلز پڑھ لیئے ۔
ReplyDeleteہمارے پاس ہیومنز کی مینیجمٹ یا مینوپلیشن سے ریلیونٹ فلاسفی کی فارمل ڈگری نہیں ہے اور نہ ہی اوبٹین کرنے کا مستقبل قریب میں کوئی ارادہ ہے ۔
نہایت اعلی کیلیگرافر ہیں آپکے والد صاحب ۔ کیلیگرافی ایوالوایبل کرییٹیویٹی ہوا کرتی ہے ۔ ایسی کیلیگرافی جو نسخ کے قریب نہ ہو تو اسے صرف ہیومنز ہی انڈرسٹینڈ کر سکتے ہیں جبکہ کمپیوٹرز کیلئے ریکگنیشن نہایت مشکل ہو جایا کرتی ہے ۔
امید ہے آنا جانا لگا رہیگا ۔ ایک دفعہ پھر آپکی آمد کا شکریہ ۔
بہترین...
ReplyDeleteخطاطی تخلیقی فن ہے اور اس میں آپ کے والد صاحب کی دسترس قابل ستائش ہے .
اللہ انہیں لمبی عمر ،اچھی صحت اورکام میں برکت عطا کرے .آمین
ماشاءاللہ۔ اللہ مزید برکت دے۔ آمین
ReplyDeleteعمار بہتتتتتتتتتت سی مبارکباد.....اتنی خوبصورت لکھائی...لفظ جیسے موتی پروئے ہوں..میں تو ویسے بھی بلا کی حسن پرست ہوں.....انکل جی کے ہاتھوں پے تو مجھے باقاعدہ رشک آرہا ہے....اللہ تعالیٰ انہیں درازئ عمر عطا فرمائیں اور اُن کے فن کو اس سے بڑھ کر بلند مقام ملے آمین.
ReplyDeleteعمار انکل جی سے کہیے گا نا اگر کبھی انہیں فرصت ملے تو اپنے خوبصورت ہاتھوں سے میرا نام لکھ کر دیں.
آمین۔
ReplyDeleteشکریہ دانش اور بلاگ پر خوش آمدید۔
شکریہ۔ نستعلیق کو پہچاننے کے لیے کافی کام ہورہا ہے۔ امید کی جاسکتی ہے کہ بہت جلد یہ مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔
ReplyDeleteآمین۔
ReplyDeleteبہت شکریہ بہنا۔ ابو میرے کمرے ہی میں بیٹھے ہیں تو میں نے اُنھیں آپ کا پیغام پڑھ کر سنادیا ہے :)
ReplyDeleteخدا یہ ہاتھ اور ان کا فن سلامت رکھے
ReplyDeleteسلائیڈ شو چھوٹا سا ہی ہے اور خطاطی کے زیادہ نمونے بھی نہیں ہیں، خیر۔۔۔
ReplyDeleteکیا آپ کے ابو نے کمپیوٹر میں خطاطی پر کوئی کام وغیرہ کیا، ظاہر ہے انسانی ہاتھ کا کام کمپیوٹر تو نہیں کر سکتا، پھر بھی اس سے متعلق کوئی تجربہ شئر کریں گے ان کا؟
عمار، آپ کے والد صاحب کے کام کے تو ہم شروع سے قدردان ہیں۔ ویسے میں نے یہ سلائیڈ شو پہلے ہی دیکھ رکھا تھا، سوچا آپ کو بتاؤں گا لیکن شاید موقع نہ ملا۔ ابھی آپ کے بلاگ پر دیکھا تو سوچا یہیں تبصرہ کیے چلیں :)
ReplyDeleteابو کو میرا سلام کہیے گا۔
ماشاء اللہ کافی اچھی اور زبردست خطاطی کی ہے آپکے والد صاحب نے۔ بہت ہی عمدہ لکھائی کی ہے۔
ReplyDeleteمیں نے خود بھی خطاطی سیکھنے کی کوشش کی تھی اور ج تک لکھائی سیکھی تھی لیکن پھر درمیان میں رہ گئی۔
آپکے والد صاحب کی خطاطی کو دیکھ کر دوبارہ شوق انگڑائیاں لے رہا ہے۔دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔
شکریہ جناب۔ ضرور کوشش کیجیے اور ہمیں بھی اپنا کام دکھائیے گا۔
ReplyDelete