میڈم لیٹ لطیف

پرسوں میڈم کی کلاس میں اچھی خاصی کھنچائی ہوگئی۔ سبب یہ بنا کہ پچھلے ہفتے ان کے آنے کا میں نے دس بجے تک انتظار کیا۔ ان کی کلاس کا وقت نو بج کر پچیس منٹ سے دس بج کر پندرہ منٹ تک ہوتا ہے یعنی چالیس منٹ۔ جب موصوفہ نے آنے میں حسبِ عادت دیر کی تو میں نے سوچا کہ کیوں نہ دفتر چلا جاؤں تاکہ کچھ کام ہی نمٹالوں۔ سر امتیاز کی کلاس اس دن ہونی نہیں تھی لہٰذا جب یہ دیکھا کہ میڈم دس بجے تک شعبے میں نہیں آئی ہیں تو مجھ سمیت کچھ طلبہ دس بجے چلے گئے۔ بعد میں پتا چلا کہ میڈم آگئی تھیں اور ان کو کسی خبری نے یہ بھی بتادیا کہ میں موجود تھا۔ اب میری خصوصی کلاس ہونا تو بنتا تھا۔

چناں چہ حاضری لگانے کے بعد مجھے کھڑا ہونے کا حکم ملا اور پوچھا گیا کہ میں اس دن کہاں فرار ہوگیا تھا؟ میں نے مؤدبانہ عرض کی کہ آپ چوں کہ دس بجے تک آئی نہیں تھیں اس لیے میں نے سوچا کہ شاید آج کلاس نہ ہو، شہر کے حالات بھی ٹھیک نہیں ہیں، اس لیے میں چلا گیا تھا۔ کہنے لگیں، میں مانتی ہوں کہ دس بجے تک میں نہیں آئی تھی (اور نہ ہی کبھی آتی ہوں) لیکن کلاس ختم ہونے میں چاہے پانچ منٹ ہی کیوں نہ رہ جائیں، آپ کو رکنا چاہیے کہ شاید میں آجاؤں۔ اوہو۔۔۔ غلطی تو واقعی مجھ سے ہوئی نا جی :P کہنے لگیں کہ اس کا مطلب آپ سب سر امتیاز کی کلاس لینے آتے ہیں، میری کلاس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، وہ مجھ سے اچھا پڑھاتے ہوں گے۔ میں نے اتنی آواز میں ’’No Doubt‘‘ کہا جسے صرف میں سن سکا۔ ;-) وہ پوچھنے لگیں کہ اگر آپ سب خود سے یہی سمجھ کر جاتے رہیں گے کہ ٹیچر نہیں آئیں گی تو بتائیں، نصاب کیسے مکمل ہوگا؟ میرا دل تو بہت چاہا کہ انہیں کہوں، اگر آپ روزانہ آدھ گھنٹے تاخیر سے، دس بجے آتی رہیں گی تو نصاب کسی صورت مکمل نہیں ہونے والا۔ لیکن ہمیں اساتذہ کا ادب اس قدر سکھایا جاتا ہے کہ ان کی غلطی کی نشان دہی کرنا بھی مناسب نہیں لگتا۔

آج اپنے کچھ ہم جماعتوں کے سامنے میں نے ایک تجویز رکھی تو وہ اکثریت اسے ماننے کو تیار نظر آئی۔ تجویز یہ تھی کہ آیندہ اگر میڈم دس بجے کے بعد کلاس میں داخل ہوں تو ہم سب کلاس سے باہر چلے جائیں اور اُن سے کہہ دیں کہ سوری میڈم، اگر آپ اتنی دیر سے آئیں گی تو ہم کلاس نہیں لیں گے۔ شاید اسی طرح کچھ فرق پڑجائے۔

Comments

  1. میرا مشورہ مانیں تو یہ حرکت نہ کریں اور اگر کریں تو اس تحریک کی لیڈری نہ کریں
    آخر میں سب غائب ہوجائیں گے
    اور آپ تو پہلے ہی اشتہاری ہوچکے ہیں
    ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں

    ReplyDelete
  2. اگر مجھے پہلے سے یہ نہ پتا ہوتا کہ آپ یونیورسٹی کے طالب علم ہیں تو میں یہی سوچتا کہ یہ کسی سکول میں پیش آنے والا واقعہ ہے۔
    پاک وطن کے سکولوں میں ہی نہیں بلکہ یونیورسٹیوں میں بھی یار لوگ ہر وقت ڈسپلن پر زور دیتے نظر آتے ہیں۔ اور ستم ظریقی ہے کہ اس قوم میں ڈسپلن پھر بھی پیدا نہیں ہوتا۔
    باقی دنیا خصوصاً مغربی دنیا میں یونیورسٹی کا مطلب ہے : یونیورسٹی = آزاد ماحول
    اور یہ قومیں ڈسپلن پر قائم ہیں۔
    یہاں مجھے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر عطا الرحمن کا قول یاد آرہا ہے۔ جو ویسے تو انھوں نے پاکستان کی یونیورسٹیوں میں تحقیقی ماحول کے فقدان کے بارے میں کہے تھے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ یہ ہر پہلو کی عکاسی کرتا ہے۔
    "پاکستان کی یونیورسٹیاں۔۔۔ یونیورسٹیاں نہیں بلکہ ہائی سکول ہیں۔"

    ReplyDelete
  3. آپ تحریک چلائیں... کچھ نہیں ہوتا یار... سمجھانا تو آپکا فرض بنتا ہے...

    ReplyDelete
  4. “پاکستان کی یونیورسٹیاں۔۔۔ یونیورسٹیاں نہیں بلکہ ہائی سکول ہیں۔

    Kia bat kahii hay ...:) or waqyeeYeh LEDRI mat kijyee ga warnaa ANJAM bura he ho ga ..:) Nicee

    ReplyDelete
  5. السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
    واقعی آپ نےبہت اچھی تجویزسوچی ہےاس پرعمل کریں کیونکہ حق توحق ہی ہےیہ آپ کاحق ہےاوراس کوکرکےدیکھیئےبلکہ پہلےاس کی شکایت پرنسپل سےکریں ماناکہ اس کوغلط طورپرلیاجاتاہےلیکن کیونکہ یہ آپ کےمستقبل کاسوال ہےتومیرےخیال میں یہ ٹھیک ہے۔ باقی اللہ تعالی آپ کی حفاظت کرے گا۔ آمین ثم آمین

    والسلام
    جاویداقبال

    ReplyDelete
  6. عمار ابنِ ضیا30 September 2010 at 17:26

    مابدولت نے آپ کا مشورہ گرہ سے باندھ لیا۔ (اب یہ نہ پوچھیے گا کہ کس کی گرہ سے) :)

    ReplyDelete
  7. عمار ابنِ ضیا30 September 2010 at 17:29

    اسکولوں میں صورتِ حال جامعات کی صورتِ حال سے کافی بہتر ہے عثمان! جامعات میں تو سب آزاد ہیں۔ بات یہ ہے کہ جب اعلا عہدے داران اپنے فرائض انجام نہیں دیں گے اور وقت کی پابندی نہیں کریں گے؛ تو ظاہر ہے، وہ اپنے نیچے والے سے بھی اس کی کوتاہی پر دریافت نہیں کرسکیں گے۔
    چیک اینڈ بیلنس کا نظام کمزور ہے اور خود احتسابی ہماری عادت نہیں۔

    ReplyDelete
  8. عمار ابنِ ضیا30 September 2010 at 17:31

    بہت شکریہ منصور۔

    ReplyDelete
  9. عمار ابنِ ضیا30 September 2010 at 17:31

    نعیم بھائی! تحریک چلائی تو جامعہ سے باہر پایا جاؤں گا۔ :P آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔ اگر کوئی استاد تدریسی فرائض صحیح طور پر انجام نہیں دے رہا تو وہ ملازمت پر کیسے ہے؟ ایسے ہے کہ اس سے اوپر والے بھی اسی کے جیسے ہیں اور سب ایک دوسرے کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    ReplyDelete
  10. عمار ابنِ ضیا30 September 2010 at 17:34

    وعلیکم السلام!
    جاوید بھائی! کس پرنسپل سے شکایت کروں؟ شعبے کے چیئرپرسن جب وقت کی پابندی نہیں کریں گے، وقت پر کلاسز نہیں لیں گے، دیر سے آنا معمول بنائے رکھیں گے، تو ان سے شکایت کرنا بے مقصد ہے۔ بل کہ وہ یہ سمجھیں گے کہ میں بالواسطہ ان پر چوٹ کررہا ہوں۔ ایک مرتبہ ایسا ہوچکا ہے۔ میں نے چیئرپرسن سے میڈم لیٹ لطیف کا ذکر کردیا تھا؛ لیکن کارروائی کی امید تو بہ ہر حال تھی ہی نہیں، اور ہوئی بھی نہیں۔

    ReplyDelete
  11. گورنمنٹ کالج لاہور (جو کہ اس وقت یونیورسٹی بن چکا تھا) کی اولڈ بلڈنگ میں اترنے چڑھنے کے لئے سیڑھیاں مختص تھیں. جن سیڑھیوں سے چڑھتے تھے وہاں سے اترنا منع تھا ورنہ جرمانہ ہوسکتا تھا. یونیورسٹی کا اپنا یونیوفارم تھا. ایک دفعہ تو ایسا ہوا کہ یونیوفارم کی معمولی خلاف ورزی کرنے پر درجنوں لڑکوں کو کمرہ امتحان سے باہر نکال دیا گیا.
    یہ محض چند مثالیں ہیں گورنمنٹ کالج لاہور کے "ڈسپلن" کی. ایسا لگتا تھا کہ میں یونیورسٹی میں نہیں بلکہ ملٹری اکیڈمی میں ہوں.

    ReplyDelete
  12. امن ایمان1 October 2010 at 02:26

    ہائیںںںںںںںں میں نے ماورائی فیڈر میں آپ کی پوسٹ دیکھی "میڈم لیٹ لطیف" تو پڑھنے سے کچھ سیکنڈز پہلے دماغ پرذور ڈالا کہ کل کے اخبار میں کسی مشہور میڈم لطیف کی تو کوئی خبر نہیں پڑھی....پوسٹ پڑھنے کے بعد اندازہ ہوا کہ یہ تو ماجرا کوئی اور تھا....واہ رے اردو....میں نے لیٹ سے مطلب مرحوم لیا تھا :( اللہ تعالیٰ ان کی عمر دراز کریں آمین.

    عمار بالکل میں آپ کی بات سے متفق ہوں.....استاد ہمارے رول ماڈل بنتے ہیں مگر اس کا اندازہ شاید میڈم لطیف جیسی محترم ہستی کو نہیں.

    ReplyDelete
  13. بڑا لیڈر بننا ہے تو قربانیاں دینی پڑیں گی آپ کو ۔۔ اور نہیں بننا تو ایویں ایسی پوسٹ کرنے کی ضرورت کیا تھی ۔۔ باتیں کرنے والوں کی دنیا میں کمی نہیں ہے بھائی ۔۔ خدا نہ کرے آپ بھی ویسے ہی نہ ہوں ۔ لیڈری کریں اور ضرور کریں ۔۔ کسی کو خاطر میں نہ لائیں جعفر بھائی اور دوسرے آپ کو ورغلا رہے ہیں ۔۔ میں تو کہوں گی جیلس ہو رہے ہیں آپ سے ، آپ کو چمکنے کا موقعہ مل رہا ہے نا

    ReplyDelete
  14. عمار ابنِ ضیا2 October 2010 at 15:15

    اس تبصرے سے واضح ہوا کہ آج کل آپ کی نظر ماورائی فیڈ پر رہتی ہے۔ :) ہممم ;-)

    ReplyDelete
  15. عمار ابنِ ضیا2 October 2010 at 15:18

    ماریہ ناز! سب سے پہلے تو بلاگ پر خوش آمدید۔ آپ کی بات پسند آئی۔۔۔ جعفر اور دوسرے بھی میرے ساتھی ہیں، میرا برا نہیں سوچیں گے۔ انہوں نے صرف مجھے نقصان سے بچانے کے لیے ایک مشورہ دیا۔ ان کا اور آپ کا، دونوں کا مشورہ اپنی جگہ درست اور صائب ہے۔ میں آپ کے مشورے کو ضرور ذہن میں رکھوں گا۔ بہت شکریہ۔

    ReplyDelete
  16. ناں جی عمار بڑا سمجھدار بندہ ہے
    اسے ورغلانا اتنا آسان نہیں

    ReplyDelete
  17. جس طرح بڑی مدت سے ہوتا ہے چمن میں دیدا ور پیدا اُسی طرح عمار بھیا آپنے بھی بڑے عرصے کے بعد کوئی تحریر لکھی اور عمدہ لکھی وہ بھی مزاح میں. واقعی کچھ تو آپ کو کرنا چاہئیے لیکن جعفر بھیا کی بات بھی بلکل بجا ہے کہ موقع پر سب دُم دبا کر بھاگ جائیں گے اور اکیلے آپ ہی رہ جائیں گے.
    یہ نستعلیق بہت خوبصورت لگ رہا ہے دیکھنے میں

    ReplyDelete
  18. اوہ بھئی آپ جامعہ کراچی میں اکسفورڈ یونیورسٹی میں نہیں اس لئے اس تجویز پر عمل کرنے کی سنگین غلطی مت کیجئے گا ورنہ نتیجے والے دن روتے رہیں گے آپ بھی اور آپ کے ساتھی بھی۔ کمال ہے آپ کو جامعہ میں رہتے ہوئے اب تک یہ اندازہ نہیں ہوا کہ استاد ہر صورت میں تھیک ہے اور ان سے اچھا کوئی نہیں اور انکو حق ہے کہ دس بجے آئیں، اگیارہ بجے آئیں یا نہ آئیں۔ بس جب بھی وہ آیا کریں انکے لباس، انداز تدریس وغیرہ کی جی بھر کر تعریف کردیا کریں، انشاء اللہ اچھے نمبر آجائیں گے۔ آزمودہ نسخہ ہے اس لئے بتا رہا ہوں۔

    اچھا تو آپ صبح میں ہوتے ہیں؟ اور ہاں نئی تھیم کی مبارکباد بھی قبول کیجئیں۔۔۔۔۔

    ReplyDelete
  19. امن ایمان12 October 2010 at 02:47

    :umm: درست فرمایا....آج کل اتنے پڑھے لکھے،ذہین و فطین بلاگرز کے بلاگ دیکھ دیکھ کر بلکہ پڑھ پڑھ کر اپنے علم میں اضافہ کررہی ہوں...اور اس بات کا شکر بھی کہ بروقت بلاگنگ سے کناراکشی اختیار کی. :gud:

    عمار آپ کیوں اتنی کم کم پوسٹس لکھ رہے ہیں..؟؟؟

    ReplyDelete
  20. عمار ابنِ ضیا16 October 2010 at 19:31

    جی نہیں، آپ کا بلاگنگ سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ بالکل بھی اچھا نہیں تھا۔

    اور میرے کم کم پوسٹس لکھنے کی وجہ۔۔۔ بس کاموں میں الجھا ہوتا ہے دماغ۔ لکھنے کے لیے کوئی موضوع ہو بھی تو لکھنے کا موڈ نہیں بنتا۔ :)

    ویسے آپ کہاں ہیں ان دنوں؟

    ReplyDelete
  21. عمار ابنِ ضیا16 October 2010 at 19:44

    شکریہ کاشف نصیر! جی ہاں، میں صبح میں ہوتا ہوں. اور اتنے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں کیا؟ مجھے لگتا ہے کہ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ٹیچر کی اوپر تک کتنی پہنچ ہے.

    ReplyDelete
  22. عمار ابنِ ضیا16 October 2010 at 20:03

    تحریر کی پسندیدگی کے لیے بہت شکریہ عادل بھیا۔

    ReplyDelete
  23. امن ایمان10 November 2010 at 04:39

    لیں............اب میں نے آپ کو اتنا اچھا مشورہ وہ بھی مفت میں دے دیا ہے....ہلکی پھلکی پوسٹ لکھنے میں دماغ مصروف بھی ہو تو بھی کام دے جائے گا کہ لکھنے میں کچھ سوچنا جو نہیں پڑے گا :)

    میں لاہور میں ہی ہوں...ماما کے گھر :) جنوری میں واپس جاؤں گی.:(

    ReplyDelete
  24. بہت خوب۔۔۔ اب تک ماما کے گھر میں ہیں اور پھر بھی گم ہیں۔ اور وہ حبہ کا نیا نام کیا رکھا تھا، میں بھول گیا۔۔۔ بتانا دوبارہ۔۔۔ کیسی ہے اب وہ؟ چلنے پھرنے لگی؟ کچھ الفاظ بولتی ہے؟

    ReplyDelete
  25. امن ایمان28 November 2010 at 02:37

    حبہ کا نیا نام نورالعین ہے...آپ کسی وقت ایم ایس این پر آتے ہیں...؟؟؟ کوئی وقت بتا دیں...نیٹ کی سرگرمیوں پر آپ سے تازہ ترین تبصرہ سننے کا دل چاہ رہا ہے.
    نور چلتی کیا دوڑتی بھاگتی ہے...اور فر فر بولتی ہے ماشاءاللہ :)

    ReplyDelete
  26. آپ کے تبصروں کا جواب تو خاصا تاخیر سے دے رہا ہوں۔۔۔ بہت معذرت۔ اسی سے اندازہ کرلیں کہ کیا حال ہے۔۔۔ اور ایم۔ایس۔این پر آنے کا کوئی وقت نہیں۔ جب کوئی کہتا ہے کہ م۔س۔ن پر آجاؤ تو بس اسی وقت بات کرنے کے لیے آنلائن ہوجاتا ہوں۔ نیٹ کی سرگرمیوں پر میرے تبصرے سے پہلے اپنا تبصرہ ذرا ارسال تو فرمائیے۔۔۔ :)

    ReplyDelete
  27. امن ایمان22 December 2010 at 17:51

    :)

    نیٹ پر میں پھر سے کچھ سرگرم ہونے کی کوشش میں ہوں...اسے لیے باقی سب کی سرگرمیاں ڈھونڈنے میں تھوڑا وقت لگے گا. :) اور معذرت کی کوئی بات نہیں ناااااااااااا

    ReplyDelete
  28. سردیوں میں سرگرم رکھنا ویسے بھی اچھی بات ہے :) شکر ہے، آپ نیٹ پر دوبارہ سرگرم ہونے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اگر آپ کا م۔س۔ن پر آنلائن ہونے کا کوئی مخصوص وقت ہے تو مجھے ای۔میل کردیں پلیززز۔۔۔ ویسے بھی میں زیادہ تر وقت کمپیوٹر پر کام کرتے ہی میں گزارتا ہوں۔

    ReplyDelete
  29. امن ایمان31 December 2010 at 03:29

    لیں جی...یہاں میں نے بلاگنگ شروع کرنے کا ہنٹ دیا تھا نا :)

    ReplyDelete
  30. ہنٹ سے میرا کام نہیں بنتا۔۔۔ آپ کو پتا ہے نا، میں بہت معصوم ہوں۔۔۔ :)

    ReplyDelete
  31. امن ایمان1 January 2011 at 02:55

    کوئی حال نہیں :)

    ReplyDelete
  32. ہاہاہا۔۔۔ ہاں، واقعی حال سے بے حال ہوں۔۔۔ کوئی حال نہیں :D

    ReplyDelete
  33. عامر مشتاق7 January 2011 at 09:28

    ویسے کتنی عجیب بات ہے کہ ہم ﴿بحثیت قوم﴾ بات تو کرتے ہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے ویسا نہیں کرنا چاہیے۔ مگر جب عمل کی باری آتی ہے تو ہم قانون کو توڑنے میں سب سے آگے ہوتے ہیں۔

    کرپشن ہمارے خون میں رچ بس چکی ہے۔ ہر سطح پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ReplyDelete

Post a Comment