بابا میری مِس کہتی ہیں
کل سے سب بچوں کو اپنے
گھر رہنا ہے، گھر پڑھنا ہے۔
میں نے سنا ہے!
ایک بڑے سے کالی مونچھوں والے ’’انکل‘‘
بومب (Bomb) لگا کر آئیں گے۔
سب بچے مرجائیں گے!!
بابا! کیوں ماریں گے ہم کو؟
ہم سے کوئی بھول ہوئی کیا؟
ہم سے کیوں ناراض ہیں ’’انکل‘‘؟
بابا! اُن کو گڑیا دے دوں؟
یا پھر میرے رنگوں والی، یاد ہے نا وہ نیلی ڈبیا؟
میری پچھلی سال گرہ پر مجھ کو آپ نے لا کر دی تھی۔
اور میری وہ پیاری پونی،
ریڈ کلر کی، تتلی والی!
وہ بھی دے دوں؟
پھر تو نہیں ماریں گے مجھ کو؟
یاد ہے بابا؟ ایک دفعہ جب
مجھ کو ہاتھ پہ چوٹ لگی تھی۔
بہت زیادہ درد ہوا تھا!!
تھوڑا سا خوں بھی نکلا تھا!!!
بہت زیادہ روئی تھی میں!!!
کیا یہ بم بڑا ہوتا ہے؟
بہت زیادہ چوٹ لگے گی؟
درد بھی شاید زیادہ ہوگا!!
بابا مجھ کو ڈر لگتا ہے!!!
کلام: عاطف جاوید عاطفؔ
بابا! کیوں ماریں گے ہم کو؟
ReplyDeleteہم سے کوئی بھول ہوئی کیا؟
ہم سے کیوں ناراض ہیں ’’انکل‘‘؟
یہی کہا تھا اس بے سہارا لڑکی نے جو جولائی 2007ء میں جامعہ حفصہ میں اپنی چھوٹی بہن سمیت فوجی کاروائی کا شکار ہوئی
http://www.theajmals.com/blog/2009/07/15
ناطقہ سر بگریباں ہے اسے کیا کہیے
ReplyDeleteبابا مجھ کو ڈر لگتا ہے!
ReplyDeleteاور اگر جس کے بابا ہی ناہوں تو :( :( :(
ہم سے کوئی بھول ہوئی کیا؟
ReplyDeleteہم سے کیوں ناراض ہیں ’’انکل‘‘؟
اوہ میری پیاری سوہنی بچی آپ تو اِتنی پیاری ہو کون ظالِم لوگ ہیں جِنہیں اِتنی پیاری پونیاں پہننے والی گُڑیا پر رحم نہیں آئے گا لیکِن بیٹا شاید ہمارے گناہ اِتنے زیادہ ہو گئے ہیں کہ کِسی بھی بُھول کے لِئے ذِمے دار ہم ہی ہیں
آؤ بچے دُعا گو ہو جائیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں مُعاف کردے ہماری غلطیوں سے درگُزر کرکے اپنی امان عطا کرے،آمین
عمار بھائی کیا نظم ارسال کی ہے بہت خوب اب تو ایسا ہی لگتا ہے آج بھی چھٹی کا اعلان سنا ہے
ReplyDeleteاچھی نظم ہے.
ReplyDeleteاور تھیم بھی زبردست ہے. میں تو اتنے دنوں بعد تمھارے بلاگ پر آئی. زبردست لگ رہا ہے. :wel:
شکریہ ماوراء۔ اور اتنے دنوں بعد آنے کی بات نہیں، میں نے تھیم ابھی یکم نومبر ہی کو تبدیل کی ہے :) اچھی ہے نا؟ محنت بھی اسی حساب سے کرنی پڑی ہے :P
ReplyDeleteیہ نظم پڑھ کر بہت دکھ ہوتا ہے۔ یہ ہمارے اپنے ہی اعمال کی سزا ہے۔ اگر ہم امریکہ کو افغانستان کے معصوم بچوں (اور دیگر بے گناہ شہریوں) پر بمباری کے لیے اپنے وسائل استعمال کرنے کی اجازت نہ دیتے تو آج پاکستانی بچے بھی محفوظ ہوتے۔
ReplyDeleteہا ہا کہوں کیا کہوں . پاکستانی حالات پر بہت ترس آتا ہے .
ReplyDeleteواقعی بہت اچھی ہے. سائیڈ بار میں عمار ابن ضیاٖء بھی بہت اچھا لگ رہا ہے.
ReplyDeleteماوراء says:
ReplyDelete6 November, 2009 at 8:44 AM
واقعی بہت اچھی ہے. سائیڈ بار میں عمار ابن ضیاٖء بھی بہت اچھا لگ رہا ہے
واقعی عمار بہُت اچھا لگ رہا ہے ہمم
آخِر بھائ کِس کا ہے یعنی میرا
موجودہ حالات کے پس منظر کی بہترین عکاسی
ReplyDeleteبہت خوب
.-= عامر´s last blog ..Very Funny Cartoon =-.
ہمیں کرپشن سے پاک پاکستان چاہیے
ReplyDeleteہمیں احساس تحفظ کی ضرورت ہے
ہمیں زات پات میں تقسیم ہونے سے بچائیے
ہمیں ہمارے بچوں کے لیے صاف سھترا نظام تعلیم چاہیے
ہمیں حصول علم کے یکساں مواقع مہیا کیجیے
ہمیں ہماری ماوں بہنوں کے لیے احساس تحفظ چاہیے
ہم تو اپنے معصوم بچوں کو قتل کر کے نادم بھی نہیں ہوتے کہ زندہ رکھتے تو ان کو کھلاتے کیا
.-= یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں مر کیوں نہیں جاتے´s last blog ..ہمیں احساس تحفظ کی ضرورت ہے =-.