سردار جی پہنچے دکان دار کے پاس اور پوچھا: سگریٹ ہے؟
دکان دار: ہم سگریٹ نہیں بیچتے۔
اگلے دن۔
سردار: سگریٹ ہے؟
دکان دار: میں نے تمہیں کل بھی بتایا تھا کہ ہم سگریٹ نہیں بیچتے۔
اگلے دن۔
سردار: سگریٹ ہے؟
دکان دار: ابے تمہیں آرام سے سمجھ نہیں آتی کہ ہم سگریٹ نہیں بیچتے۔ ہتھوڑا ماروں تمہارے سر پر؟
اگلے دن۔
سردار: ہتھوڑا ہے؟
دکان دار: نہیں۔
سردار: تو پھر سگریٹ ہے؟ :P
:haha:
دکان دار: ہم سگریٹ نہیں بیچتے۔
اگلے دن۔
سردار: سگریٹ ہے؟
دکان دار: میں نے تمہیں کل بھی بتایا تھا کہ ہم سگریٹ نہیں بیچتے۔
اگلے دن۔
سردار: سگریٹ ہے؟
دکان دار: ابے تمہیں آرام سے سمجھ نہیں آتی کہ ہم سگریٹ نہیں بیچتے۔ ہتھوڑا ماروں تمہارے سر پر؟
اگلے دن۔
سردار: ہتھوڑا ہے؟
دکان دار: نہیں۔
سردار: تو پھر سگریٹ ہے؟ :P
:haha:
مجھے لطیفے کے نام پر کسی قوم کا مذاق اڑانے کے عمل سے سخت نفرت ہے۔
ReplyDeleteاور مجھے سگرٹ سے سخت نفرت ہے۔ :P :haha:
ReplyDeleteمحمد سعد!
ReplyDeleteیار ہماری قوم لطائف کو لطائف کی حد تک کیوں نہیں لیتی؟ :hmm: آپ ایسا کریں، اسے مجھ پر رکھ کر سمجھ لیں۔
سارہ پاکستان!
سگریٹ کے نام سے نفرت ہے تو آگے یہ زبان کیوں نکالی ہے ایسے کرکے :P
ڈفر بے فکر ہو کر سگریٹ مانگیں عمار آپ سے اتنی دور ہیں جہاں ہتھوڑا نہیں پہنچتا۔ :)
ReplyDelete:-)
ReplyDeleteویری فنی ۔ :)
ڈفر!
ReplyDeleteکیا ارادے ہیں؟ :razz:
شکاری!
شہ دے رہے ہو ڈفر کو بگڑنے کی؟ :P
زین زیڈ ایف!
لے لیا ہتھوڑا۔ اب ماروں تمہارے سر؟ :wink:
بوچھی!
ہیلو باجو۔۔۔ آپ یہاں کہاں، ہاں؟ :)
عبد القدوس!
غلط بات۔۔۔ بڑے بزرگوں کا بچوں پر ایسا الزام لگانا اچھی بات نہیں۔ :P
افتخار اجمل صاحب!
یہ غصہ ہے کہ۔۔۔۔۔ :ops:
عبدالقدوس کا آخری تبصرہ بڑا مزیدار ہے
ReplyDeleteعبد القدوس!
ReplyDeleteواہ واہ۔۔۔ کیا تشریح کی ہے جناب نے۔ :k:
انکل ٹام!
ReplyDeleteوہ پرانی باتیں بھی بیان کر ہی دی ہوتیں۔